الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1120
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ. ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا قَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1120]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1044، (تحفة الأشراف: 10179) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

62. بَابُ: الأَمْرِ بِالاِجْتِهَادِ فِي الدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ
62. باب: سجدہ میں دعا میں کوشش کرنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1121
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ الْمَرْوَزِيُّ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قال: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتْرَ وَرَأْسُهُ مَعْصُوبٌ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ:" اللَّهُمَّ قَدْ بَلَّغْتُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْعَبْدُ أَوْ تُرَى لَهُ أَلَا وَإِنِّي قَدْ نُهِيتُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فَإِذَا رَكَعْتُمْ فَعَظِّمُوا رَبَّكُمْ وَإِذَا سَجَدْتُمْ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَإِنَّهُ قَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں جس میں آپ کی وفات ہوئی پردہ ہٹایا، آپ کا سر مبارک کپڑے سے بندھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اے اللہ! میں نے پہنچا دیا (پھر فرمایا:) نبوت کی خوش خبریوں میں سے سوائے سچے خواب کے جسے بندہ خود دیکھتا ہے یا اس کے لیے کوئی اور دیکھتا ہے کوئی اور چیز باقی نہیں رہ گئی ہے، سنو! مجھے رکوع اور سجدے میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، تو جب تم رکوع کرو تو اپنے رب کی عظمت بیان کرو، اور جب سجدہ کرو تو دعا میں کوشش کرو کیونکہ یہ حالت اس لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول کی جائے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1121]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1046، (تحفة الأشراف: 5812) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

63. بَابُ: الدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ
63. باب: سجدہ کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1122
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي رِشْدِينَ وَهُوَ كُرَيْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ وَبَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا فَرَأَيْتُهُ قَامَ لِحَاجَتِهِ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَنَامَ، ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَى فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا هُوَ الْوُضُوءُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ تَحْتِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ يَسَارِي نُورًا وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَأَيْقَظَهُ لِلصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس رات کو ان ہی کے پاس رہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنی حاجت کے لیے اٹھے، مشک کے پاس آئے، اور اس کا بندھن کھولا، پھر وضو کیا جو دو وضوؤں کے درمیان تھا، (یعنی شرعی وضو نہیں تھا)، پھر آپ اپنے بستر پہ آئے، اور سو گئے، پھر دوسری بار اٹھے، مشک کے پاس آئے، اور اس کا بندھن کھولا، پھر وضو کیا یہ (شرعی) وضو تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر نماز پڑھنے لگے، آپ اپنے سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے تھے: «اللہم اجعل في قلبي نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من تحتي نورا واجعل من فوقي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا واجعل أمامي نورا واجعل خلفي نورا وأعظم لي نورا» اے اللہ! میرے دل کو منور کر دے، میرے کانوں کو نور (روشنی) سے بھر دے، میری آنکھوں کو روشن کر دے، میرے نیچے نور کر دے، میرے اوپر نور کر دے، میرے دائیں نور کر دے، میرے بائیں نور کر دے، میرے آگے نور کر دے، میرے پیچھے نور کر دے، اور میرے لیے نور کو عظیم کر دے، پھر آپ سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے جگایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1122]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الدعوات 10 (6316)، صحیح مسلم/الحیض 5 (304)، المسافرین 26 (763)، سنن ابی داود/الأدب 105 (5043)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 71 (508)، مسند احمد 1/234، 283، 284، 343، (تحفة الأشراف: 6352) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

64. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
64. باب: سجدہ کی ایک اور دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1123
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں «سبحانك اللہم ربنا وبحمدك اللہم اغفر لي اے اللہ! ہمارے رب! تو پاک ہے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تیری تسبیح بیان کرتے ہیں، اے اللہ تو مجھے بخش دے کہہ رہے تھے، آپ قرآن کی عملی تفسیر فرما رہے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1123]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1048، (تحفة الأشراف: 17635) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

65. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
65. باب: (مذکورہ دعا کی) ایک اور سند کا بیان۔
حدیث نمبر: 1124
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدے میں «سبحانك اللہم ربنا وبحمدك اللہم اغفر لي» اے اللہ ہمارے رب! تو پاک ہے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تیری تسبیح بیان کرتے ہیں، اے اللہ تو مجھے بخش دے کہہ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی عملی تفسیر فر مار ہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1124]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1048، (تحفة الأشراف: 17635) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

66. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
66. باب: سجدہ کی ایک اور دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1125
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قال: قالت عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَضْجَعِهِ فَجَعَلْتُ أَلْتَمِسُهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ أَتَى بَعْضَ جَوَارِيهِ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ وَهُوَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی خواب گاہ میں نہیں ملے، تو میں آپ کو تلاش کرنے لگی، اور مجھے گمان ہوا کہ شاید آپ اپنی کسی لونڈی کے پاس چلے گئے ہیں کہ اچانک میرا ہاتھ آپ پر پڑا، آپ سجدے میں تھے، اور کہہ رہے تھے: «اللہم اغفر لي ما أسررت وما أعلنت» اے اللہ! بخش دے میرے ان گناہوں کو جنہیں میں نے چھپا کر کیا ہے اور جنہیں میں نے اعلانیہ کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1125]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17678)، مسند احمد 6/147، وانظر حدیث رقم: 169 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1126
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قالت: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ أَتَى بَعْضَ جَوَارِيهِ فَطَلَبْتُهُ فَإِذَا هُوَ سَاجِدٌ يَقُولُ:" رَبِّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر موجود نہیں پایا، میں نے گمان کیا کہ شاید آپ اپنی کسی لونڈی کے پاس چلے گئے ہیں، چنانچہ میں نے آپ کو تلاش کیا، تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ سجدہ میں ہیں اور کہہ رہے ہیں: «رب اغفر لي ما أسررت وما أعلنت» اے میرے رب! میرے تمام گناہوں کو جو میں نے چھپے اور کھلے کئے ہیں بخش دے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1126]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17678)، وانظر حدیث رقم: 169 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

67. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
67. باب: سجدے کی ایک اور دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1127
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنِي عَمِّي الْمَاجِشُونُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا سَجَدَ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُورَتَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو کہتے: «اللہم لك سجدت ولك أسلمت وبك آمنت سجد وجهي للذي خلقه وصوره فأحسن صورته وشق سمعه وبصره تبارك اللہ أحسن الخالقين» اے اللہ! میں نے تیرے لیے اپنی پیشانی زمین سے ٹیک دی، اور تیرے ہی لیے میں اسلام لایا، اور تجھی پر میں ایمان لایا، میرے چہرے نے سجدہ کیا، اس ذات کے لیے جس نے اسے پیدا کیا، اور اس کی صورت گری کی، اور اچھی صورت گری کی، اور جس نے اس کے کان اور اس کی آنکھیں پھاڑیں، اللہ بڑی برکت والا ہے، اور سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1127]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 898 و 1051، (تحفة الأشراف: 10228) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

68. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
68. باب: مذکورہ دعا کی ایک اور سند کا بیان۔
حدیث نمبر: 1128
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، قال: أَنْبَأَنَا أَبُو حَيْوَةَ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ:" اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ".
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدے میں کہتے تھے: «اللہم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت وأنت ربي سجد وجهي للذي خلقه وصوره وشق سمعه وبصره تبارك اللہ أحسن الخالقين» اے اللہ! میں نے تیرے لیے اپنی پیشانی زمین پر ٹیک دی، تیرے ہی اوپر ایمان لایا، تیرے ہی لیے میں مسلمان ہوا، تو ہی میرا رب ہے، میرے چہرہ نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اور اس کی صورت گری کی، اور جس نے اس کے کان اور اس کی آنکھیں بنائیں، بڑی برکتوں والا ہے، اللہ سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1128]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3050) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

69. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
69. باب: مذکورہ دعا کی ایک اور سند کا بیان۔
حدیث نمبر: 1129
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّي تَطَوُّعًا قَالَ إِذَا سَجَدَ اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ".
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں اٹھتے تو نفل پڑھتے، اور جب سجدہ کرتے تو کہتے: «اللہم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت اللہم أنت ربي سجد وجهي للذي خلقه وصوره وشق سمعه وبصره تبارك اللہ أحسن الخالقين» اے اللہ! میں نے تیرے ہی لیے سجدہ کیا، تجھی پر میں ایمان لایا، تیرے لیے میں مسلمان ہوا، اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، میرے چہرہ نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اور اس کی صورت گری کی، اور اس کے کان اور اس کی آنکھیں بنائیں، اللہ بڑی برکتوں والا، سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1129]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 899 و 1053، (تحفة الأشراف: 11230) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next