ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرع اور عتیرہ سے منع فرمایا (دوسری روایت میں ہے کہ) آپ نے فرمایا: ”فرع اور عتیرہ واجب نہیں ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4228]
مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عرفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا: ”لوگو! ہر گھر والے پر ہر سال قربانی اور عتیرہ ہے“۱؎۔ معاذ کہتے ہیں: ابن عون رجب میں عتیرہ کرتے تھے، ایسا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4229]
محمد بن عبداللہ بن عمرو اور زید بن اسلم سے روایت ہے لوگوں (صحابہ) نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرع کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”حق ہے، البتہ اگر تم اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے اور تم اسے اللہ کی راہ میں دو، یا اسے کسی مسکین، بیوہ کو دے دو تو یہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے (بچہ کی شکل میں) ذبح کرو اور (اس کے کاٹے جانے کی وجہ سے) اس کا گوشت چمڑے سے لگ جائے“۔ (یعنی دبلی ہو جائے گی) پھر تم اپنا برتن اوندھا کر کے رکھو گے (کہ وہ دودھ دینے کے لائق ہی نہ ہو گی) اور تمہاری اونٹنی تکلیف میں رہے گی“۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور عتیرہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”عتیرہ بھی حق ہے“۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابوعلی حنفی چار بھائی ہیں: ابوبکر، بشر، شریک اور ایک اور ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4230]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8701)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأضحایا21(2842)، مسند احمد 2/182 -183 (حسن)»
حارث بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، آپ اپنی اونٹنی عضباء، پر سوار تھے۔ میں آپ کی ایک جانب گیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے، آپ نے فرمایا: ”اللہ تم لوگوں کی مغفرت فرمائے“۔ پھر میں آپ کی دوسری جانب گیا، مجھے امید تھی کہ آپ خاص طور پر میرے لیے دعا کریں گے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے۔ آپ نے اپنے ہاتھوں (کو اٹھا کر) فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کرے“۔ پھر لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! عتیرہ اور فرع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جو چاہے عتیرہ ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے اور جو چاہے فرع کرے اور جو چاہے نہ کرے، بکریوں میں صرف قربانی ہے“، اور آپ نے اپنی سب انگلیاں بند کر لیں سوائے ایک کے (یعنی: سالانہ صرف ایک قربانی ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4231]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3279)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 9 (1742)، مسند احمد (3/485) (ضعیف) (اس کے راوی ”یحیی بن زرارہ“ لین الحدیث ہیں، مگر اس حدیث کے مضامین دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہیں)»
حارث بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا۔ اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف فرمائے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی عضباء پر سوار تھے، پھر میں مڑا اور دوسری جانب گیا۔ اور پھر آگے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4232]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: ما قبلہ (ضعیف)»
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بتایا گیا کہ ہم لوگ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے لیے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ“۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4233]
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے منیٰ میں پکار کر کہا: اللہ کے رسول! ہم لوگ جاہلیت میں رجب میں عتیرہ کرتے تھے۔ تو اللہ کے رسول! ہمارے لیے آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ذبح کرو جس مہینے میں چاہو اور اللہ کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ“، اس نے کہا: ہم فرع ذبح کرتے تھے، تو آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہر چرنے والے جانور میں ایک فرع ہے، جسے تم چراتے ہو، جب وہ مکمل اونٹ ہو جائے تو اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو“۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4234]
بنی ہذیل کے ایک شخص نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے روکا تھا تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے۔ اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور اٹھا (بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب (بھی) کماؤ۔ سن لو، یہ دن کھانے، پینے اور اللہ تعالیٰ کی یاد (شکر ادا کرنے) کے ہیں۔ ایک شخص نے کہا: ہم لوگ رجب کے مہینہ میں زمانہ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے لیے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ“۔ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں فرع ذبح کرتے تھے، تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ہر چرنے والی بکری میں ایک فرع ہے، جسے تم چراتے ہو، جب وہ مکمل اونٹ ہو جائے تو اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو، یہی چیز بہتر ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4235]
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پکار کر کہا: ہم لوگ عتیرہ ذبح کرتے تھے۔ یعنی زمانہ جاہلیت میں رجب کے مہینے میں، تو اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”جس مہینہ میں چاہو اسے ذبح کرو، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ“، اس نے کہا: ہم لوگ عہد جاہلیت میں فرع ذبح کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”ہر چرنے والے جانور میں فرع ہے یہاں تک کہ جب وہ مکمل (جانور) ہو جائے تو تم اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو، یہی چیز بہتر ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4236]