الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3967
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: لَمْ أَعْلَمْ شُرَيْحًا كَانَ يَقْضِي فِي الْمُضَارِبِ إِلَّا بِقَضَاءَيْنِ: كَانَ رُبَّمَا قَالَ لِلْمُضَارِبِ:" بَيِّنَتَكَ عَلَى مُصِيبَةٍ تُعْذَرُ بِهَا"، وَرُبَّمَا قَالَ لِصَاحِبِ الْمَالِ:" بَيِّنَتَكَ أَنَّ أَمِينَكَ خَائِنٌ , وَإِلَّا فَيَمِينُهُ بِاللَّهِ مَا خَانَكَ".
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے کہ شریح مضارب ۱؎ کے سلسلے میں صرف دو طرح کے فیصلے دیتے تھے، کبھی مضارب سے کہتے کہ تم اس مصیبت پر گواہ لے کر آؤ جس کی وجہ سے تم معذور قرار دیئے جاؤ، اور کبھی صاحب مال سے کہتے: تم اس بات کا گواہ لے کر آؤ کہ تمہارے امین (مضارب) نے خیانت کی ہے۔ ورنہ اس سے اللہ کی قسم لی جائے گی کہ اس نے خیانت نہیں کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3967]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18801) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

حدیث نمبر: 3968
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: لَا بَأْسَ بِإِجَارَةِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خالی زمین کو سونے، چاندی کے بدلے کرائے پر اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3968]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: 18707) (ضعیف) (اس کے راوی ’’شریک القاضی‘‘ ضعیف الحفظ ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع

0. بَابُ: ()
0. باب: (مضارب کی دستاویز)
حدیث نمبر: Q3969-3
وَقَالَ:" إِذَا دَفَعَ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَأَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ عَلَيْهِ بِذَلِكَ كِتَابًا كَتَبَ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ طَوْعًا مِنْهُ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرِهِ لِفُلَانِ بْنِ فُلَانٍ أَنَّكَ دَفَعْتَ إِلَيَّ مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا عَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وُضْحًا جِيَادًا وَزْنَ سَبْعَةٍ قِرَاضًا عَلَى تَقْوَى اللَّهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ وَأَدَاءِ الْأَمَانَةِ عَلَى أَنْ أَشْتَرِيَ بِهَا مَا شِئْتُ مِنْهَا كُلَّ مَا أَرَى أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَأَنْ أُصَرِّفَهَا وَمَا شِئْتُ مِنْهَا فِيمَا أَرَى أَنْ أُصَرِّفَهَا فِيهِ مِنْ صُنُوفِ التِّجَارَاتِ، وَأَخْرُجَ بِمَا شِئْتُ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُ، وَأَبِيعَ مَا أَرَى أَنْ أَبِيعَهُ مِمَّا أَشْتَرِيهِ بِنَقْدٍ رَأَيْتُ أَمْ بِنَسِيئَةٍ وَبِعَيْنٍ رَأَيْتُ أَمْ بِعَرْضٍ عَلَى أَنْ أَعْمَلَ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كُلِّهِ بِرَأْيِي، وَأُوَكِّلَ فِي ذَلِكَ مَنْ رَأَيْتُ وَكُلُّ مَا رَزَقَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ مِنْ فَضْلٍ وَرِبْحٍ بَعْدَ رَأْسِ الْمَالِ الَّذِي دَفَعْتَهُ الْمَذْكُورِ إِلَيَّ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فَهُوَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ نِصْفَيْنِ لَكَ مِنْهُ النِّصْفُ بِحَظِّ رَأْسِ مَالِكَ وَلِي فِيهِ النِّصْفُ تَامًّا بِعَمَلِي فِيهِ، وَمَا كَانَ فِيهِ مِنْ وَضِيعَةٍ فَعَلَى رَأْسِ الْمَالِ، فَقَبَضْتُ مِنْكَ هَذِهِ الْعَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ الْوُضْحَ الْجِيَادَ مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا فِي سَنَةِ كَذَا وَصَارَتْ لَكَ فِي يَدِي قِرَاضًا عَلَى الشُّرُوطِ الْمُشْتَرَطَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ أَقَرَّ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُطْلِقَ لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ وَيَبِيعَ بِالنَّسِيئَةِ كَتَبَ، وَقَدْ نَهَيْتَنِي أَنْ أَشْتَرِيَ وَأَبِيعَ بِالنَّسِيئَةِ".
(مؤلف) کہتے ہیں: جب کوئی آدمی کسی آدمی کو کچھ مال مضاربت کے طور پردے پھر اس کا معاہدہ لکھنا چاہے تو اس طرح لکھے: یہ وہ تحریر ہے جسے فلاں بن فلاں نے اپنی خوشی سے، تندرستی کی حالت میں اور اس حال میں جب معاملات جاری ہوتے ہیں، فلاں بن فلاں کے لیے لکھا ہے: آپ نے مجھے فلاں سال کے فلاں مہینے کے شروع میں دس ہزار کھرے اور چوکھے درہم بہ طور مضاربت دیے جن کا وزن سات (مثقال) ہے۔ اس شرط پر کہ میں ظاہر و باطن میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہوں گا اور اس امانت کو ادا کروں گا، اور اس شرط پر کہ ان سے میں وہ سب کچھ خریدوں گا جو میں چاہوں گا اور وہاں خرچ کروں گا جہاں میں خرچ کرنا مناسب سمجھوں گا، یعنی مختلف تجارتوں میں لگاؤں گا، جہاں اور جتنا مناسب سمجھوں گا اس میں سے لے کر جاؤں گا اور جو کچھ خریدوں گا اس میں سے نقد یا ادھار جب مناسب سمجھوں گا بیچوں گا، مال کی قیمت عینی چیز لوں گا یا پھر اس قیمت کا دوسرا مال، ان سب باتوں میں شرط یہ ہے کہ میں اپنی صواب دید سے کام کروں گا، اور ان تمام امور میں میں جسے مناسب سمجھوں گا اپنا وکیل بناؤں گا، اور اس اصل پونجی سے جو آپ نے مجھے دی ہے اور جس کی معینہ مقدار اس عہد نامے میں مذکور ہے، اس میں اللہ تعالیٰ جو منافع اور جو بڑھوتری عطا کرے گا وہ میرے اور آپ کے درمیان آدھا آدھا تقسیم ہو گا، اس کا آدھا آپ کے لیے آپ کے رأس المال (اصل پونجی) کی وجہ سے اور میرے لیے اس کا آدھا میری محنت اور میرے کام کی وجہ سے ہو گا، اور جو نقصان ہو گا تو وہ رأس المال (اصل پونچی) میں سے ہو گا۔ تو میں نے یہ دس ہزار کھرے چوکھے درہم فلاں سال کے فلاں مہینہ کے شروع میں آپ سے اپنے قبضے میں لیے اور یہ میرے ہاتھ میں آپ کے لیے شرکت و مضاربت کے طور پر ہیں، ان شرطوں کے ساتھ جو اس معاہدہ میں لکھی گئی ہیں اور فلاں اور فلاں نے انہیں منظور کیا ہے۔ اور جب صاحب مال چاہے کہ وہ ادھار خرید و فروخت نہ کرے تو اس طرح لکھے گا: اور آپ نے مجھے ادھار خرید و فروخت کرنے سے منع کیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: Q3969-3]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «t»

0. بَابُ: 4 - باب شَرِكَةِ عِنَانٍ بَيْنَ ثَلاَثَةٍ
0. باب: تین اشخاص کے درمیان شرکت عنان (کی دستاویز)
حدیث نمبر: Q3969-2
هَذَا مَا اشْتَرَكَ عَلَيْهِ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ فِي صِحَّةِ عُقُولِهِمْ وَجَوَازِ أَمْرِهِمُ اشْتَرَكُوا شَرِكَةَ عِنَانٍ لاَ شَرِكَةَ مُفَاوَضَةٍ بَيْنَهُمْ فِي ثَلاَثِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ وُضْحًا جِيَادًا وَزْنَ سَبْعَةٍ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ عَشْرَةُ آلاَفِ دِرْهَمٍ خَلَطُوهَا جَمِيعًا فَصَارَتْ هَذِهِ الثَّلاَثِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ فِي أَيْدِيهِمْ مَخْلُوطَةً بِشَرِكَةٍ بَيْنَهُمْ أَثْلاَثًا عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا فِيهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ مِنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ إِلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ وَيَشْتَرُونَ جَمِيعًا بِذَلِكَ وَبِمَا رَأَوْا مِنْهُ اشْتِرَاءَهُ بِالنَّقْدِ وَيَشْتَرُونَ بِالنَّسِيئَةِ عَلَيْهِ مَا رَأَوْا أَنْ يَشْتَرُوا مِنْ أَنْوَاعِ التِّجَارَاتِ وَأَنْ يَشْتَرِيَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ عَلَى حِدَتِهِ دُونَ صَاحِبِهِ بِذَلِكَ وَبِمَا رَأَى مِنْهُ مَا رَأَى اشْتِرَاءَهُ مِنْهُ بِالنَّقْدِ وَبِمَا رَأَى اشْتِرَاءَهُ عَلَيْهِ بِالنَّسِيئَةِ يَعْمَلُونَ فِي ذَلِكَ كُلِّهِ مُجْتَمِعِينَ بِمَا رَأَوْا وَيَعْمَلُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُنْفَرِدًا بِهِ دُونَ صَاحِبِهِ بِمَا رَأَى جَائِزًا لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي ذَلِكَ كُلِّهِ عَلَى نَفْسِهِ وَعَلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْ صَاحِبَيْهِ فِيمَا اجْتَمَعُوا عَلَيْهِ وَفِيمَا انْفَرَدُوا بِهِ مِنْ ذَلِكَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ دُونَ الآخَرَيْنِ فَمَا لَزِمَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي ذَلِكَ مِنْ قَلِيلٍ وَمِنْ كَثِيرٍ فَهُوَ لاَزِمٌ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْ صَاحِبَيْهِ وَهُوَ وَاجِبٌ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا وَمَا رَزَقَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ مِنْ فَضْلٍ وَرِبْحٍ عَلَى رَأْسِ مَالِهِمُ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فَهُوَ بَيْنَهُمْ أَثْلاَثًا وَمَا كَانَ فِي ذَلِكَ مِنْ وَضِيعَةٍ وَتَبِعَةٍ فَهُوَ عَلَيْهِمْ أَثْلاَثًا عَلَى قَدْرِ رَأْسِ مَالِهِمْ وَقَدْ كُتِبَ هَذَا الْكِتَابُ ثَلاَثَ نُسَخٍ مُتَسَاوِيَاتٍ بِأَلْفَاظٍ وَاحِدَةٍ فِي يَدِ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْ فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ وَفُلاَنٍ وَاحِدَةٌ وَثِيقَةً لَهُ أَقَرَّ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ‏.‏‏
یہ وہ عہد نامہ ہے جس میں فلاں، فلاں اور فلاں کی شرکت کا بیان ہے۔ جو صحت و حواس کی درستگی میں اور معاملات کے نافذ ہونے کی حالت میں لکھی گئی ہے۔ یہ تینوں شرکت عنان کی بنیاد پر نہ کہ شرکت مفاوضت پر شریک ہوئے ہیں، تیس ہزار درہم میں جو سب کے سب کھرے اور عمدہ ہیں جن میں سے ہر درہم سات مثقال کے وزن کے برابر ہے۔ ہر شخص کے دس ہزار درہم ہیں اور تینوں کو ملا دینے پر کل تیس ہزار درہم ہوئے جس کے یہ تینوں مالک ہیں۔ ہر ایک ایک تہائی حصے کا شریک ہے، اس شرط پر کہ یہ سب کے سب اللہ کا خوف رکھنے اور اس امانت کو ادا کرنے کی نیت کے ساتھ محنت کریں گے، اور سب مل کر اس سے جو چاہیں گے خریدیں گے، جو چاہیں گے نقد خریدیں گے اور جو چاہیں گے ادھار خریدیں گے اور جس قسم کی تجارت چاہیں کریں گے، اور ان تینوں میں سے ہر شخص بغیر دوسرے کی شرکت کے جو چاہے نقد یا ادھار خریدے، اس پوری رقم میں تینوں شریک مل کر ایک ساتھ معاملہ کریں یا ہر ایک تنہا ہو کر معاملہ کرے، جو معاملہ سب کریں، وہ سب پر لازم اور نافذ ہو گا، کرنے والے پر بھی اور اس کے دونوں ساتھیوں پر بھی اور جو کوئی اکیلا کرے وہ بھی اس کے اوپر اور اس کے دونوں ساتھیوں پر لازم ہو گا، غرضیکہ ہر معاملہ تھوڑا ہو یا زیادہ سب پر نافذ ہو گا خواہ ایک کا کیا ہوا ہو یا سب کا۔ پھر اللہ تعالیٰ جو نفع دے گا وہ اصل پونجی کے مطابق تین حصے کر کے تینوں شریکوں میں تقسیم ہو گا اور اس میں جو نقصان (گھاٹا) ہو گا وہ سب پر برابر برابر تہائی اصل پونجی کے مطابق ہو گا۔ ایک ہی عبارت اور لفظوں کی اس تحریر (معاہدہ) کی تین کاپیاں کی گئیں، ہر شریک کو ایک ایک کاپی دے دی گئی تاکہ بطور سند اپنے پاس رکھے۔ اس بات پر فلاں فلاں اور فلاں یعنی تینوں شریکوں نے اقرار کیا۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: Q3969-2]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «t»

0. بَابُ: 5 - باب شَرِكَةِ مُفَاوَضَةٍ بَيْنَ أَرْبَعَةٍ عَلَى مَذْهَبِ مَنْ يُجِيزُهَا
0. باب: چار افراد کے درمیان شرکت مفاوضہ کی دستاویز اس شخص کے مذہب کے مطابق جو اسے جائز سمجھتا ہے۔
حدیث نمبر: Q3969
قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ‏‏{‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ‏‏}‏‏ هَذَا مَا اشْتَرَكَ عَلَيْهِ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بَيْنَهُمْ شَرِكَةَ مُفَاوَضَةٍ فِي رَأْسِ مَالٍ جَمَعُوهُ بَيْنَهُمْ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ وَنَقْدٍ وَاحِدٍ وَخَلَطُوهُ وَصَارَ فِي أَيْدِيهِمْ مُمْتَزِجًا لاَ يُعْرَفُ بَعْضُهُ مِنْ بَعْضٍ وَمَالُ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي ذَلِكَ وَحَقُّهُ سَوَاءٌ عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا فِي ذَلِكَ كُلِّهِ وَفِي كُلِّ قَلِيلٍ وَكَثِيرٍ سَوَاءً مِنَ الْمُبَايَعَاتِ وَالْمُتَاجَرَاتِ نَقْدًا وَنَسِيئَةً بَيْعًا وَشِرَاءً فِي جَمِيعِ الْمُعَامَلاَتِ وَفِي كُلِّ مَا يَتَعَاطَاهُ النَّاسُ بَيْنَهُمْ مُجْتَمِعِينَ بِمَا رَأَوْا وَيَعْمَلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ عَلَى انْفِرَادِهِ بِكُلِّ مَا رَأَى وَكُلِّ مَا بَدَا لَهُ جَائِزٌ أَمْرُهُ فِي ذَلِكَ عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَعَلَى أَنَّهُ كُلُّ مَا لَزِمَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ عَلَى هَذِهِ الشَّرِكَةِ الْمَوْصُوفَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ مِنْ حَقٍّ وَمِنْ دَيْنٍ فَهُوَ لاَزِمٌ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مِنْ أَصْحَابِهِ الْمُسَمِّينَ مَعَهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ وَعَلَى أَنَّ جَمِيعَ مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ فِي هَذِهِ الشَّرِكَةِ الْمُسَمَّاةِ فِيهِ وَمَا رَزَقَ اللَّهُ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِيهَا عَلَى حِدَتِهِ مِنْ فَضْلٍ وَرِبْحٍ فَهُوَ بَيْنَهُمْ جَمِيعًا بِالسَّوِيَّةِ وَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ نَقِيصَةٍ فَهُوَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا بِالسَّوِيَّةِ بَيْنَهُمْ وَقَدْ جَعَلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْ فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ وَفُلاَنٍ وَفُلاَنٍ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ الْمُسَمِّينَ فِي هَذَا الْكِتَابِ مَعَهُ وَكِيلَهُ فِي الْمُطَالَبَةِ بِكُلِّ حَقٍّ هُوَ لَهُ وَالْمُخَاصَمَةِ فِيهِ وَقَبْضِهِ وَفِي خُصُومَةِ كُلِّ مَنِ اعْتَرَضَهُ بِخُصُومَةٍ وَكُلِّ مَنْ يُطَالِبُهُ بِحَقٍّ وَجَعَلَهُ وَصِيَّهُ فِي شَرِكَتِهِ مِنْ بَعْدِ وَفَاتِهِ وَفِي قَضَاءِ دُيُونِهِ وَإِنْفَاذِ وَصَايَاهُ وَقَبِلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مِنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ مَا جَعَلَ إِلَيْهِ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ أَقَرَّ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ‏.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «يا أيها الذين آمنوا أوفوا بالعقود» اے ایمان والو! اپنے وعدے پورے کرو (المائدة: 1) یہ وہ تحریر (عہد نامہ) ہے جس کی رو سے فلاں فلاں، فلاں اور فلاں بطور مفاوضہ رأس المال (اصل پونجی) میں شریک ہوئے ہیں جس کو سب لوگوں نے جمع کیا تھا جو ایک ہی قسم کا مال اور ایک ہی سکے کا تھا، اسے انہوں نے ملا دیا اور اب مل کر سب کے قبضے میں اس طرح آ گیا کہ اب کسی کا حصہ پہنچانا نہیں جاتا، اور اب سب کا مال اور حصہ برابر ہے، اس شرط پر کہ وہ سب مل کر محنت کریں گے، اس میں بھی اور اس کے علاوہ میں بھی خواہ کم ہو یا زیادہ، ہر طرح کے معاملات اور لین دین خواہ ادھار ہوں یا نقد، خرید رہے ہوں یا بیچ رہے ہوں، ہر طرح کے معاملات جسے لوگ کرتے ہیں، سب مل کر کریں یا الگ الگ، مگر ہر ایک کا معاملہ اس کے شریکوں پر جائز و نافذ ہو گا، اور جو اس شرکت کی رو سے کسی شریک پر حق یا قرض لازم ہو تو وہ ہراس شخص پر لازم ہو گا جن کا نام اس تحریر (معاہدہ) میں درج ہے اور اللہ تعالیٰ جو نفع یا بچت دے گا وہ سب آپس میں برابر تقسیم ہو گی اور جو نقصان (گھاٹا) ہو گا وہ بھی سب پر برابر برابر تقسیم ہو گا، ان چاروں اشخاص میں سے ہر ایک نے دوسرے کو اپنے ساتھیوں میں سے جن کے نام اس عہد نامہ میں لکھے ہیں اپنا اپنا وکیل (ایجنٹ) بنایا، ہر ایک کو حق کے مطالبے کے لیے، خصومت کرنے (عدالت میں مقدمہ دائر کرنے) کے لیے اور وصول کرنے کے لیے یا کوئی جو کچھ مطالبہ کرے اس کا جواب دینے کے لیے اور اس کو اپنا وصی بنایا اس شرکت میں اپنے مرنے کے بعد اپنے قرضوں کو ادا کرنے اور وصیتوں کو پورا کرنے کے لیے۔ ہر ایک نے ان چاروں میں سے ایک دوسرے کے کام قبول کیے جو اسے سونپے گئے۔ ان سب باتوں پر فلاں اور فلاں اور فلاں اور فلاں نے عہد و اقرار کیا۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: Q3969]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «t»

0. بَابُ: 6 - باب شَرِكَةِ الأَبْدَانِ
0. باب: صنعت و کاریگری میں شرکت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3969
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" اشْتَرَكْتُ أَنَا وَعَمَّارٌ وَسَعْدٌ يَوْمَ بَدْرٍ فَجَاءَ سَعْدٌ بِأَسِيرَيْنِ وَلَمْ أَجِئْ أَنَا وَلَا عَمَّارٌ بِشَيْءٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عمار اور سعد رضی اللہ عنہما بدر کی لڑائی کے روز شریک (کار) ہوئے تو سعد دو قیدی لے کر آئے، نہ میں کچھ لایا اور نہ ہی عمار کچھ لے کر آئے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3969]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/البیوع 30 (3388)، سنن ابن ماجہ/التجارات 63 (2288)، (تحفة الأشراف: 9616)، ویأتی عند المؤلف فی البیوع 103 (برقم: 4701) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ابو اسحاق سبیعی‘‘ مختلط ہو گئے تھے، اور ”ابو عبیدہ“ کا اپنے باپ ”ابن مسعود رضی الله عنہ‘‘ سے سماع نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3970
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، فِي عَبْدَيْنِ مُتَفَاوِضَيْنِ كَاتَبَ أَحَدُهُمَا، قَالَ:" جَائِزٌ إِذَا كَانَا مُتَفَاوِضَيْنِ يَقْضِي أَحَدُهُمَا عَنِ الْآخَرِ".
زہری کہتے ہیں کہ مفاوضہ کے طور پر دو غلام شریکوں پھر ایک مکاتبت کر لے تو یہ جائز ہے اس میں شرط یہ ہے کہ دونوں شریک میں یہ بات طے ہو کہ ہر ایک دوسرے کی طرف سے ادا کرے گا۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3970]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19415) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

0. بَابُ: تَفَرُّقِ الشُّرَكَاءِ عَنْ شَرِيكِهِمْ
0. باب: غلام یا لونڈی سے متعلق مکاتبت ختم کرنے کا عہد نامہ۔
حدیث نمبر: Q3971-5
هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بَيْنَهُمْ وَأَقَرَّ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ الْمُسَمِّينَ مَعَهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ بِجَمِيعِ مَا فِيهِ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ أَنَّهُ جَرَتْ بَيْنَنَا مُعَامَلاَتٌ وَمُتَاجَرَاتٌ وَأَشْرِيَةٌ وَبُيُوعٌ وَخُلْطَةٌ وَشَرِكَةٌ فِي أَمْوَالٍ وَفِي أَنْوَاعٍ مِنَ الْمُعَامَلاَتِ وَقُرُوضٌ وَمُصَارَفَاتٌ وَوَدَائِعُ وَأَمَانَاتٌ وَسَفَاتِجُ وَمُضَارَبَاتٌ وَعَوَارِي وَدُيُونٌ وَمُؤَاجَرَاتٌ وَمُزَارَعَاتٌ وَمُؤَاكَرَاتٌ وَإِنَّا تَنَاقَضْنَا عَلَى التَّرَاضِي مِنَّا جَمِيعًا بِمَا فَعَلْنَا جَمِيعَ مَا كَانَ بَيْنَنَا مِنْ كُلِّ شَرِكَةٍ وَمِنْ كُلِّ مُخَالَطَةٍ كَانَتْ جَرَتْ بَيْنَنَا فِي نَوْعٍ مِنَ الأَمْوَالِ وَالْمُعَامَلاَتِ وَفَسَخْنَا ذَلِكَ كُلَّهُ فِي جَمِيعِ مَا جَرَى بَيْنَنَا فِي جَمِيعِ الأَنْوَاعِ وَالأَصْنَافِ وَبَيَّنَّا ذَلِكَ كُلَّهُ نَوْعًا نَوْعًا وَعَلِمْنَا مَبْلَغَهُ وَمُنْتَهَاهُ وَعَرَفْنَاهُ عَلَى حَقِّهِ وَصِدْقِهِ فَاسْتَوْفَى كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا جَمِيعَ حَقِّهِ مِنْ ذَلِكَ أَجْمَعَ وَصَارَ فِي يَدِهِ فَلَمْ يَبْقَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا قِبَلَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ الْمُسَمِّينَ مَعَهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ وَلاَ قِبَلَ أَحَدٍ بِسَبَبِهِ وَلاَ بِاسْمِهِ حَقٌّ وَلاَ دَعْوَى وَلاَ طَلِبَةٌ لأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنَّا قَدِ اسْتَوْفَى جَمِيعَ حَقِّهِ وَجَمِيعَ مَا كَانَ لَهُ مِنْ جَمِيعِ ذَلِكَ كُلِّهِ وَصَارَ فِي يَدِهِ مُوَفَّرًا أَقَرَّ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ‏.‏‏
یہ تحریر (معاہدہ) ہے، اسے فلاں، فلاں، فلاں اور فلاں نے آپس میں لکھا ہے، ان میں سے ہر ایک نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے لیے جن کے نام اس تحریر میں درج ہیں، اس کے پورے مندرجات کے متعلق اقرار کیا ہے، صحت اور معاملات کے نافذ ہونے کی حالت میں، ہم چاروں میں معاملات، تجارتیں، خرید و فروخت، ہر طرح کے اموال اور ہر طرح کے معاملات میں شرکت اور حصہ داری تھی، اسی طرح ہمارے درمیان قرض، صرف، امانت، ڈرافٹ، مضاربت، عاریۃ اور قرض کے لین دین، کرایہ داری، کاشتکاری اور بٹائی کے معاملات جاری تھے۔ اب ہم سب نے اپنی رضا مندی سے اس کو ختم کر دیا۔ جو شرکت اور حصہ داری، اموال اور معاملات میں اب تک ہمارے درمیان جاری تھی اس کو ہم سب نے فسخ کیا خواہ وہ کسی بھی قسم یا کسی بھی نوعیت کے ہوں۔ ہم نے اس کی حد اور مقدار کو الگ الگ بیان کر دیا اور جو سچ اور صحیح تھا اس کو دریافت کر لیا اور ہر ایک نے اپنا پورا پورا حق پایا یا اپنے قبضے میں کر لیا، اب ہم میں سے کسی کو کسی ساتھی پر جن کے نام اس تحریر (معاہدہ) میں ہیں یا اس کی وجہ سے یا اس کے نام سے دوسرے پر کوئی دعویٰ اور مطالبہ نہیں رہا۔ کیونکہ ہر ایک نے اس کا جو حق تھا اسے پورا پورا پا لیا اور اپنے قبضہ میں لے لیا، اس کا اقرار فلاں، فلاں، فلاں اور فلاں نے کیا۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: Q3971-5]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «t»

0. بَابُ: تَفَرُّقِ الزَّوْجَيْنِ عَنْ مُزَاوَجَتِهِمَا
0. باب: مدبر غلام یا لونڈی سے متعلق علیحدگی کا عہد نامہ۔
حدیث نمبر: Q3971-4
قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ‏‏{‏‏وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَنْ يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ‏}‏‏ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَتْهُ فُلاَنَةُ بِنْتُ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ فِي صِحَّةٍ مِنْهَا وَجَوَازِ أَمْرٍ لِفُلاَنِ بْنِ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ إِنِّي كُنْتُ زَوْجَةً لَكَ وَكُنْتَ دَخَلْتَ بِي فَأَفْضَيْتَ إِلَىَّ ثُمَّ إِنِّي كَرِهْتُ صُحْبَتَكَ وَأَحْبَبْتُ مُفَارَقَتَكَ عَنْ غَيْرِ إِضْرَارٍ مِنْكَ بِي وَلاَ مَنْعِي لِحَقٍّ وَاجِبٍ لِي عَلَيْكَ وَإِنِّي سَأَلْتُكَ عِنْدَمَا خِفْنَا أَنْ لاَ نُقِيمَ حُدُودَ اللَّهِ أَنْ تَخْلَعَنِي فَتُبِينَنِي مِنْكَ بِتَطْلِيقَةٍ بِجَمِيعِ مَالِي عَلَيْكَ مِنْ صَدَاقٍ وَهُوَ كَذَا وَكَذَا دِينَارًا جِيَادًا مَثَاقِيلَ وَبِكَذَا وَكَذَا دِينَارًا جِيَادًا مَثَاقِيلَ أَعْطَيْتُكَهَا عَلَى ذَلِكَ سِوَى مَا فِي صَدَاقِي فَفَعَلْتَ الَّذِي سَأَلْتُكَ مِنْهُ فَطَلَّقْتَنِي تَطْلِيقَةً بَائِنَةً بِجَمِيعِ مَا كَانَ بَقِيَ لِي عَلَيْكَ مِنْ صَدَاقِي الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ وَبِالدَّنَانِيرِ الْمُسَمَّاةِ فِيهِ سِوَى ذَلِكَ فَقَبِلْتُ ذَلِكَ مِنْكَ مُشَافَهَةً لَكَ عِنْدَ مُخَاطَبَتِكَ إِيَّاىَ بِهِ وَمُجَاوَبَةً عَلَى قَوْلِكَ مِنْ قَبْلِ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا ذَلِكَ وَدَفَعْتُ إِلَيْكَ جَمِيعَ هَذِهِ الدَّنَانِيرِ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهَا فِي هَذَا الْكِتَابِ الَّذِي خَالَعْتَنِي عَلَيْهَا وَافِيَةً سِوَى مَا فِي صَدَاقِي فَصِرْتُ بَائِنَةً مِنْكَ مَالِكَةً لأَمْرِي بِهَذَا الْخُلْعِ الْمَوْصُوفِ أَمْرُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فَلاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَىَّ وَلاَ مُطَالَبَةَ وَلاَ رَجْعَةَ وَقَدْ قَبَضْتُ مِنْكَ جَمِيعَ مَا يَجِبُ لِمِثْلِي مَا دُمْتُ فِي عِدَّةٍ مِنْكَ وَجَمِيعَ مَا أَحْتَاجُ إِلَيْهِ بِتَمَامِ مَا يَجِبُ لِلْمُطَلَّقَةِ الَّتِي تَكُونُ فِي مِثْلِ حَالِي عَلَى زَوْجِهَا الَّذِي يَكُونُ فِي مِثْلِ حَالِكَ فَلَمْ يَبْقَ لِوَاحِدٍ مِنَّا قِبَلَ صَاحِبِهِ حَقٌّ وَلاَ دَعْوَى وَلاَ طَلِبَةٌ فَكُلُّ مَا ادَّعَى وَاحِدٌ مِنَّا قِبَلَ صَاحِبِهِ مِنْ حَقٍّ وَمِنْ دَعْوَى وَمِنْ طَلِبَةٍ بِوَجْهٍ مِنَ الْوُجُوهِ فَهُوَ فِي جَمِيعِ دَعْوَاهُ مُبْطِلٌ وَصَاحِبُهُ مِنْ ذَلِكَ أَجْمَعَ بَرِيءٌ وَقَدْ قَبِلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا كُلَّ مَا أَقَرَّ لَهُ بِهِ صَاحِبُهُ وَكُلَّ مَا أَبْرَأَهُ مِنْهُ مِمَّا وُصِفَ فِي هَذَا الْكِتَابِ مُشَافَهَةً عِنْدَ مُخَاطَبَتِهِ إِيَّاهُ قَبْلَ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا وَافْتِرَاقِنَا عَنْ مَجْلِسِنَا الَّذِي جَرَى بَيْنَنَا فِيهِ أَقَرَّتْ فُلاَنَةُ وَفُلاَنٌ‏.‏‏
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: «ولا يحل لكم أن تأخذوا مما آتيتموهن شيئا إلا أن يخافا ألا يقيما حدود اللہ فإن خفتم ألا يقيما حدود اللہ فلا جناح عليهما فيما افتدت به» تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم عورتوں سے اپنا دیا ہوا واپس لو، الا یہ کہ دونوں ڈریں کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت (حدود) کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھر جب ایسا ڈر ہو تو عورت پر گناہ نہیں کہ کچھ دے کر اپنے کو چھڑا لے (البقرة: ۲۲۹) یہ وہ تحریر (معاہدہ) ہے جس کو فلاں بن فلاں کی فلاں بیٹی فلانہ نے اپنی صحت کی حالت میں اور تصرف نافذ ہونے کی صورت میں فلاں بن فلاں کے فلاں بیٹے کے لیے لکھا ہے، میں آپ کی بیوی تھی، آپ مجھ سے ملے اور صحبت کی اور دخول کیا، پھر مجھے آپ کی صحبت بری معلوم ہوئی اور میں نے آپ سے جدا ہونا اچھا جانا، آپ نے مجھے کسی طرح کا نہ تو نقصان پہنچایا اور نہ ہی میرے واجب الادا حقوق سے مجھے روکا، اور میں نے آپ سے اس وقت درخواست کی جب مجھے اندیشہ ہوا کہ ہم اللہ کے حدود کو ٹھیک سے قائم نہ رکھ سکیں گے کہ مجھ سے خلع کر لیں اور مجھے ایک طلاق بائن دے دیں، اس پورے مہر کے بدلے جو میرا آپ کے ذمے ہے اور وہ اتنے اتنے کھرے دینار جو اتنے مثقال کے ہیں، اور مہر کے علاوہ اتنے مثقال کے اتنے کھرے دینار کے بدلے۔ پھر آپ نے میرا مطالبہ پورا کر دیا اور ایک طلاق بائن دے دی اس پورے مہر کے بدلے جو میرا آپ پر باقی تھا اور جس کی مقدار اس تحریر میں لکھی ہوئی ہے اور اس کے علاوہ ان دیناروں کے بدلے جن کی تعداد اس میں درج ہے، پھر میں نے آپ کے سامنے اسے اس وقت قبول کیا جب آپ میری طرف مخاطب تھے اور میں آپ کی بات کا جواب دیتی تھی اس سے پہلے کہ ہم اپنی اس بات چیت سے فارغ ہوں، اور میں نے آپ کو وہ سب دینار دے دیے جن کی تعداد اس تحریر میں درج ہے اور جن کے بدلے آپ نے خلع کیا، مہر کے علاوہ۔ اب میں آپ سے جدا اور اپنی مرضی کی مالک ہو گئی، اس خلع کی وجہ سے جس کا اوپر ذکر ہوا۔ اب آپ کا مجھ پر کچھ اختیار نہیں رہا، نہ ہی کسی طرح کا مطالبہ اور رجوع کا حق۔ اور میں نے آپ سے اپنے وہ سارے حقوق لے لیے جو مجھ جیسی عورت کے آپ جیسے شوہر پر ہوتے ہیں جب تک کہ میں آپ کی زوجیت میں رہی، اور مجھے وہ سارے حقوق مل گئے جو مجھ جیسی طلاق والی کسی عورت کے ہوتے ہیں اور آپ جیسے شوہر کو ان کو دینا ضروری ہوتا ہے۔ اب ہم میں سے کوئی دوسرے پر کسی طرح کا حق یا دعویٰ یا مطالبہ جو کسی طور کا ہو پیش کرے تو اس کے سب دعوے جھوٹے ہیں اور جس پر دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ پورے طور پر بری ہے۔ ہم میں سے ہر ایک نے اپنے ساتھی کا اقرار اور اس کا ابراء (بری کرنا) قبول کیا۔ جس کا ذکر اس کتاب میں آمنے سامنے سوال کے وقت ہوا اس سے پہلے کہ ہم اس گفتگو سے فارغ ہوں یا اس مجلس سے اٹھ کھڑے ہوں جہاں یہ اقرار نامہ میاں بیوی کی طرف سے ہم دونوں کے بیچ میں لکھا جا رہا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: Q3971-4]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «t»

0. بَابُ: الْكِتَابَةِ
0. باب: غلام یا لونڈی کو آزاد کرنے سے متعلق عہد نامہ۔
حدیث نمبر: Q3971-3
قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏‏{‏‏وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا‏‏}‏‏ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ لِفَتَاهُ النُّوبِيِّ الَّذِي يُسَمَّى فُلاَنًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مِلْكِهِ وَيَدِهِ إِنِّي كَاتَبْتُكَ عَلَى ثَلاَثَةِ آلاَفِ دِرْهَمٍ وُضْحٍ جِيَادٍ وَزْنِ سَبْعَةٍ مُنَجَّمَةٍ عَلَيْكَ سِتُّ سِنِينَ مُتَوَالِيَاتٍ أَوَّلُهَا مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا عَلَى أَنْ تَدْفَعَ إِلَىَّ هَذَا الْمَالَ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فِي نُجُومِهَا فَأَنْتَ حُرٌّ بِهَا لَكَ مَا لِلأَحْرَارِ وَعَلَيْكَ مَا عَلَيْهِمْ فَإِنْ أَخْلَلْتَ شَيْئًا مِنْهُ عَنْ مَحِلِّهِ بَطَلَتِ الْكِتَابَةُ وَكُنْتَ رَقِيقًا لاَ كِتَابَةَ لَكَ وَقَدْ قَبِلْتُ مُكَاتَبَتَكَ عَلَيْهِ عَلَى الشُّرُوطِ الْمَوْصُوفَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ قَبْلَ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا وَافْتِرَاقِنَا عَنْ مَجْلِسِنَا الَّذِي جَرَى بَيْنَنَا ذَلِكَ فِيهِ أَقَرَّ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ‏.‏‏
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: «والذين يبتغون الكتاب مما ملكت أيمانكم فكاتبوهم إن علمتم فيهم خيرا‏‏» تمہارے غلاموں میں سے جو کوئی کچھ تمہیں دے کر آزادی کی تحریر کرانی چاہے تو تم ایسی تحریر انہیں دے دیا کرو اگر تم کو ان میں کوئی بھلائی نظر آتی ہو (النور: ۳۳) ۱؎۔ یہ وہ تحریر (معاہدہ) ہے جس کو فلاں بن فلاں نے لکھا ہے اپنی صحت کی حالت اور تصرف نافذ ہونے کی صورت میں اپنے اس غلام کے لیے جو نوبہ (ایک ملک کا نام ہے) کا رہنے والا ہے اور اس کا نام فلاں ہے اور وہ آج تک اس کی ملکیت اور تصرف میں ہے: میں نے تم سے تین ہزار عمدہ اور کھرے درہم پر جو وزن میں سات مثقال کے برابر ہیں مکاتبت کی جو مسلسل چھ سال میں قسط وار ادا کئے جائیں گے، پہلی قسط فلاں سال کے فلاں مہینے میں چاند دیکھتے ہی ادا کی جائے گی، اگر تم نے اس تحریر میں بتائی گئی متعینہ روپے کی مقدار برابر قسطوں میں ادا کر دی تو تم آزاد ہو اور تمہارے وہ سارے حقوق ملیں گے جو آزاد لوگوں کے ہیں اور تم پر وہ سب باتیں لازم ہوں گی جو ان پر لازم ہیں۔ اگر تم نے اس تحریر کی ذرہ برابر خلاف ورزی کی تو یہ تحریر کالعدم ہو گی اور تم پھر غلامی کی زندگی گزارو گے، مکاتبت سے متعلق کوئی تحریر دوبارہ نہیں لکھی جائے گی۔ میں نے تمہاری کتابت قبول کی ان شرائط کے مطابق جن کا ذکر اس کتاب میں ہوا اس سے پہلے کہ ہم اپنی گفتگو سے فارغ ہوں یا اپنی اس مجلس سے جدا ہوں جس میں یہ تحریر لکھی گئی، اقرار ہوا فلاں اور فلاں کی طرف سے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: Q3971-3]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «t»


Previous    5    6    7    8    9    10    Next