جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى»”اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لو۔۔۔“(سورۃ البقرہ: ۱۲۴)(امر کے صیغہ کے ساتھ بکسر خاء) پڑھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3969]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رات میں قیام کیا اور (نماز میں) بلند آواز سے قرآت کی، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فلاں پر رحم کرے کتنی آیتیں جنہیں میں بھول چلا تھا ۱؎ اس نے آج رات مجھے یاد دلا دیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3970]
مقسم مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ آیت: «وما كان لنبي أن يغل»”نبی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خیانت کرے۔۔۔“(سورۃ آل عمران: ۱۶۱) ایک سرخ چادر کے متعلق نازل ہوئی جو بدر کے دن گم ہو گئی تھی تو کچھ لوگوں نے کہا: شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا ہو تب اللہ تعالیٰ نے: «وما كان لنبي أن يغل» نازل کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «يغل» یا کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3971]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر سورة آل عمران 17 (3009)، (تحفة الأشراف: 6487) (صحیح)»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخیلی اور بڑھاپے سے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3972]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/113، 117)، انظر حدیث رقم: (1540) (صحیح)»
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں بنی منتفق کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا، یا بنی منتفق کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا پھر انہوں نے حدیث بیان کی کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «لا تحسبن»(سین کے زیر کے ساتھ) پڑھا اور «لا تحسبن»(سین کو زبر کے ساتھ) نہیں پڑھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3973]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مسلمان ایک شخص سے ملے جو اپنی بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے السلام علیکم کہا پھر بھی مسلمانوں نے اسے قتل کر دیا اور وہ ریوڑ لے لیا تو یہ آیت کریمہ: «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا»”جو شخص تمہیں سلام کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم لوگ دنیاوی زندگی کا ساز و سامان یعنی ان بکریوں کو چاہتے ہو“(سورۃ النساء: ۹۴) نازل ہوئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3974]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/تفسیر سورة النساء 17 (4591)، صحیح مسلم/التفسیر (3025)، (تحفة الأشراف: 5940)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن النساء 5 (3030) (صحیح)»
زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» کے بعد «غير أولي الضرر» پڑھتے تھے۔ اور سعید بن منصور نے اپنی روایت میں «كان يقرأ» نہیں کہا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3975]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: «والعين بالعين»(رفع کے ساتھ) پڑھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3976]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/القراء ات 1 (2929)، (تحفة الأشراف: 1572)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/215) (ضعیف)» (ابوعلی بن یزید مجہول راوی ہیں)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «وكتبنا عليهم فيها أن النفس بالنفس والعين بالعين»”اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے ”(سورۃ المائدہ: ۴۵)(عین کے رفع کے ساتھ) پڑھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3977]
عطیہ بن سعد عوفی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے: «الله الذي خلقكم من ضعف»”اللہ وہی ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں پیدا کیا“(سورۃ الروم: ۵۴)(ضاد کے زبر کے ساتھ) پڑھا تو انہوں نے کہا «مِنْ ضُعْفٍ»(ضاد کے پیش کے ساتھ) ہے میں نے بھی اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھا تھا جیسے تم نے پڑھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری گرفت فرمائی جیسے میں نے تمہاری گرفت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3978]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الروم 4 (2936)، (تحفة الأشراف: 7334)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/58) (حسن)»