الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
18. بَابُ: التَّزْوِيجِ فِي شَوَّالٍ
18. باب: شوال کے مہینے میں شادی کرنے کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر: 3238
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَوَّالٍ، وَأُدْخِلْتُ عَلَيْهِ فِي شَوَّالٍ"، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تُحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَاءَهَا فِي شَوَّالٍ" فَأَيُّ نِسَائِهِ كَانَتْ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي؟".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے (عید کے مہینے) شوال میں شادی کی، اور میری رخصتی بھی شوال کے مہینے میں ہوئی۔ (عروہ کہتے ہیں) عائشہ رضی اللہ عنہا پسند کرتی تھیں کہ مسلمان بیویوں کے پاس (عید کے مہینے) شوال میں جایا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے مجھ سے زیادہ آپ سے نزدیک اور فائدہ اٹھانے والی کوئی دوسری بیوی کون تھیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3238]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/النکاح 11 (1423)، سنن الترمذی/النکاح 9 (1093)، سنن ابن ماجہ/النکاح 53 (1990)، (تحفة الأشراف: 16355)، مسند احمد (6/54، 606)، سنن الدارمی/النکاح 28 (2257) ویأتی عند المؤلف برقم: 3379 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

19. بَابُ: الْخِطْبَةِ فِي النِّكَاحِ
19. باب: شادی میں منگنی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3239
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ شَرَاحِيلَ الشَّعْبِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ وَكَانَتْ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ، قَالَتْ: خَطَبَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَوْلَاهُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَقَدْ كُنْتُ حُدِّثْتُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَحَبَّنِي فَلْيُحِبَّ أُسَامَةَ"، فَلَمَّا كَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: أَمْرِي بِيَدِكَ، فَانْكِحْنِي مَنْ شِئْتَ، فَقَالَ:" انْطَلِقِي إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ" , وَأُمُّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ غَنِيَّةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَظِيمَةُ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ عَلَيْهَا الضِّيفَانُ، فَقُلْتُ: سَأَفْعَلُ، قَالَ:" لَا تَفْعَلِي، فَإِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ كَثِيرَةُ الضِّيفَانِ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسْقُطَ عَنْكِ خِمَارُكِ، أَوْ يَنْكَشِفَ الثَّوْبُ عَنْ سَاقَيْكِ، فَيَرَى الْقَوْمُ مِنْكِ بَعْضَ مَا تَكْرَهِينَ، وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى ابْنِ عَمِّكِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فِهْرٍ" , فَانْتَقَلْتُ إِلَيْهِ" , مُخْتَصَرٌ.
عامر بن شراحیل شعبی کا بیان ہے کہ انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے (جو پہلے پہل ہجرت کرنے والی عورتوں میں سے تھیں) سنا ہے انہوں نے کہا: مجھے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ آ کر شادی کا پیام دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھے اپنے غلام اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے شادی کے لیے پیغام دیا، اور میں نے سن رکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو کوئی مجھ سے محبت رکھتا ہے اسے اسامہ سے بھی محبت رکھنی چاہیئے۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے (اس سلسلے میں) گفتگو کی تو میں نے کہا: میں اپنا معاملہ آپ کو سونپتی ہوں، آپ جس سے چاہیں میری شادی کر دیں۔ آپ نے فرمایا: ام شریک کے پاس چلی جاؤ۔ (کہتی ہیں:) وہ انصار کی ایک مالدار اور فی سبیل اللہ بہت خرچ کرنے والی عورت تھیں ان کے پاس مہمان بکثرت آتے تھے۔ میں نے کہا: میں ایسا ہی کروں گی پھر آپ نے کہا: نہیں، ایسا مت کرو، کیونکہ ام شریک بہت مہمان نواز عورت ہیں اور مجھے یہ اچھا نہیں لگتا کہ تم وہاں رہو، پھر کبھی تمہاری اوڑھنی تمہارے (سر) سے ڈھلک جائے یا تمہاری پنڈلیوں سے کپڑا ہٹ جائے تو تجھے لوگ کسی ایسی حالت میں عریاں دیکھ لیں جو تمہارے لیے ناگواری کا باعث ہو بلکہ (تمہارے لیے مناسب یہ ہے کہ) تم اپنے چچا زاد بھائی عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے پاس چلی جاؤ، وہ فہر (قبیلے) کی نسل سے ہیں، چنانچہ میں ان کے یہاں چلی گئی۔ یہ حدیث مختصر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3239]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18028، 18384)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الفتن 24 (2942)، مسند احمد 6/373، 417) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

20. بَابُ: النَّهْىِ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ
20. باب: اپنے (کسی دینی) بھائی کے پیام پر پیام دینے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3240
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی کسی دوسرے کے پیغام پر پیغام نہ دے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3240]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، سنن الترمذی/البیوع 57 (1292)، (تحفة الأشراف: 8284)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 45 (5142)، سنن ابی داود/النکاح 18 (2081)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1867)، موطا امام مالک/النکاح 1 (2)، مسند احمد 2/124)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2222) ویأتي برقم: 3245 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3241
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مُحَمَّدٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا يَبِعِ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دھوکہ دینے کیلئے) چیزوں کی قیمت نہ بڑھاؤ ۱؎، کوئی شہری دیہاتی کا مال نہ بیچے ۲؎، اور کوئی اپنے بھائی کے بیع پر بیع نہ کرے، اور نہ کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام دے، کوئی عورت اپنی بہن (سوکن) کے طلاق کی طلب گار نہ بنے کہ اس کے برتن میں جو کچھ ہے پلٹ کر خود لے لے ۳؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3241]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، الشروط 8 (2723)، النکاح 45 (5144)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1413)، سنن ابی داود/النکاح 18 (2080) مختصراً، سنن الترمذی/النکاح 38 (1134) مختصراً، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1867) مختصراً، (تحفة الأشراف: 13123)، مسند احمد (2/238، 274)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2221) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3242
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ دے۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3242]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13968)، موطا امام مالک/النکاح 1 (1)، مسند احمد (2/462) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3243
أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَتْرُكَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھائی کہیں نکاح کا پیغام دے چکا ہے، تو کوئی دوسرا مسلمان بھائی اس جگہ جب تک کہ نکاح ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ نہ ہو جائے (نیا) پیغام نہ دے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3243]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13372) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3244
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر کوئی دوسرا پیغام نکاح نہ دے۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3244]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14545)، مسند احمد (2/489) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

21. بَابُ: خِطْبَةِ الرَّجُلِ إِذَا تَرَكَ الْخَاطِبُ أَوْ أَذِنَ لَهُ
21. باب: شادی کے لیے پہلے پیغام دینے والے کے دست بردار ہو جانے یا اجازت دینے پر دوسرا شخص پیغام دے۔
حدیث نمبر: 3245
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ , سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، كَانَ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ الرَّجُلِ، حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ قَبْلَهُ، أَوْ يَأْذَنَ لَهُ الْخَاطِبُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ تم میں سے بعض بعض کی بیع پر بیع کرے ۱؎ اور نہ ہی کوئی آدمی دوسرے آدمی کے شادی کے پیغام پر اپنا پیغام دے۔ جب تک (پہلا) پیغام دینے والا چھوڑ نہ دے ۲؎ یا وہ دوسرے کو پیغام دینے کی اجازت نہ دیدے۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3245]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/النکاح 45 (5142)، (تحفة الأشراف: 7778) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3246
أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَنِ الْحَارِثِ بن عبد الرحمن , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، أَنَّهُمَا سَأَلَا فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، عَنْ أَمْرِهَا؟ فَقَالَتْ: طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا، فَكَانَ يَرْزُقُنِي طَعَامًا فِيهِ شَيْءٌ فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَئِنْ كَانَتْ لِي النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لَأَطْلُبَنَّهَا وَلَا أَقْبَلُ هَذَا فَقَالَ الْوَكِيلُ: لَيْسَ لَكِ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةٌ , قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَيْسَ لَكِ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةٌ، فَاعْتَدِّي عِنْدَ فُلَانَةَ، قَالَتْ: وَكَانَ يَأْتِيهَا أَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ أَعْمَى، فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ آذَنْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَنْ خَطَبَكِ؟" فَقُلْتُ: مُعَاوِيَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مُعَاوِيَةُ، فَإِنَّهُ غُلَامٌ مِنْ غِلْمَانِ قُرَيْشٍ لَا شَيْءَ لَهُ وَأَمَّا الْآخَرُ، فَإِنَّهُ صَاحِبُ شَرٍّ لَا خَيْرَ فِيهِ، وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ"، قَالَتْ: فَكَرِهْتُهُ، فَقَالَ لَهَا ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَنَكَحَتْهُ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا سے ان کے معاملہ کے متعلق پوچھا (کہ کیسے کیا ہوا؟) تو انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دے دیں اور کھانے کے لیے مجھے جو خوراک دینے لگے اس میں کچھ خرابی تھی (اچھا نہ تھا) تو میں نے کہا: اگر نفقہ اور سکنی میرا حق ہے تو اسے لے کر رہوں گی لیکن میں یہ (ردی سدی گھٹیا کھانے کی چیز) نہ لوں گی، (میرے شوہر کے) وکیل نے کہا: نفقہ و سکنی کا تمہارا حق نہیں بنتا۔ (یہ سن کر) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے اس (بات چیت) کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: (وہ سچ کہتا ہے) تیرے لیے نفقہ و سکنی (کا حق) نہیں ہے ۱؎، تم فلاں عورت کے پاس جا کر اپنی عدت پوری کر لو ۲؎ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ان کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ آتے جاتے رہتے تھے۔ (پھر کچھ سوچ کر کہ وہاں رہنے سے بےپردگی اور شرمندگی نہ ہو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے یہاں رہ کر اپنی عدت پوری کر لو کیونکہ وہ نابینا ہیں ۳؎، پھر جب (عدت پوری ہو جائے اور) تو دوسروں کے لیے حلال ہو جاؤ تو مجھے آگاہ کرو، چنانچہ جب میں حلال ہو گئی (اور کسی بھی شخص سے شادی کرنے کے قابل ہو گئی) تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو باخبر کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس نے شادی کا پیغام دیا ہے؟ میں نے کہا: معاویہ نے، اور ایک دوسرے قریشی شخص نے ۴؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا معاویہ تو وہ قریشی لڑکوں میں سے ایک لڑکا ہے، اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، رہا دوسرا شخص تو وہ صاحب شر اور لاخیرا ہے (اس سے کسی بھلائی کی توقع نہیں ہے) ۵؎، ایسا کرو تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو فاطمہ کہتی ہیں: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تو لیکن وہ مجھے جچے نہیں) میں نے انہیں پسند نہ کیا، لیکن جب آپ نے مجھے اسامہ بن زید سے تین بار شادی کر لینے کے لیے کہا تو میں نے (آپ کی بات رکھ لی اور) ان سے شادی کر لی۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3246]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن ابی داود/الطلاق 39 (2284، 2285، 2286، 2287، 2289)، (تحفة الأشراف: 18036، 18038)، موطا امام مالک/الطلاق 23 (67)، مسند احمد (6/412، 413، 416)، ویأتي عند المؤلف بأرقام 3434، 3576 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

22. بَابُ: إِذَا اسْتَشَارَتِ الْمَرْأَةُ رَجُلاً فِيمَنْ يَخْطُبُهَا هَلْ يُخْبِرُهَا بِمَا يَعْلَمُ
22. باب: شادی کا پیغام دینے والے سے متعلق مشورہ طلب کرنے والی عورت کو آدمی جو کچھ جانتا ہے بتا دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3247
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ، وَهُوَ غَائِبٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلُهُ بِشَعِيرٍ، فَسَخِطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ: تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، فَاعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ، فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، وَأَبَا جَهْمٍ، خَطَبَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ، وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَنَكَحْتُهُ، فَجَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ خَيْرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ".
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ دے دی اور وہ موجود نہ تھے۔ (شہر سے باہر سفر پر تھے) پھر ان کے پاس اپنے وکیل کو کچھ جو دے کر بھیجا تو وہ ان پر غصہ اور ناراض ہوئیں، تو وکیل نے کہا: اللہ کی قسم! آپ کا تو ہم پر کوئی حق ہی نہیں بنتا (یوں سمجھئے کہ یہ جو تو تمہاری دلداری کے لیے ہے)۔ تو فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے بھی فرمایا: تمہارے لیے نفقہ نہیں ہے اور انہیں حکم دیا کہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہ کر عدت پوری کرو، پھر کہا: ام شریک کو ہمارے صحابہ گھیرے رہتے ہیں (ان کے گھر نہیں بلکہ) ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہا کے یہاں اپنی عدت کے دن پوری کرو، وہ اندھے آدمی ہیں، تم وہاں اپنے کپڑے بھی اتار سکو گی، پھر جب تم (عدت پوری کر کے) حلال ہو جاؤ تو مجھے خبر دو، فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب میں حلال ہو گئی تو آپ کو اطلاع دی کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم دونوں نے مجھے شادی کا پیغام دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ابوجہم تو اپنے کندھے سے اپنی لاٹھی اتار کر نہیں رکھتے ۱؎ اور معاویہ تو مفلس آدمی ہیں، ان کے پاس کچھ بھی مال نہیں ہے، تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو تو میں نے انہیں پسند نہ کیا، لیکن آپ نے دوبارہ پھر کہا کہ تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو تو میں نے ان کے ساتھ شادی کر لی، اور اللہ تعالیٰ نے اس شادی میں ہمیں بڑی برکت دی اور میں ان کے ذریعہ قابل رشک بن گئی۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3247]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3246 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next