ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”فطری (پیدائشی) سنتیں پانچ ہیں، ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، مونچھ کترنا، ناخن تراشنا، اور بغل کے بال اکھیڑنا“۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 9]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھ کترنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، اور ختنہ کرنا“۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 10]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الأدب 14 (2756)، مسند احمد 2/229، 283، 410، 489، (تحفة الأشراف: 13286)، یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: (5227) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال مونڈنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، اور مونچھ کے بال لینا (یعنی کاٹنا)“۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 11]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناخن تراشنا، مونچھ کے بال لینا، اور زیر ناف کے بال مونڈنا فطری (پیدائشی) سنتیں ہیں“۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 12]
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی مونچھ کے بال نہ لے وہ ہم میں سے نہیں“۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 13]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/ الأدب 16 (2761)، (تحفة الأشراف: 3660)، (مسند احمد 4/366، 368) یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے (5050) (صحیح)»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھ کترنے، ناخن تراشنے، زیر ناف کے بال صاف کرنے، اور بغل کے بال اکھیڑنے کی مدت ہمارے لیے مقرر فرما دی ہے کہ ان چیزوں کو چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎، راوی نے دوسری بار «أربعين يومًا» کے بجائے «أربعين ليلة» کے الفاظ کی روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 14]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مونچھوں کو خوب کترو ۱؎، اور داڑھیوں کو چھوڑے رکھو“۲؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 15]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الطہارة 16 (259)، (تحفة الأشراف: 8177)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 64 (5892)، 65 (5893)، سنن ابی داود/الترجل 16 (4199)، سنن الترمذی/الأدب 18 (2763)، ط: الشعر 1 (1)، مسند احمد 2/16، 52، 157 یہ حدیث مکرر، دیکھئے: 5048، 5228)، «ولفظہ عند أبي داود ومالک: أمر بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحی» (صحیح)»
عبدالرحمٰن بن ابی قراد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قضائے حاجت کے لیے نکلا، اور آپ جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو دور جاتے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 16]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 22 (334)، (تحفة الأشراف: 9733)، مسند احمد 3/443 و 4/224، 237 (صحیح)»
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانے کے لیے جاتے تو دور جاتے، مغیرہ بن شعبہ کہتے ہیں کہ آپ اپنے ایک سفر میں قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے (تو واپس آ کر) آپ نے فرمایا: ”میرے لیے وضو کا پانی لاؤ“، میں آپ کے پاس پانی لے کر آیا، تو آپ نے وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔ امام نسائی کہتے ہیں اسمائیل سے مراد: ابن جعفر بن ابی کثیر القاری ہیں۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 17]
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ لوگوں کے ایک کوڑے خانہ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۱؎، میں آپ سے دور ہٹ گیا، تو آپ نے مجھے بلایا ۲؎، (تو جا کر) میں آپ کی دونوں ایڑیوں کے پاس (کھڑا) ہو گیا یہاں تک کہ آپ (پیشاب سے) فارغ ہو گئے، پھر آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 18]