جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”یہ دین برابر قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلیفہ ہوں گے، ان میں سے ہر ایک پر امت اتفاق کرے گی“ پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی بات سنی جسے میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ نے کیا فرمایا؟ تو انہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”یہ سارے خلفاء قریش میں سے ہوں گے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4279]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2134)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأحکام 51 (7222)، صحیح مسلم/الإمارة 1 (1821)، سنن الترمذی/الفتن 46 (2224)، مسند احمد (5/86، 88، 96، 105) (صحیح)» (اس میں: «تجتمع علیہ الأمة» کا ٹکڑا منکر ہے، صحیح نہیں ہے)، (ابو خالد الاحمسی لین الحدیث ہیں، اور اس کی روایت میں متفرد ہیں، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 376، وتراجع الألباني: 208)
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله تجتمع عليه الأمة
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”یہ دین بارہ خلفاء تک برابر غالب رہے گا“ لوگوں نے یہ سن کر اللہ اکبر کہا، اور ہنگامہ کرنے لگے پھر آپ نے ایک بات آہستہ سے فرمائی، میں نے اپنے والد سے پوچھا: ابا جان! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”یہ سب قریش میں سے ہوں گے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4280]
اس سند سے بھی جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر واپس گئے تو قریش کے لوگ آپ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: پھر کیا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”پھر قتل ہو گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4281]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2126)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/92) (صحیح) (اس میں: «فلما جمع» کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر دنیا کا ایک دن بھی رہ جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا، یہاں تک کہ اس میں ایک شخص کو مجھ سے یا میرے اہل بیت میں سے اس طرح کا برپا کرے گا کہ اس کا نام میرے نام پر، اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا، وہ عدل و انصاف سے زمین کو بھر دے گا، جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے“۔ سفیان کی روایت میں ہے: ”دنیا نہیں جائے گی یا ختم نہیں ہو گی تاآنکہ عربوں کا مالک ایک ایسا شخص ہو جائے جو میرے اہل بیت میں سے ہو گا اس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر اور ابوبکر کے الفاظ سفیان کی روایت کے مفہوم کے مطابق ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4282]
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر زمانہ سے ایک ہی دن باقی رہ جائے گا تو بھی اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کھڑا بھیجے گا وہ اسے عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جیسے یہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4283]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10154)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/99) (صحیح)»
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4284]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہدی میری اولاد میں سے کشادہ پیشانی، اونچی ناک والے ہوں گے، وہ روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جیسے کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے، ان کی حکومت سات سال تک رہے گی“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4285]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4378)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفتن 53 (2232)، سنن ابن ماجہ/الفتن 34 (4086) (حسن)»
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض نے ہشام سے ”نو سال“ کی روایت کی ہے اور بعض نے ”سات“ کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4286]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 18170، 18250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/259، 316) (ضعیف)»
اس سند سے قتادہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں ”نو سال“ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معاذ کے علاوہ نے ہشام سے ”نو سال کی“ روایت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4287]
اس سند سے بھی ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتی ہیں، معاذ کی حدیث زیادہ کامل ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَهْدِيِّ/حدیث: 4288]