شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب بن مرہ! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کریں، اور احتیاط سے کام لیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرے گا تو وہ اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہو گا، اس کی ہر ہڈی اس کی ہر ہڈی کا فدیہ بنے گی، اور جو شخص دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کرے گا تو یہ دونوں اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ بنیں گی، ان کی دو ہڈیاں اس کی ایک ہڈی کے برابر ہوں گی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2522]
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا غلام آزاد کرنا سب سے زیادہ بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مالکوں کو سب سے زیادہ پسند ہو، اور جو قیمت کے اعتبار سے سب سے مہنگا ہو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2523]
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی محرم رشتے دار کا مالک بن جائے تو وہ آزاد ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2524]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/العتق 7 (3949)، سنن الترمذی/الأحکام 28 (1365)، (تحفة الأشراف: 4580، 4585)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/15، 18، 20) (صحیح)» (حدیث کو ترمذی نے حسن کہا ہے، اور حاکم نے صحیح، اور ذہبی نے ان کی موافقت فرمائی ہے، حالانکہ سند میں حسن بصری ہیں، جن کا سماع سمرة رضی اللہ عنہ سے صرف حدیث عقیقہ کا ہے، دوسری کوئی حدیث ان سے نہیں سنی ہے، لیکن حدیث اپنے طرق و شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1746)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی محرم رشتے دار کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2525]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی کسی (مشترک) غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے، تو اس کی ذمہ داری ہے کہ اگر اس کے پاس مال ہو تو اپنے مال سے اس کو مکمل آزاد کرائے، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو غلام سے باقی ماندہ قیمت کی ادائیگی کے لیے مزدوری کرائے، لیکن اس پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2527]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی غلام میں سے اپنے حصہ کو آزاد کر دے، تو کسی عادل شخص سے غلام کی قیمت لگوائی جائے گی، اور اس کے بقیہ شرکاء کے حصہ کی قیمت بھی اسے ادا کرنی ہو گی، بشرطیکہ اس کے پاس اس قدر مال ہو جتنی غلام کی قیمت ہے، اور اس طرح پورا غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا، لیکن اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو ایسی صورت میں بس اسی قدر غلام آزاد ہو گا جتنا اس نے آزاد کر دیا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2528]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی ایسے غلام کو آزاد کرے جس کے پاس مال ہو، وہ مال غلام ہی کا ہو گا، سوائے اس کے کہ مالک غلام سے اس کے مال کی شرط لگا لے تو وہ مال مالک کا ہو گا“۔ ابن لہیعہ کی روایت میں (شرط کے بجائے) «إلا أن يستثنيه السيد» ہے (سوائے اس کے کہ مالک مال کا استثناء کر لے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2529]
عمیر مولی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا: عمیر! میں نے تمہیں خوشی خوشی آزاد کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص ایک غلام آزاد کرے اور اس کے مال کا تذکرہ نہ کرے، تو وہ مال غلام کا ہو گا“، مجھے بتاؤ تمہارے پاس کیا مال ہے؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2530]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9493، ومصباح الزجاجة: 896) (ضعیف)» (سند میں اسحاق بن ابراہیم المسعودی مجہول راوی ہیں، امام بخاری کہتے کہ حدیث کو مرفوع روایت کرنے میں ان کی متابعت نہیں کی جائے گی، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1748)