ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں مہدی ہوں گے، اگر وہ دنیا میں کم رہے تو بھی سات برس تک ضرور رہیں گے، ورنہ نو برس رہیں گے، ان کے زمانہ میں میری امت اس قدر خوش حال ہو گی کہ اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی ہو گی، زمین کا یہ حال ہو گا کہ وہ اپنا سارا پھل اگا دے گی، اس میں سے کچھ بھی اٹھا نہ رکھے گی، اور ان کے زمانے میں مال کا ڈھیر لگا ہو گا، تو ایک شخص کھڑا ہو گا اور کہے گا: اے مہدی! مجھے کچھ دیں، وہ جواب دیں گے: لے لو (اس ڈھیر میں سے جتنا جی چاہے)“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4083]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الفتن 53 (2232)، (تحفة الأشراف: 3976)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المھدي 1 (4285)، مسند احمد (3/21، 26) (حسن) (سند میں زید ا لعمی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے)»
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ایک خزانے کے پاس تین آدمی باہم لڑائی کریں گے، ان میں سے ہر ایک خلیفہ کا بیٹا ہو گا، لیکن ان میں سے کسی کو بھی وہ خزانہ میسر نہ ہو گا، پھر مشرق کی طرف سے کالے جھنڈے نمودار ہوں گے، اور وہ تم کو ایسا قتل کریں گے کہ اس سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اور بھی بیان فرمایا جسے میں یاد نہ رکھ سکا، اس کے بعد آپ نے فرمایا: ”لہٰذا جب تم اسے ظاہر ہوتے دیکھو تو جا کر اس سے بیعت کرو اگرچہ گھٹنوں کے بل برف پر گھسٹ کر جانا پڑے کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہو گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4084]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2111، ومصباح الزجاجة: 1442) (ضعیف)» (سند میں ابوقلابہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ا س لئے یہ ضعیف ہے لیکن حدیث کا معنی ابن ماجہ کی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے، اس حدیث میں «فإنه خليفة الله المهدي» کا لفظ صحیح نہیں ہے، جس کی روایت میں ابن ماجہ یہاں منفرد ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 85)
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہدی ہم اہل بیت میں سے ہو گا، اور اللہ تعالیٰ ایک ہی رات میں ان کو صالح بنا دے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4085]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10270، ومصباح الزجاجة: 1443)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/84) (حسن)» (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 237)
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ہم ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے، ہم نے مہدی کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”مہدی فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4086]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ہم عبدالمطلب کی اولاد ہیں، اور اہل جنت کے سردار ہیں، یعنی: میں، حمزہ، علی، جعفر، حسن، حسین اور مہدی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4087]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 195، ومصباح الزجاجة: 1444) (موضوع)» (علی بن زیاد ضعیف اور سعد بن عبد الحمید صدوق ہیں، لیکن ان کے یہاں غلط احادیث ہیں، اور عکرمہ بن عمار صدوق ہیں غلطی کرتے ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4688)
عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ لوگ مشرق (پورب) کی جانب سے نکلیں گے جو مہدی کی حکومت کے لیے راستہ ہموار کریں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4088]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5237، ومصباح الزجاجة: 1445) (ضعیف)» (سند میں عمرو بن جابر الحضرمی اور ابن لہیعہ ضعیف ہیں)
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا، خالد بن معدان کی طرف مڑے، اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا، خالد نے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا کہ جبیر نے مجھ سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ ذی مخمر رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، چنانچہ میں ان دونوں کے ہمراہ چلا، ان سے صلح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: عنقریب ہی روم والے تم سے ایک پر امن صلح کریں گے، اور تمہارے ساتھ مل کر دشمن سے لڑیں گے، پھر تم فتح حاصل کرو گے، اور بہت سا مال غنیمت ہاتھ آئے گا، اور تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنگ سے لوٹو گے یہاں تک کہ تم ایک تروتازہ اور سرسبز مقام پر جہاں ٹیلے وغیرہ ہوں گے، اترو گے، وہاں صلیب والوں یعنی رومیوں میں سے ایک شخص صلیب بلند کرے گا، اور کہے گا: صلیب غالب آ گئی، مسلمانوں میں سے ایک شخص غصے میں آئے گا، اور اس کے پاس جا کر صلیب توڑ دے گا، اس وقت رومی عہد توڑ دیں گے، اور سب جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4089]
اس سند سے بھی حسان بن عطیہ سے اسی طرح مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے: وہ (نصاریٰ مسلمانوں سے) لڑنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں گے، اس وقت اسی جھنڈوں کی سرکردگی میں آئیں گے، اور ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوج ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4089M]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بڑی بڑی جنگیں ہونے لگیں گی، تو اللہ تعالیٰ موالی (جن کو عربوں نے آزاد کیا ہے) میں سے ایک لشکر اٹھائے گا، جو عربوں سے زیادہ اچھے سوار ہوں گے اور ان سے بہتر ہتھیار رکھتے ہوں گے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ دین کی مدد فرمائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4090]
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نافع بن عتبہ بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم عنقریب جزیرہ عرب والوں سے جنگ کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر فتح دے گا، پھر تم رومیوں سے جنگ کرو گے، ان پر بھی اللہ تعالیٰ فتح عنایت فرمائے گا، پھر تم دجال سے جنگ کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر فتح دے گا“۔ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب تک روم فتح نہ ہو گا، دجال کا ظہور نہ ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4091]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الفتن 12 (2900)، (تحفة الأشراف: 11584)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/178، 4/347) (صحیح)»