الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الطهارة
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
1. بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ}
1. باب: اللہ عزوجل کے فرمان: «إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا ...» ۔
حدیث نمبر: 1
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے جاگ جائے تو اپنا ہاتھ اپنے وضو کے پانی میں نہ ڈالے، یہاں تک کہ اسے تین بار دھو لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 1]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الوضوء 26 (162)، صحیح مسلم/الطہارة 26 (278)، سنن ابی داود/الطھارة 49 (103)، سنن الترمذی/الطھارة 19 (24)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 40 (393)، (تحفة الأشراف: 15149)، موطا امام مالک/ فیہ 2 (9)، مسند احمد 2/241، 253، 259، 349، 382، سنن الدارمی/الطہارة 78 (793)، ویأتي عند المؤلف برقم: 161، 441 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ العدد

2. بَابُ: السِّوَاكِ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ
2. باب: رات کو سو کر اٹھنے کے بعد مسواک کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو (نماز تہجد کے لیے) اٹھتے تو اپنا منہ مسواک سے خوب صاف کرتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 2]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الوضوء 73 (245)، الجمعة 8 (889)، التہجد 9 (1136)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (255)، سنن ابی داود/فیہ 30 (55)، سنن ابن ماجہ/فیہ 7 (286)، (تحفة الأشراف: 3336)، مسند احمد (5/382، 390، 397، 402، 407)، سنن الدارمی/الطہارة 20/712، وأعادہ المؤلف في قیام اللیل: 10، رقم: 1623 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: كَيْفَ يَسْتَاكُ
3. باب: مسواک کس طرح کی جائے؟
حدیث نمبر: 3
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَهُوَ يَسْتَنُّ وَطَرَفُ السِّوَاكِ عَلَى لِسَانِهِ وَهُوَ يَقُولُ: عَأْ عَأْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ مسواک کر رہے تھے اور مسواک کا سرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر تھا، اور آپ: «عأعأ‏» کی آواز نکال رہے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 3]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الوضوء 73 (244)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (254)، سنن ابی داود/فیہ 26 (49)، (تحفة الأشراف: 9123) وقد أخرجہ: مسند احمد 4/417 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: هَلْ يَسْتَاكُ الإِمَامُ بِحَضْرَةِ رَعِيَّتِهِ
4. باب: کیا حاکم اپنی رعیت کے سامنے مسواک کر سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 4
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا، مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، فَقَالَ:" إِنَّا لَا أَوْ لَنْ نَسْتَعِينَ عَلَى الْعَمَلِ مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ"، فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو آدمی تھے، ان میں سے ایک میرے دائیں اور دوسرا میرے بائیں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، تو ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کام (نوکری) کی درخواست کی ۲؎، میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے، ان دونوں نے اپنے ارادے سے مجھے آگاہ نہیں کیا تھا، اور نہ ہی مجھے اس کا احساس تھا کہ وہ کام (نوکری) کے طلب گار ہیں، گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک کو (جو اس وقت آپ کر رہے تھے) آپ کے ہونٹ کے نیچے دیکھ رہا ہوں اور ہونٹ اوپر اٹھا ہوا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم کام پر اس شخص سے مدد نہیں لیتے جو اس کا طلب گار ہو ۳؎، لیکن (اے ابوموسیٰ!) تم جاؤ (یعنی ان دونوں کے بجائے میں تمہیں کام دیتا ہوں)، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یمن کا ذمہ دار بنا کر بھیجا، پھر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم کو ان کے پیچھے بھیجا۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 4]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإجارة 1 (2261)، المرتدین 2 (6923) مطولا، الأحکام 7 (7149) 12 (7156) مختصرا، صحیح مسلم/الإمارة 3 (1733)، سنن ابی داود/الأقضیة 3 (3579)، الحدود 1 (4354)، (تحفة الأشراف: 9083)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/393، 409، 411) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. بَابُ: التَّرْغِيبِ فِي السِّوَاكِ
5. باب: مسواک کی ترغیب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَتِيقٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک منہ کی پاکیزگی، رب تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 5]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16271)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 27 (تعلیقا: 1934)، مسند احمد 6 / 47، 62، 124، 238، سنن الدارمی/الطہارة 19 (711) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. بَابُ: الإِكْثَارِ فِي السِّوَاكِ
6. باب: مسواک کثرت سے کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَكْثَرْتُ عَلَيْكُمْ فِي السِّوَاكِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے مسواک کے سلسلے میں تم لوگوں سے بارہا کہا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 6]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجمعة 8 (888) (تحفة الأشراف: 914)، مسند احمد (3 / 143، 249)، سنن الدارمی/الطہارة 18 (709) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي السِّوَاكِ بِالْعَشِيِّ لِلصَّائِمِ
7. باب: روزہ دار کے لیے شام کے وقت مسواک کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 7
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اپنی امت کے لیے باعث مشقت نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 7]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجمعة 8 (887)، موطا امام مالک/الطھارة: 32 (114)، (تحفة الأشراف: 13842)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 15 (252)، سنن ابی داود/ فیہ 25 (46)، سنن الترمذی/ فیہ 18 (22)، سنن ابن ماجہ/فیہ 7 (287)، موطا امام مالک/فیہ32 (114)، مسند احمد 2/245، 250، 399، 400، سنن الدارمی/الطہارة 17 (710)، یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ فرمائیں 535 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. بَابُ: السِّوَاكِ فِي كُلِّ حِينٍ
8. باب: ہر وقت مسواک کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 8
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ وَهُوَ ابْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ" بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَبْدَأُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاكِ".
شریح کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کون سا کام پہلے کرتے؟ انہوں نے کہا: مسواک سے (پہل کرتے) ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 8]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الطہارة 15 (253)، سنن ابی داود/فیہ 27 (51)، سنن ابن ماجہ/فیہ 7 (290)، مسند احمد 6/41، 110، 182، 188، 192، 237، 254، (تحفة الأشراف: 16144) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح