عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 833]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2722)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 192 (417)، سنن النسائی/الافتتاح 68 (993)، مسند احمد (2/94، 95، 99) (شاذ)» (یہ حدیث شاذ ہے، اس لئے کہ محفوظ اور ثابت حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ ا ن دونوں سورتوں کو ”مغرب کی سنت“ میں پڑھتے تھے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 850)
قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أنه كان يقرأ بهما في سنة المغرب
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی، کہتے ہیں: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو «والتين والزيتون» پڑھتے ہوئے سنا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 834]
اس سند سے بھی براء رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مروی ہے، اس میں ہے کہ براء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کسی بھی انسان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچھی آواز یا قراءت والا نہیں سنا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 835]
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشاء کی نماز پڑھائی اور نماز لمبی کر دی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ سورتیں پڑھا کرو: «والشمس وضحاها»، «سبح اسم ربك الأعلى»، «والليل إذا يغشى» اور «اقرأ بسم ربك»“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 836]
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں جو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 837]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص و ناتمام ہے“، ابوالسائب کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے ابوہریرہ! کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں (تو کیا پھر بھی سورۃ فاتحہ پڑھوں) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے میرا بازو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ لیا کر۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 838]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں جو فرض و نفل کی ہر رکعت میں «الحمد لله» اور کوئی دوسری سورت نہ پڑھے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 839]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4359، ومصباح الزجاجة: 306) (ضعیف)» (ابو سفیان طریف بن شہاب السعدی ضعیف ہیں، اصل حدیث صحیح مسلم میں ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابو داود: 777)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ہر وہ نماز جس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی جائے، ناقص ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 840]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16181، ومصباح الزجاجة: 307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/142، 275) (حسن صحیح)» (اس سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح اور ثابت ہے)
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ نماز جس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی جائے، ناقص ہے، ناقص“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 841]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8694، ومصباح الزجاجة: 309) (ط. الجامعة الإسلامیة)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/204، 215) (حسن صحیح)»
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا اور کہا: جس وقت امام قراءت کر رہا ہو کیا میں امام کے پیچھے قراءت کروں؟ تو انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، یہ سن کر لوگوں میں سے ایک شخص بولا: اب تو قراءت واجب ہو گئی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 842]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10944، ومصباح الزجاجة: 308)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 31 (924)، مسند احمد (1/448) (ضعیف الإسناد)» (اس حدیث کی سند میں معاویہ بن یحییٰ الصدفی ضعیف ہیں)