ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا، تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک (غصہ) ہوتا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3827]
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم»”اور تمہارے رب نے کہا: دعا کرو (مجھے پکارو) میں تمہاری دعا قبول کروں گا (سورة الغافر: 60)“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3828]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک دعا سے زیادہ لائق قدر کوئی چیز نہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3829]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الدعوات 1 (3370)، (تحفة الأشراف: 12938)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/362) (حسن)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ پڑھا کرتے تھے: «رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطيعا إليك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي واهد قلبي وسدد لساني وثبت حجتي واسلل سخيمة قلبي»”اے میرے رب! میری مدد فرما، اور میرے مخالف کی مدد مت کر، اور میری تائید فرما، اور میرے مخالف کی تائید مت کر، اور میرے لیے تدبیر فرما، میرے خلاف کسی کی سازش کامیاب نہ ہونے دے، اور مجھے ہدایت فرما، اور ہدایت کو میرے لیے آسان کر دے، اور اس شخص کے مقابلہ میں میری مدد فرما جو مجھ پر ظلم کرے، اے اللہ! مجھے اپنا شکر گزار اور ذکر کرنے والا، ڈرنے والا، اور اپنا مطیع فرماں بردار، رونے اور گڑگڑانے والا، رجوع کرنے والا بندہ بنا لے، اے اللہ میری توبہ قبول فرما، میرے گناہ دھو دے، میری دعا قبول فرما، میرے دل کو صحیح راستے پر لگا، میری زبان کو مضبوط اور درست کر دے، میری دلیل و حجت کو مضبوط فرما، اور میرے دل سے بغض و عناد ختم کر دے“۔ ابوالحسن طنافسی کہتے ہیں کہ میں نے وکیع سے کہا: کیا میں یہ دعا قنوت وتر میں پڑھ لیا کروں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں پڑھ لیا کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3830]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم طلب کرنے کے لیے آئیں، تو آپ نے ان سے فرمایا: ”میرے پاس تو خادم نہیں ہے جو میں تجھے دوں“، (یہ سن کر) وہ واپس چلی گئیں، اس کے بعد آپ خود ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”جو چیز تم نے طلب کی تھی وہ تمہیں زیادہ پسند ہے یا اس سے بہتر چیز تمہیں بتاؤں“؟ علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: تم کہو کہ نہیں، بلکہ مجھے وہ چیز زیادہ پسند ہے جو خادم سے بہتر ہو، چنانچہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہی کہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کہا کرو «اللهم رب السموات السبع ورب العرش العظيم ربنا ورب كل شيء منزل التوراة والإنجيل والقرآن العظيم أنت الأول فليس قبلك شيء وأنت الآخر فليس بعدك شيء وأنت الظاهر فليس فوقك شيء وأنت الباطن فليس دونك شيء اقض عنا الدين وأغننا من الفقر» اے اللہ! ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کے رب! اور ہمارے رب اور ہر چیز کے رب، تورات، انجیل اور قرآن عظیم کو نازل کرنے والے! تو ہی اول ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی، تو ہی آخر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں ہو گی، تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں، تو ہی باطن ہے تیرے ورے کوئی چیز نہیں، ہم سے ہمارا قرض ادا کر دے، اور محتاجی دور کر کے ہمیں غنی کر دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3831]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الذکروالدعاء 17 (2713)، (تحفة الأشراف: 12499)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 107 (5051)، سنن الترمذی/الدعوات 19 (3400)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/404) (صحیح)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم إني أسألك الهدى والتقى والعفاف والغنى»”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، پرہیزگاری، پاکدامنی اور دل کی مالدرای چاہتا ہوں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3832]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم انفعني بما علمتني وعلمني ما ينفعني وزدني علما والحمد لله على كل حال وأعوذ بالله من عذاب النار»”اے اللہ! مجھے اس علم سے فائدہ پہنچا جو تو نے مجھے سکھایا، اور مجھے وہ علم سکھا جو میرے لیے نفع بخش ہو، اور میرے علم میں زیادتی عطا فرما، اللہ تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ہے، میں جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3833]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الدعوات 129 (3599)، (تحفة الأشراف: 14356) (صحیح)» (آخری فقرہ «والحمد للہ......» کے علاوہ حدیث صحیح ہے، اور یہ مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 251، سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم ثبت قلبي على دينك»”اے اللہ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ“، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم پر خوف کرتے ہیں (ہمارے حال سے کہ ہم پھر گمراہ ہو جائیں گے)، حالانکہ ہم تو آپ پر ایمان لا چکے، اور ان تعلیمات کی تصدیق کر چکے ہیں جو آپ لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک لوگوں کے دل رحمن کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہیں، انہیں وہ الٹتا پلٹتا ہے“، اور اعمش نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3834]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1673، ومصباح الزجاجة: 1343)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/القد ر 7 (2140) (صحیح)» (سند میں یزید الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا: ”تم یہ دعا پڑھا کرو «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم»”اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہے، تو اپنی عنایت سے میرے گناہ بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو غفور و رحیم (بخشنے والا مہربان) ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3835]
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصا (چھڑی) پر ٹیک لگائے ہمارے پاس باہر تشریف لائے، جب ہم نے آپ کو دیکھا تو ہم کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسے کھڑے نہ ہوا کرو جیسے فارس کے لوگ اپنے بڑوں کے لیے کھڑے ہوتے ہیں“ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: «اللهم اغفر لنا وارحمنا وارض عنا وتقبل منا وأدخلنا الجنة ونجنا من النار وأصلح لنا شأننا كله»”اے اللہ! ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، اور ہم سے راضی ہو جا، ہماری عبادت قبول فرما، ہمیں جنت میں داخل فرما، اور جہنم سے بچا، اور ہمارے سارے کام درست فرما دے“، ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تو گویا ہماری خواہش ہوئی کہ آپ اور کچھ دعا فرمائیں: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نے تمہارے لیے جامع دعا نہیں کر دی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3836]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأدب 165 (5230)، (تحفة الأشراف: 4934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/253، 256) (ضعیف)» (ابو مرزوق لین الحدیث ہیں، اور سند میں کافی اضطراب ہے، لیکن فعل فارس سے ممانعت صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 346)