الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
1. بَابُ: افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ
1. باب: نماز شروع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 803
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ".
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو قبلہ رخ ہوتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر «الله أكبر» کہتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 803]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 45 (828)، سنن ابی داود/الصلاة 117 (964، 965)، سنن الترمذی/الصلاة 78 (304، 305)، سنن النسائی/التطبیق 6 (1040)، (تحفة الأشراف: 11897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/424) سنن الدارمی/الصلاة 32 (1273) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 804
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِحُ صَلَاتَهُ يَقُولُ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز شروع کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» اے اللہ! تو پاک ہے اور سب تعریف تیرے لیے ہے، تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے، اور تیرے علاوہ کوئی مستحق عبادت نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 804]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 122 (775)، سنن الترمذی/الصلاة 65 (242)، سنن النسائی/الافتتاح 18 (900، 901)، (تحفة الأشراف: 4252)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/40، 69)، سنن الدارمی/الصلاة 33 (1275) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 805
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ سَكَتَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ، قَالَ: فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَرَأَيْتَ سُكُوتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ فَأَخْبِرْنِي مَا تَقُولُ، قَالَ:" أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَالثَّوْبِ الْأَبْيَضِ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو تکبیر اور قرات کے درمیان تھوڑی دیر خاموش رہتے، میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بتائیے آپ تکبیر و قرات کے درمیان جو خاموش رہتے ہیں تو اس میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ دعا پڑھتا ہوں: «اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم نقني من خطاياي كالثوب الأبيض من الدنس اللهم اغسلني من خطاياي بالماء والثلج والبرد» اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان ایسی دوری کر دے جیسی دوری تو نے مشرق و مغرب کے درمیان رکھی ہے، اے اللہ! مجھے گناہوں سے ویسے ہی صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل و کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 805]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 89 (744)، صحیح مسلم/المساجد 27 (598)، سنن ابی داود/الصلاة 123 (781)، سنن النسائی/الافتتاح 14 (895) 15 (896)، تحفة الأشراف: 14896)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/231، 448، 494)، سنن الدارمی/الصلاة 37 (1280) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 806
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا حَارِثَةُ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «سبحانك اللهم وبحمدك تبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» اے اللہ! تو پاک ہے اور ساری تعریفیں تیرے لیے ہیں، تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے، اور تیرے علاوہ کوئی مستحق عبادت نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 806]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الموا قیت 65 (243)، (تحفة الأشراف: 17885)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 122 (775) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: الاِسْتِعَاذَةِ فِي الصَّلاَةِ
2. باب: نماز میں اعوذ باللہ پڑھنے (یعنی شیطان سے اللہ کی پناہ مانگنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 807
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَنَزِيِّ ، عَنْ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا ثَلَاثًا، الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا ثَلَاثًا، سُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثَ مَرَّاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ"، قَالَ عَمْرٌو: هَمْزُهُ الْمُوتَةُ، وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ، وَنَفْخُهُ الْكِبْرُ.
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جس وقت آپ نماز میں داخل ہوئے تو آپ نے  «الله أكبر كبيرا»  تین مرتبہ، «الحمد لله كثيرا»  تین مرتبہ، «سبحان الله بكرة وأصيلا»  تین مرتبہ کہا، اور پھر «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه»  پڑھا اے اللہ! میں مردود شیطان کے جنون، وسوسے اور کبر و غرور سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۱؎۔ عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ شیطان کا «ہمز» اس کا جنون، «نفث»  اس کا شعر ہے، اور «نفخ» اس کا کبر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 807]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 121 (764)، (تحفة الأشراف: 3199)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/403، 404، 3/50، 4/80، 81، 83، 85، 6/156) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عاصم عنزی کی صرف ابن حبان نے توثیق کی ہے، یعنی وہ مجہول ہیں، نیز عاصم کے نام میں بھی اختلاف ہے، لیکن آخری ٹکڑا: «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم» ثابت ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء 2/54)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 808
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَهَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ"، قَالَ: هَمْزُهُ الْمُوتَةُ، وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ، وَنَفْخُهُ الْكِبْرُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم وهمزه ونفخه ونفثه» اے اللہ! میں مردود شیطان کے جنون، وسوسے اور کبر و غرور سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں: «ہمز» سے مراد اس کا جنون ہے، «نفث»  سے مراد شعر ہے اور «نفخ» سے مراد کبر و غرور ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 808]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9332، ومصباح الزجاجة: 302)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 122 (775)، سنن الترمذی/المواقیت 65 (242)، مسند احمد (1/403) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عطاء بن السائب اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہیں، اور محمد بن فضیل نے ان سے اختلاط کے بعد روایت کی ہے، نیز ابو عبدالرحمن السلمی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے، لیکن طرق و شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، تراجع الألبانی: رقم: 472، و الإرواء: 2/54)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: وَضْعِ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ فِي الصَّلاَةِ
3. باب: نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 809
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا فَيَأْخُذُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ".
ہلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تو اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ سے پکڑے رہتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 809]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الموا قیت 73 (252)، (تحفة الأشراف: 11735) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 810
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ . ح وحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمَفَضَّلِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي فَأَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ نے اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ سے پکڑا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 810]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11787)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 116 (726)، سنن النسائی/الافتتاح 11 (890)، مسند احمد (4/316، 318)، سنن الدارمی/الصلاة 35 (1277)، 92 (1397) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 811
حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي زَيْنَبَ السُّلَمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَاضِعٌ يَدِي الْيُسْرَى عَلَى الْيُمْنَى، فَأَخَذَ بِيَدِي الْيُمْنَى فَوَضَعَهَا عَلَى الْيُسْرَى".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے اور میں اپنے بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا دایاں ہاتھ پکڑ کر بائیں ہاتھ پر رکھ دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 811]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 120 (755)، سنن النسائی/الافتتاح 10 (889)، (تحفة الأشراف: 9378)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/347) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: افْتِتَاحِ الْقِرَاءَةِ
4. باب: نماز میں قرات شروع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 812
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَفْتَتِحُ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «الحمد لله رب العالمين»  سے قراءت شروع کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 812]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 46 (498)، سنن ابی داود/الصلاة 124 (783)، (تحفة الأشراف: 16040)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 110، 171، 194، 281)، سنن الدارمی/الصلاة 31 (1272) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next