الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
حدیث نمبر: 2960
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ:" أَلَا لَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں اس حج میں جس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حجۃ الوداع سے پہلے امیر بنایا تھا، اس جماعت میں شامل کر کے بھیجا جو لوگوں میں اعلان کر رہی تھی: لوگو! سن لو! اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کر سکے گا اور نہ کوئی ننگا ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کرے گا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2960]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 10 (369)، الحج 67 (1622)، الجزیة 16 (3177)، المغازي 66 (4363)، تفسیرالبراء ة 2 (4655)، 3 (4656)، 4 (4657)، صحیح مسلم/الحج 78 (1347)، سنن ابی داود/الحج 67 (1946)، (تحفة الأشراف: 6624) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2961
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" جِئْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ بِبَرَاءَةَ، قَالَ: مَا كُنْتُمْ تُنَادُونَ؟ قَالَ: كُنَّا نُنَادِي" إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَأَجَلُهُ، أَوْ أَمَدُهُ إِلَى أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا مَضَتِ الْأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ، فَإِنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ، وَلَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، فَكُنْتُ أُنَادِي حَتَّى صَحِلَ صَوْتِي".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اہل مکہ کے پاس سورۃ براءت دے کر بھیجا محرر بن ابی ہریرہ نے اپنے والد سے پوچھا: آپ لوگ کیا پکارتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہم اعلان کرتے تھے کہ جنت میں سوائے مومن کے کوئی نہ جائے گا، اور ننگا ہو کر کوئی بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا، اور جس شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی عہد و معاہدہ ہو تو اس کی مدت و مہلت چار مہینے کی ہے، اور جب چار مہینے گزر جائیں گے تو پھر اللہ تعالیٰ مشرکوں سے بری ہو گا، اور اس کا رسول بھی، اور اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کر سکے گا۔ میں (یہ باتیں) لوگوں کو پکار پکار کر بتا رہا تھا یہاں تک کہ میری آواز بیٹھ گئی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2961]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14353)، مسند احمد (2/299)، سنن الدارمی/الصلاة 140 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

162. بَابُ: أَيْنَ يُصَلِّي رَكْعَتَىِ الطَّوَافِ
162. باب: طواف کی دونوں رکعتیں کہاں پڑھے؟
حدیث نمبر: 2962
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ مِنْ سُبُعِهِ جَاءَ حَاشِيَةَ الْمَطَافِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّوَّافِينَ أَحَد".
مطلب بن ابی وداعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جس وقت آپ طواف کے اپنے سات پھیروں سے فارغ ہوئے، تو مطاف کے کنارے آئے، اور آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور آپ کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان کسی طرح کی آڑ نہ تھی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2962]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 759 (ضعیف) (اس کے راوی ”کثیر بن المطلب“ لین الحدیث ہیں، اس لیے ان کے بیٹے ”کثیر بن کثیر‘‘ اپنے باپ کو حذف کر کے کبھی ’’عن بعض أھلہ‘‘ اور کبھی ”عمن سمع جدہ“ کہا کرتے تھے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2963
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے لگائے اور مقام (ابراہیم) کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں، اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، اور فرمایا: «لقد كان لكم في رسول اللہ أسوة حسنة» رسول اللہ کی ذات میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے (تو اللہ کا رسول جیسا کچھ کرے ویسے ہی تم بھی کرنا) (الأحزاب: ۲۱)۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2963]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2933 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

163. بَابُ: الْقَوْلِ بَعْدَ رَكْعَتَىِ الطَّوَافِ
163. باب: طواف کی دو رکعت پڑھنے کے بعد کیا کہے؟
حدیث نمبر: 2964
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، رَمَلَ مِنْهَا ثَلَاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ قَامَ عِنْدَ الْمَقَامِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَرَأَ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125 , وَرَفَعَ صَوْتَهُ يُسْمِعُ النَّاسَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَاسْتَلَمَ، ثُمَّ ذَهَبَ، فَقَالَ: نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ، فَبَدَأَ بِالصَّفَا، فَرَقِيَ عَلَيْهَا حَتَّى بَدَا لَهُ الْبَيْتُ، فَقَالَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، فَكَبَّرَ اللَّهَ وَحَمِدَهُ، ثُمَّ دَعَا بِمَا قُدِّرَ لَهُ، ثُمَّ نَزَلَ مَاشِيًا حَتَّى تَصَوَّبَتْ قَدَمَاهُ فِي بَطْنِ الْمَسِيلِ، فَسَعَى حَتَّى صَعِدَتْ قَدَمَاهُ، ثُمَّ مَشَى حَتَّى أَتَى الْمَرْوَةَ فَصَعِدَ فِيهَا، ثُمَّ بَدَا لَهُ الْبَيْتُ، فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، قَالَ: ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ ذَكَرَ اللَّهَ وَسَبَّحَهُ، وَحَمِدَهُ، ثُمَّ دَعَا عَلَيْهَا بِمَا شَاءَ اللَّهُ، فَعَلَ هَذَا حَتَّى فَرَغَ مِنَ الطَّوَافِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے سات پھیرے کئے ان میں سے تین میں رمل کیا اور چار میں عام چال چلے پھر مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہو کر دو رکعات پڑھیں، پھر آپ نے آیت کریمہ: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ پڑھی اور اپنی آواز بلند کی آپ لوگوں کو سنا رہے تھے۔ پھر آپ وہاں سے پلٹے اور جا کر حجر اسود کا استلام کیا اور فرمایا: کہ ہم وہیں (سعی) شروع کریں گے جہاں سے اللہ تعالیٰ نے (اپنی کتاب میں) شروع کی ہے، تو آپ نے صفا سے سعی شروع کی اور اس پر چڑھے یہاں تک کہ آپ کو بیت اللہ دکھائی دینے لگا تو آپ نے تین مرتبہ «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير» کہا، پھر آپ نے اللہ کی تکبیر اور تحمید کی۔ اور دعا کی جواب آپ کے لیے مقدر تھی، پھر آپ پیدل چل کر نیچے اترے یہاں تک کہ آپ کے دونوں قدم وادی کے نشیب میں رہے پھر دوڑے یہاں تک کہ آپ کے دونوں قدم بلندی پر چڑھے، پھر عام چال چلے یہاں تک کہ مروہ کے پاس آئے اور اس پر چڑھے پھر خانہ کعبہ آپ کو دکھائی دینے لگا تو آپ نے «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير» تین بار کہا۔ پھر اللہ کا ذکر کیا اور اس کی تسبیح و تحمید کی۔ اور دعا کی جو اللہ کو منظور تھی ہر بار ایسا ہی کیا یہاں تک کہ سعی سے فارغ ہوئے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2964]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الحروف 1 (3969)، سنن الترمذی/الحج 33 (856)، 38 (862)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 56 (1008)، (تحفة الأشراف: 2595)، ویأتي عند المؤلف برقم: 2977 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2965
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ سَبْعًا: رَمَلَ ثَلَاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ قَرَأَ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125 , فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ، وَجَعَلَ الْمَقَامَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ اسْتَلَمَ الرُّكْنَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ:" إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَابْدَءُوا بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف میں کعبہ کے سات پھیرے لگائے، تین پھیروں میں رمل کیا اور چار پھیروں میں عام چال چلے، پھر آیت کریمہ: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھی اس کے بعد مقام ابراہیم کو اپنے اور خانہ کعبہ کے درمیان کر کے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر آپ نے حجر اسود کا استلام کیا پھر نکلے اور آیت کریمہ: «إن الصفا والمروة من شعائر اللہ» صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں پڑھی تو جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا، اسی سے تم بھی شروع کرو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2965]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

164. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي رَكْعَتَىِ الطَّوَافِ
164. باب: طواف کی دونوں رکعت میں قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2966
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الْوَلِيدِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا انْتَهَى إِلَى مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ قَرَأَ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125 , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقَرَأَ: فَاتِحَةَ الْكِتَابِ , وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ , وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , ثُمَّ عَادَ إِلَى الرُّكْنِ، فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مقام ابراہیم پر پہنچے تو آپ نے آیت کریمہ: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھی، پھر دو رکعت نماز پڑھی، تو اس میں آپ نے سورۃ فاتحہ اور «قل يا أيها الكافرون»، اور «قل هو اللہ أحد» پڑھی پھر آپ حجر اسود کے پاس آئے، اور آپ نے اس کا استلام کیا، پھر آپ صفا کی طرف نکلے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2966]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2964 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

165. بَابُ: الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ
165. باب: زمزم کا پانی پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2967
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَاصِمٌ , وَمُغِيرَةُ. ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَاصِمٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، وَهُوَ قَائِمٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2967]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 76 (1637)، الأشربة 16 (5617)، صحیح مسلم/الأشربة 15 (2027)، سنن الترمذی/الأشربة 12 (1882)، والشمائل 31 (197، 199)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3422)، (تحفة الأشراف: 5767)، مسند احمد (1/214، 220، 242، 249، 287، 342، 369، 372) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

166. بَابُ: الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ قَائِمًا
166. باب: زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2968
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَمْزَمَ، فَشَرِبَهُ وَهُوَ قَائِمٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم (کا پانی) پلایا، تو آپ نے اسے پیا اور آپ کھڑے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2968]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

167. بَابُ: ذِكْرِ خُرُوجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الصَّفَا مِنَ الْبَابِ الَّذِي يَخْرُجُ مِنْهُ
167. باب: حرم سے نکلنے والے دروازے سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا نکل کر صفا کی طرف جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2969
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، ثُمَّ صَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا مِنَ الْبَاب الَّذِي يُخْرَجُ مِنْهُ، فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ" , قَالَ شُعْبَةُ: وَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: سُنَّةٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے کیے، پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی، پھر آپ صفا کی طرف اس دروازے سے نکلے جس دروازے سے باہر نکلا جاتا ہے، تو صفا و مروہ کی سعی کی۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ سنت ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2969]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2933 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    31    32    33    34    35    36    37    38    39    Next