90. بَابُ: التَّكْبِيرِ لِلسُّجُودِ
90. باب: سجدے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اٹھتے، جھکتے، کھڑے ہوتے اور بیٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے، اور ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1150]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1084 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأَسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا حَتَّى يَقْضِيَهَا وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ الْجُلُوسِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے اٹھتے تو جس وقت کھڑے ہوتے «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب رکوع کرتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر جس وقت اپنی پیٹھ رکوع سے اٹھاتے تو «سمع اللہ لمن حمده» کہتے، پھر کھڑے ہو کر کہتے: «ربنا لك الحمد» پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب (دوسرا) سجدہ کرتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر پوری نماز میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ آپ اسے پوری کر لیتے، اور جس وقت دوسری رکعت سے بیٹھنے کے بعد اٹھتے تو (بھی) «اللہ اکبر» کہتے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1151]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 117 (789)، صحیح مسلم/الصلاة 10 (392)، سنن ابی داود/الصلاة 117 (738)، مسند احمد 2/270، 454، (تحفة الأشراف: 14862) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
91. بَابُ: الاِسْتِوَاءِ لِلْجُلُوسِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ
91. باب: دونوں سجدوں سے اٹھتے وقت بیٹھنے کے لیے سیدھا ہونے کا بیان۔
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ابوسلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے اور کہنے لگے: میں تمہیں دکھانا چاہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے نماز پڑھتے دیکھا ہے، تو وہ پہلی رکعت میں آخری سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے وقت بیٹھے (جلسہ استراحت کرتے) ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1152]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 45 (677)، 127 (802)، 140 (818)، سنن ابی داود/الصلاة 142 (842، 843)، (تحفة الأشراف: 11185)، مسند احمد 3/436، 5/53 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعتوں میں ہوتے تو جب تک بیٹھ کر سیدھے نہیں ہو جاتے نہیں اٹھتے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1153]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 142 (823)، سنن ابی داود/الصلاة 142 (844)، سنن الترمذی/الصلاة 98 (287)، (تحفة الأشراف: 11183) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
92. بَابُ: الاِعْتِمَادِ عَلَى الأَرْضِ عِنْدَ النُّهُوضِ
92. باب: اٹھتے وقت زمین پر ہاتھ ٹیکنے کا بیان۔
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آتے تو کہتے: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں نہ بتاؤں؟ تو وہ بغیر وقت کے نماز پڑھتے، جب وہ پہلی رکعت میں دوسرے سجدے سے اپنا سر اٹھاتے تو بیٹھ کر سیدھے ہو جاتے، پھر کھڑے ہوتے تو زمین پر اپنا ہاتھ ٹیکتے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1154]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1152، (تحفة الأشراف: 11185) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
93. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ عَنِ الأَرْضِ، قَبْلَ الرُّكْبَتَيْنِ
93. باب: زمین سے ہاتھ کو گھٹنوں سے پہلے اٹھانے کا بیان۔
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو گھٹنوں کو ہاتھ سے پہلے زمین پر رکھتے، اور جب اٹھتے تو اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اسے شریک سے یزید بن ہارون کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے، واللہ تعالیٰ اعلم۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1155]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1090 (ضعیف) (شریک القاضی حافظے کے کمزور راوی ہیں اس لیے جب کسی روایت میں منفرد ہوں تو ان کی روایت قبول نہیں کی جاتی)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
94. بَابُ: التَّكْبِيرِ لِلنُّهُوضِ
94. باب: اٹھنے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان۔
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھاتے تھے، تو جب جب جھکتے اور اٹھتے «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب وہ سلام پھیر کر پلٹتے تو کہتے: قسم اللہ کی، میں تم میں نماز کے اعتبار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1156]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 115 (785)، صحیح مسلم/الصلاة 10 (392)، (تحفة الأشراف: 15247)، موطا امام مالک/الصلاة 4 (19)، مسند احمد 2/236، 502، 527 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ان دونوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، جب انہوں نے رکوع کیا تو اللہ اکبر کہا، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو «سمع اللہ لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہا، پھر سجدہ کیا تو «اللہ اکبر» کہا، اور سجدہ سے اپنا سر اٹھایا تو «اللہ اکبر» کہا، پھر جس وقت رکعت پوری کر کے کھڑے ہوئے تو «اللہ اکبر» کہا، پھر کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نماز میں ازروئے مشابہت تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب ہوں، برابر آپ کی نماز ایسے رہی یہاں تک کہ آپ دنیا سے رخصت ہو گئے، یہ الفاظ «سّوار» کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1157]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 128 (803)، سنن ابی داود/الصلاة 140 (836)، (تحفة الأشراف: 14864)، مسند احمد 2/270، سنن الدارمی/الصلاة 40 (1283) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
95. بَابُ: كَيْفَ الْجُلُوسُ لِلتَّشَهُّدِ الأَوَّلِ
95. باب: پہلے تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت کا بیان؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نماز کی سنت میں سے یہ بات ہے کہ تم اپنے بائیں پیر کو بچھاؤ اور دائیں کو کھڑا رکھو۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1158]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 145 (827) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 180 (958، 959، 960، 961) مختصراً، (تحفة الأشراف: 7269)، موطا امام مالک/الصلاة 12 (51) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
96. بَابُ: الاِسْتِقْبَالِ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ الْقَدَمِ الْقِبْلَةَ عِنْدَ الْقُعُودِ لِلتَّشَهُّدِ
96. باب: تشہد میں بیٹھتے وقت پیر کی انگلیوں کے سروں کو قبلہ رخ کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نماز کی سنت میں سے دائیں پیر کو کھڑا رکھنا، اور اس کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھنا اور بائیں پیر پر بیٹھنا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1159]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح