الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الطهارة
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
5. بَابُ : التَّرْغِيبِ فِي السِّوَاكِ
5. باب: مسواک کی ترغیب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَتِيقٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک منہ کی پاکیزگی، رب تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 5]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16271)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 27 (تعلیقا: 1934)، مسند احمد 6 / 47، 62، 124، 238، سنن الدارمی/الطہارة 19 (711) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح: 381

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 5  
5۔ اردو حاشیہ:
➊ مسواک سے منہ پاک و صاف ہو جاتا ہے اور انسان اللہ تعالیٰ سے مناجات اور تلاوت کلام پاک کے مناسب حال ہو جاتا ہے اور فرشتے اس کے قریب آتے ہیں کیونکہ وہ بدبو اور ہر اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ جب انسان قرآن پڑھتا ہے تو فرشتہ اس کے پیچھے آکر کھڑا ہو جاتا ہے اور قرآن سنتا ہے حتی کہ قرآن سنتے سنتے اس کے اتنا قریب ہو جاتا ہے کہ اپنا منہ پڑھنے والے کے منہ پر رکھ دیتا ہے، پھر پڑھنے والا جو آیت بھی پڑھتا ہے تو وہ فرشتے کے اندر چلی جاتی ہے، اسی لیے فرمایا کہ قرآن پڑھتے وقت منہ کو صاف رکھو۔ [سلسۃ الأحادیث الصحیحۃ: 215، 214/3، حدیث: 1213]
➋ مسواک ہر وقت استعمال کرنا مستحب ہے۔
➌ طبی نقطۂ نظر سے یہ کھانا ہضم کرنے میں بہترین معاون ہے۔
➍ اس باب کا مقصد یہ ہے کہ مسواک فضیلت والی چیز ہے، مگر فرض نہیں اور نہ یہ وضو کا جز ہے۔ لیکن بیک وقت دینی و دنیوی فوائد کے حصول کا ذریعہ ضرور ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5