الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
81. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ ‏"‏
81. باب: خطبہ میں «أما بعد» کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4973
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ، فَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خطبہ دیا تو «أما بعد» کہا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4973]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3689)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل علي 4 (2408) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

82. باب فِي الْكَرْمِ وَحِفْظِ الْمَنْطِقِ
82. باب: انگور کو «كرم» کہنے اور غیر مناسب الفاظ بولنے سے بچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4974
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ: الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ، وَلَكِنْ قُولُوا: حَدَائِقَ الْأَعْنَابِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (انگور اور اس کے باغ کو) «كرم» نہ کہے ۱؎، اس لیے کہ «كرم» مسلمان مرد کو کہتے ہیں ۲؎، بلکہ اسے انگور کے باغ کہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4974]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13632)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 101 (6182)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 2 (2249)، مسند احمد (2/272، 464، 476) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

83. باب لاَ يَقُولُ الْمَمْلُوكُ ‏"‏ رَبِّي وَرَبَّتِي ‏"‏
83. باب: غلام یا لونڈی اپنے آقا یا مالکن کے لیے «رب» کا لفظ استعمال نہ کریں۔
حدیث نمبر: 4975
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ , وَحَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ , وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي وَأَمَتِي، وَلَا يَقُولَنَّ الْمَمْلُوكُ: رَبِّي وَرَبَّتِي، وَلْيَقُلِ الْمَالِكُ: فَتَايَ وَفَتَاتِي، وَلْيَقُلِ الْمَمْلُوكُ: سَيِّدِي وَسَيِّدَتِي، فَإِنَّكُمُ الْمَمْلُوكُونَ، وَالرَّبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (اپنے غلام یا لونڈی کو) «عبدي» (میرا بندہ) اور «أمتي» (میری بندی) نہ کہے اور نہ کوئی غلام یا لونڈی (اپنے آقا کو) «ربي» (میرے مالک) اور «ربتي» (میری مالکن) کہے بلکہ مالک یوں کہے: میرے جوان! یا میری جوان! اور غلام اور لونڈی یوں کہیں: «سيدي» (میرے آقا) اور «سيدتي» (میری مالکن) اس لیے کہ تم سب مملوک ہو اور رب صرف اللہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4975]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14429، 14459، 14523)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 17 (2552)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 3 (2249)، مسند احمد (2/423، 463، 484، 491، 508) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4976
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْخَبَرِ وَلَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَلْيَقُلْ: سَيِّدِي وَمَوْلَايَ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں یہ ہے فرمایا: اور چاہیئے کہ وہ «سيدي» (میرے آقا) اور «مولاى» (میرے مولی) کہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4976]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15482) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4977
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولُوا لِلْمُنَافِقِ: سَيِّدٌ، فَإِنَّهُ إِنْ يَكُ سَيِّدًا فَقَدْ أَسْخَطْتُمْ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ منافق کو سید نہ کہو اس لیے کہ اگر وہ سید ہے (یعنی قوم کا سردار ہے یا غلام و لونڈی اور مال والا ہے) تو تم نے اپنے رب کو ناراض کیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4977]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الیوم واللیة (244)، (تحفة الأشراف: 15482)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/346، 347) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

84. باب لاَ يُقَالُ خَبُثَتْ نَفْسِي
84. باب: میرا نفس خبیث ہو گیا کہنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4978
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلْيَقُلْ: لَقِسَتْ نَفْسِي".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی میرا نفس خبیث ہو گیا نہ کہے، بلکہ یوں کہے میرا جی پریشان ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4978]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 100 (6180)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 4 (2251)، (تحفة الأشراف: 4656) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4979
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: جَاشَتْ نَفْسِي وَلَكِنْ لِيَقُلْ: لَقِسَتْ نَفْسِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے: میرے دل نے جوش مارا بلکہ یوں کہے: میرا جی پریشان ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4979]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16880)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 100 (6180)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 4 (2250)، مسند احمد (6/51، 209، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

85. باب
85. باب:۔۔۔۔
حدیث نمبر: 4980
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"لَا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلَانٌ، وَلَكِنْ قُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوں نہ کہو: جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ۱؎ بلکہ یوں کہو: جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4980]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/384، 394، 398) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

---. باب
---. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 4981
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، عَنْ تَمِيمٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ،" أَنَّ خَطِيبًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشِدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا، فَقَالَ:" قُمْ أَوْ قَالَ: اذْهَبْ , فَبِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک خطیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خطبہ دیا، تو اس نے (خطبہ میں) کہا: «من يطع الله ورسوله فقد رشد ومن يعصهما» جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے، وہ راہ راست پر ہے اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرتا ہے ... (ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا کہ) آپ نے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ یا یوں فرمایا: چلے جاؤ تم بہت برے خطیب ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4981]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1099)، (تحفة الأشراف: 9850) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4982
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّاءَ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ:" كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَثَرَتْ دَابَّةٌ، فَقُلْتُ: تَعِسَ الشَّيْطَانُ , فَقَالَ: لَا تَقُلْ تَعِسَ الشَّيْطَانُ، فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ تَعَاظَمَ حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ الْبَيْتِ، وَيَقُولُ: بِقُوَّتِي , وَلَكِنْ قُلْ: بِسْمِ اللَّهِ، فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ تَصَاغَرَ حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ الذُّباب".
ابوالملیح ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا، کہ آپ کی سواری پھسل گئی، میں نے کہا: شیطان مرے، تو آپ نے فرمایا: یوں نہ کہو کہ شیطان مرے اس لیے کہ جب تم ایسا کہو گے تو وہ پھول کر گھر کے برابر ہو جائے گا، اور کہے گا: میرے زور و قوت کا اس نے اعتراف کر لیا، بلکہ یوں کہو: اللہ کے نام سے اس لیے کہ جب تم یہ کہو گے تو وہ پچک کر اتنا چھوٹا ہو جائے گا جیسے مکھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4982]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15600)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/59، 71) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next