الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
حدیث نمبر: 2730
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ , وَحُمَيْدٌ الطَّوِيلُ. ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، وَحُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، وَيَحْيَى بْنُ أبي إِسْحَاقَ، كُلُّهُمْ عَنْ أَنَسٍ سَمِعُوهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «‏لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا» کہتے سنا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2730]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج34 (1251)، سنن ابی داود/الحج24 (1795)، (تحفة الأشراف: 781)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 11 (821)، سنن ابن ماجہ/الحج 14، 38 (2917، 2968، 2969)، مسند احمد (3/99)، سنن الدارمی/المناسک78 (1965) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2731
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِهِمَا".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (حج و عمرہ) دونوں کا تلبیہ پکارتے ہوئے سنا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2731]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1712) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2732
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ جَمِيعًا"، فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ:" لَبَّى بِالْحَجِّ وَحْدَهُ" , فَلَقِيتُ أَنَسًا فَحَدَّثْتُهُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ أَنَسٌ: مَا تَعُدُّونَا إِلَّا صِبْيَانًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا مَعًا".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج و عمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے سنا ہے تو میں نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا تلبیہ پکارا تھا، پھر میری ملاقات انس سے ہوئی تو میں نے ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بات بیان کی، اس پر انس رضی اللہ عنہ نے کہا: تم لوگ ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ساتھ «لبيك عمرة وحجا» کہتے ہوئے سنا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2732]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المغازی 61 (4353)، صحیح مسلم/الحج 27 (1232)، (تحفة الأشراف: 6657)، مسند احمد (2/41، 53، 79، 3/99، سنن الدارمی/المناسک 78 (1966) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

50. بَابُ: التَّمَتُّعِ
50. باب: حج تمتع کا بیان۔
حدیث نمبر: 2733
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَأَهْدَى، وَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، وَتَمَتَّعَ النَّاسُ، مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى، فَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْد، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَالَ لِلنَّاسِ: مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلْيُقَصِّرْ، وَلْيَحْلِلْ، ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ ثُمَّ لِيُهْدِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا، فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ" , فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ، وَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ، ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْع، وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ رَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ، فَصَلَّى عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَانْصَرَفَ، فَأَتَى الصَّفَا، فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ، وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ، وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنَ النَّاسِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں تمتع کیا ۱؎ یعنی پہلے عمرہ کیا پھر حج کیا اور ہدی بھیجی، بلکہ اپنے ساتھ ذوالحلیفہ سے ہدی لے گئے (وہاں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عمرہ کا تلبیہ پکارا پھر حج کا تلبیہ پکارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی تمتع کیا، یعنی عمرے کا احرام باندھا پھر حج کا۔ البتہ ان میں کچھ ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے ہدی بھیجی اور اپنے ساتھ بھی لیے گئے، اور کچھ لوگ ایسے تھے جو ہدی نہیں لے گئے تھے۔ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچ گئے تو آپ نے لوگوں سے فرمایا: جو لوگ اپنے ساتھ ہدی لے کر آئے ہیں وہ جب تک حج پورا نہ کر لیں کسی بھی چیز سے جو ان پر حرام ہیں حلال نہ ہو) اور جو ہدی ساتھ لے کر نہیں آئے ہیں تو وہ خانہ کعبہ کا طواف کریں اور صفا و مروہ کی سعی کریں، اور بال کتروائیں اور احرام کھول ڈالیں۔ پھر (اٹھویں ذی الحجہ کو) حج کا احرام باندھے پھر ہدی دے اور جسے ہدی میسر نہ ہو تو وہ حج میں تین دن روزے رکھے، اور سات دن اپنے گھر واپس پہنچ جائیں تب رکھیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ پہنچ کر طواف کیا، اور سب سے پہلے حجر اسود کا بوسہ لیا پھر سات پھیروں میں سے پہلے تین پھیروں میں دوڑ کر چلے ۲؎، باقی چار پھیرے عام رفتار سے چلے۔ پھر جس وقت بیت اللہ کا طواف پورا کر لیا، تو مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا۔ اور نماز سے فارغ ہو کر صفا آئے اور صفا اور مروہ کے درمیان سات پھیرے کیے۔ پھر جو چیزیں حرام ہو گئی تھیں ان میں سے کسی چیز سے بھی حلال نہیں ہوئے یہاں تک کہ اپنے حج کو مکمل کیا اور یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو اپنے ہدی کی نحر کی (جانور ذبح کئے) اور منیٰ سے لوٹ کر مکہ آئے، پھر خانہ کعبہ کا طواف کیا پھر جو چیزیں حرام ہو گئی تھیں ان سب سے حلال ہو گئے، اور لوگوں میں سے جو ہدی (کا جانور) لے کر گئے تھے، انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2733]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج104 (1691)، صحیح مسلم/الحج24 (1227)، سنن ابی داود/الحج24 (1805)، (تحفة الأشراف: 6878)، مسند احمد (2/139) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ق لكن قوله وبدأ رسول الله صلى الله عليه وسلم فأهل بالعمرة ثم أهل بالحج شاذ

حدیث نمبر: 2734
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ , يَقُولُ: حَجَّ عَلِيٌّ , وَعُثْمَانُ فَلَمَّا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ" نَهَى عُثْمَانُ عَنِ التَّمَتُّعِ" , فَقَالَ عَلِيٌّ:" إِذَا رَأَيْتُمُوهُ قَدِ ارْتَحَلَ فَارْتَحِلُوا فَلَبَّى عَلِيٌّ وَأَصْحَابُهُ بِالْعُمْرَةِ، فَلَمْ يَنْهَهُمْ عُثْمَانُ" , فَقَالَ عَلِيٌّ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَنْهَى عَنِ التَّمَتُّعِ؟" قَالَ:" بَلَى" قَالَ لَهُ عَلِيٌّ:" أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَتَّعَ؟" قَالَ:" بَلَى".
سعید بن مسیب کہتے ہیں: علی اور عثمان رضی اللہ عنہما نے حج کیا تو جب ہم راستے میں تھے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے تمتع سے منع کیا، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تم لوگ انہیں دیکھو کہ وہ (عثمان) کوچ کر گئے ہیں تو تم لوگ بھی کوچ کرو، علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا (یعنی تمتع کیا) تو عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں منع نہیں کیا، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا مجھے یہ اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ آپ تمتع سے روکتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں (صحیح اطلاع دی ہے) تو علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ نے سنا نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمتع کیا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور سنا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2734]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 34 (1569)، صحیح مسلم/الحج 23 (1223)، (تحفة الأشراف: 10114)، مسند احمد (1/57، 136) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2735
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ , وَالضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ عَامَ حَجَّ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَهُمَا يَذْكُرَانِ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَقَالَ الضَّحَّاكُ: لَا يَصْنَعُ ذَلِكَ إِلَّا مَنْ جَهِلَ أَمْرَ اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ سَعْدٌ:" بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أَخِي، قَالَ الضَّحَّاكُ:" فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ نَهَى عَنْ ذَلِكَ" , قَالَ سَعْدٌ:" قَدْ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَنَعْنَاهَا مَعَهُ".
محمد بن عبداللہ بن حارث بن عبدالمطلب کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص اور ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہما کو جس سال معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے حج کیا تمتع کا یعنی عمر رضی اللہ عنہ کے بعد حج کرنے کا ذکر کرتے سنا، ضحاک رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے وہی کرے گا، جو اللہ کے حکم سے ناواقف ہو گا، اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! بری بات ہے، جو تم نے کہی، تو ضحاک رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے تو اس سے روکا ہے اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اور آپ کے ساتھ ہم لوگوں نے بھی کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2735]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج12 (823)، (تحفة الأشراف: 3928)، موطا امام مالک/الحج19 (60)، مسند احمد (1/174)، سنن الدارمی/المناسک 18 (1855) (ضعیف الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 2736
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ كَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: رُوَيْدَكَ بِبَعْضِ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدُ، حَتَّى لَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ عُمَرُ: قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَهُ، وَلَكِنْ كَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا مُعَرِّسِينَ بِهِنَّ فِي الْأَرَاكِ، ثُمَّ يَرُوحُوا بِالْحَجِّ تَقْطُرُ رُءُوسُهُمْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ تمتع کا فتویٰ دیتے تھے، تو ایک شخص نے ان سے کہا: آپ اپنے بعض فتاوے کو ملتوی رکھیں ۱؎ آپ کو امیر المؤمنین (عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ) نے اس کے بعد حج کے سلسلے میں جو نیا حکم جاری کیا ہے وہ معلوم نہیں، یہاں تک کہ میں ان سے ملا، اور میں نے ان سے پوچھا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے معلوم ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہے، لیکن میں یہ اچھا نہیں سمجھتا کہ لوگ «اراک» میں اپنی بیویوں سے ہمبستر ہوں، پھر وہ صبح ہی حج کے لیے اس حال میں نکلیں کہ ان کے سروں سے پانی ٹپک رہا ہو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2736]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 22 (1222)، سنن ابن ماجہ/الحج 40 (2979)، (تحفة الأشراف: 10584)، مسند احمد (1/49)، سنن الدارمی/المناسک 18 (1856) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2737
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبِي، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ:" وَاللَّهِ إِنِّي لَأَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُتْعَةِ , وَإِنَّهَا لَفِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلَقَدْ فَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , يَعْنِي: الْعُمْرَةَ فِي الْحَجِّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: قسم اللہ کی! میں تمہیں متعہ سے یعنی حج میں عمرہ کرنے سے روک رہا ہوں، حالانکہ وہ کتاب اللہ میں موجود ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2737]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10502) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 2738
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" أَعَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْمَرْوَةِ؟" قَالَ: لَا. يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ:" هَذَا مُعَاوِيَةُ، يَنْهَى النَّاسَ عَنِ الْمُتْعَةِ وَقَدْ تَمَتَّعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
طاؤس کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ مروہ کے پاس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کترے تھے (میں یہ اس لیے بیان کر رہا ہوں تاکہ) ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ نہ کہہ سکیں کہ یہ معاویہ ہیں جو لوگوں کو تمتع سے روکتے ہیں حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمتع کیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2738]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج127 (1730)، صحیح مسلم/الحج33 (1246)، سنن ابی داود/الحج24 (1802)، (تحفة الأشراف: 5762، 11423)، مسند احمد (4/96، 97، 98) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قول ابن عباس هذا معاوية

حدیث نمبر: 2739
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ قَيْسٍ وَهُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ:" بِمَا أَهْلَلْتَ؟" قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ؟" قُلْتُ: لَا، قَالَ:" فَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حِلَّ، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ" , ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي، وَغَسَلَتْ رَأْسِي، فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ، وَإِمَارَةِ عُمَرَ، وَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ إِذْ جَاءَنِي رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قُلْتُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْءٍ فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَأْتَمُّوا بِهِ، فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قَالَ:" إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ سورة البقرة آية 196 , وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ نَبِيَّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ".
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ بطحاء میں تھے۔ آپ نے فرمایا: تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ پر تلبیہ پکارا ہے، پوچھا: کیا تم کوئی ہدی لے کر آئے ہو، میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: خانہ کعبہ کا طواف کرو اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرو پھر احرام کھول کر حلال ہو جاؤ، تو میں نے خانہ کعبہ کا طواف کیا، صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، پھر میں اپنے خاندان کی ایک عورت کے پاس آیا تو اس نے میرے بالوں میں کنگھی کی اور میرا سر دھویا۔ چنانچہ میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت میں لوگوں کو اسی کا فتویٰ دیتا رہا۔ (ایک بار ایسا ہوا کہ) میں حج کے موسم میں کھڑا تھا کہ یکایک ایک شخص میرے پاس آ کر کہنے لگا: آپ اس چیز کو نہیں جانتے جو امیر المؤمنین نے حج کے سلسلے میں نیا حکم دیا ہے؟ تو میں نے کہا: لوگو! میں نے جس کسی کو بھی کوئی فتویٰ دیا ہو وہ اس پر عمل کرنے میں ذرا توقف کرے، کیونکہ امیر المؤمنین تمہارے پاس آنے والے ہیں، تو وہ جو فرمائیں اس کی پیروی کرو۔ تو جب وہ آئے تو میں نے کہا: امیر المؤمنین! یہ کیا ہے جو حج کے سلسلے میں آپ نے نئی بدعت نکالی ہے؟ انہوں نے کہا: اگر ہم کتاب اللہ پر عمل کریں تو اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: «وأتموا الحج والعمرة لله» اور اگر ہم اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کریں، تو آپ حلال نہیں ہوئے جب تک کہ آپ نے ہدی کی قربانی نہیں کر لی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2739]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 32 (1559)، 125 (1724)، العمرة 11 (1795)، المغازی 60 (4346) مختصراً، 77 (4397) مختصراً، صحیح مسلم/الحج 22 (1221)، (تحفة الأشراف: 9008)، مسند احمد (1/39، 4/393، 395، 397، 410، سنن الدارمی/المناسک 18 (1856)، ویأتی عند المؤلف فی باب 52 (برقم2743) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next