الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
100. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ أَنْ يُخَمَّرَ وَجْهُ الْمُحْرِمِ وَرَأْسُهُ إِذَا مَاتَ
100. باب: محرم کے مر جانے پر اس کا منہ اور سر ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2860
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ حَاجًّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ لَفَظَهُ بَعِيرُهُ، فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُغَسَّلُ، وَيُكَفَّنُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا يُغَطَّى رَأْسُهُ وَوَجْهُهُ، فَإِنَّهُ يَقُومُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کر رہا تھا کہ اس کے اونٹ نے اسے گرا دیا جس سے وہ مر گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے غسل دیا جائے، اور دونوں کپڑوں ہی میں اسے کفنا دیا جائے، اور اس کا سر اور چہرہ نہ ڈھانپا جائے، کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھے گا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2860]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2714 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

101. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ تَخْمِيرِ، رَأْسِ الْمُحْرِمِ إِذَا مَاتَ
101. باب: محرم کے مر جانے پر اس کے سر کو ڈھانپنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 2861
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَّ مِنْ فَوْقِ بَعِيرِهِ، فَوُقِصَ وَقْصًا، فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَأَلْبِسُوهُ ثَوْبَيْهِ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص احرام باندھے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا، تو وہ اپنے اونٹ پر سے گر پڑا تو اسے کچل ڈالا گیا اور وہ مر گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور اسے اس کے یہی دونوں (احرام کے) کپڑے پہنا دو، اور اس کا سر نہ ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا آئے گا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2861]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1905 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

102. بَابُ: فِيمَنْ أُحْصِرَ بِعَدُوٍّ
102. باب: جسے دشمن کے سبب حج سے روک دیا جائے۔
حدیث نمبر: 2862
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ , أَنَّهُمَا كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ لَمَّا نَزَلَ الْجَيْشُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، قَبْلَ أَنْ يُقْتَلَ، فَقَالَا: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ، إِنَّا نَخَافُ أَنْ يُحَالَ بَيْنك وَبَيْنَ الْبَيْتِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ، فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيَهُ، وَحَلَقَ رَأْسَهُ، وَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْطَلِقُ، فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ، طُفْتُ، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَعَلْتُ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: فَإِنَّمَا شَأْنُهُمَا وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي، فَلَمْ يَحْلِلْ مِنْهُمَا حَتَّى أَحَلَّ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَهْدَى".
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ بن عمر دونوں نے انہیں خبر دی کہ ان دونوں نے جب حجاج بن یوسف کے لشکر نے ابن زبیر رضی اللہ عنہما پر چڑھائی کی تو ان کے قتل کئے جانے سے پہلے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بات کی ان دونوں نے کہا: امسال آپ حج کے لیے نہ جائیں تو کوئی نقصان نہیں، ہمیں اندیشہ ہے کہ ہمارے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہ کھڑی کر دی جائے، تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو کفار قریش بیت اللہ تک پہنچنے میں حائل ہو گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (وہیں) اپنی ہدی کا نحر کر لیا اور سر منڈا لیا (اور حلال ہو گئے) سنو! میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ (اپنے اوپر) واجب کر لیا ہے۔ ان شاءاللہ میں جاؤں گا اگر مجھے بیت اللہ تک پہنچنے سے نہ روکا گیا تو میں طواف کروں گا، اور اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور میں آپ کے ساتھ تھا۔ پھر وہ تھوڑی دیر چلتے رہے۔ پھر کہنے لگے بلاشبہ حج و عمرہ دونوں کا معاملہ ایک جیسا ہے، میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج بھی اپنے اوپر واجب کر لیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے حج و عمرہ دونوں میں سے کسی سے بھی احرام نہیں کھولا۔ یہاں تک کہ یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو احرام کھولا، اور ہدی کی قربانی کی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2862]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المحصر 1 (1807)، 1808)، المغازي 35 (4185)، (تحفة الأشراف: 7032) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2863
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ , عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ عَرِجَ أَوْ كُسِرَ فَقَدْ حَلَّ، وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَى" , فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَا: صَدَقَ.
حجاج بن عمرو انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو شخص لنگڑا ہو جائے، یا جس کی کوئی ہڈی ٹوٹ جائے، تو وہ حلال ہو جائے گا، (اس کا احرام کھل جائے گا) اور اس پر دوسرا حج ہو گا، (عکرمہ کہتے ہیں) میں نے عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے اس کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں نے کہا کہ انہوں (یعنی حجاج انصاری) نے سچ کہا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2863]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 44 (1863)، سنن الترمذی/الحج 96 (940)، سنن ابن ماجہ/الحج 85 (3078)، (تحفة الأشراف: 3294)، مسند احمد (3/450)، سنن الدارمی/المناسک 57 (1936) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2864
أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الصَّوَّافِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرِجَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَى" , وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَا صَدَقَ , وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ:" وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ".
حجاج بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی ہڈی ٹوٹ گئی، یا جو لنگڑا ہو گیا تو وہ حلال ہو گیا، اور اس پر دوسرا حج ہے (عکرمہ کہتے ہیں) میں نے ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا، تو ان دونوں نے کہا، انہوں (حجاج انصاری) نے سچ کہا ہے۔ اور شعیب اپنی روایت میں «وعليه حجة أخرى» ان پر دوسرا حج ہے کے بجائے «وعليه الحج من قابل‏» آئندہ سال ان پر حج ہے کہا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2864]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2863 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

103. بَابُ: دُخُولِ مَكَّةَ
103. باب: مکہ میں داخلے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2865
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى، يَبِيتُ بِهِ، حَتَّى يُصَلِّيَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، حِينَ يَقْدَمُ إِلَى مَكَّةَ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ، لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ خَشِنَةٍ غَلِيظَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذی طویٰ میں اترتے اور وہیں رات گزارتے، پھر صبح کی نماز پڑھ کر مکہ میں داخل ہوتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلے پر تھی نہ کہ مسجد میں جو وہاں بنائی گئی ہے، بلکہ اس مسجد سے نیچے ایک ٹھوس کھردرے ٹیلے پر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2865]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 89 (9484)، والحج 148 (1767)، 149 (1769)، صحیح مسلم/الحج 38 (1259)، (تحفة الأشراف: 8460)، مسند احمد (2/87) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

104. بَابُ: دُخُولِ مَكَّةَ لَيْلاً
104. باب: مکہ میں رات میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2866
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُزَاحِمُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلًا مِنْ الْجِعِرَّانَةِ، حِينَ مَشَى مُعْتَمِرًا، فَأَصْبَحَ بِالْجِعِرَّانَةِ كَبَائِتٍ حَتَّى إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، خَرَجَ عَنْ الْجِعِرَّانَةِ فِي بَطْنِ سَرِفَ حَتَّى، جَامَعَ الطَّرِيقَ طَرِيقَ الْمَدِينَةِ مِنْ سَرِفَ".
محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں جعرانہ ۲؎ سے نکلے جس وقت آپ عمرہ کرنے کے لیے چلے پھر آپ رات ہی میں جعرانہ واپس آ گئے اور جعرانہ میں اس طرح صبح کی گویا آپ نے رات وہیں گزاری ہے یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ جعرانہ سے چل کر بطن سرف پہنچے، سرف سے مدینہ کی راہ لی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2866]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 81 (1996)، سنن الترمذی/الحج 93 (935)، (تحفة الأشراف: 11220)، مسند احمد (3/426، 427، 4/69، 5/380)، سنن الدارمی/المناسک 41 (1903) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2867
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ مُزَاحِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أُسَيْدٍ، عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ مِنْ الْجِعِرَّانَةِ لَيْلًا، كَأَنَّهُ سَبِيكَةُ فِضَّةٍ، فَاعْتَمَرَ، ثُمَّ أَصْبَحَ بِهَا كَبَائِتٍ".
محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے رات میں نکلے گویا آپ کھری چاندی کے ڈلے ہوں (یعنی آپ کا رنگ سفید چاندی کی طرح چمکدار تھا) آپ نے عمرہ کیا، پھر آپ نے جعرانہ ہی میں صبح کی جیسے آپ نے وہیں رات گزاری ہو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2867]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

105. بَابُ: مِنْ أَيْنَ يَدْخُلُ مَكَّةَ
105. باب: مکہ میں کدھر سے داخل ہوا جائے۔
حدیث نمبر: 2868
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ، وَخَرَجَ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا سے داخل ہوئے جو کہ بطحاء میں ہے، اور ثنیہ سفلی سے واپس نکلے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2868]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 40 (1576)، 41 (1577)، صحیح مسلم/الحج 37 (1257)، سنن ابی داود/الحج 45 (1866)، (تحفة الأشراف: 8140)، سنن ابن ماجہ/الحج26 (2940)، مسند احمد (2/14، 19)، سنن الدارمی/المناسک 81 (1969) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

106. بَابُ: دُخُولِ مَكَّةَ بِاللِّوَاءِ
106. باب: جھنڈے کے ساتھ مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2869
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ مَكَّةَ وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں (یعنی فتح مکہ کے دن) سفید جھنڈا لیے ہوئے داخل ہوئے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2869]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الجہاد76 (2592)، سنن الترمذی/الجہاد9 (1679)، سنن ابن ماجہ/الجہاد20 (2817)، (تحفة الأشراف: 2889) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    21    22    23    24    25    26    27    28    29    Next