الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب الكهانة والتطير
کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل
21. باب فِي الْكَاهِنِ
21. باب: غیب کی باتیں بتانے والے (کاہن) کے پاس جانا۔
حدیث نمبر: 3904
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حَكِيمٍ الأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَتَى كَاهِنًا"، قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ: فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ ثُمَّ اتَّفَقَا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، قَالَ مُسَدَّدٌ: امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، قَالَ مُسَدَّدٌ: امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی کاہن کے پاس آئے پھر جو وہ کہے اس کی تصدیق کرے، یا حائضہ عورت کے پاس آئے یا اپنی عورت کے پاس اس کی پچھلی شرمگاہ میں آئے تو وہ ان چیزوں سے بری ہو گیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئیں ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3904]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 102 (135)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 122 (639)، (تحفة الأشراف: 13536)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/86، 2/408، 476، 6/305)، سنن الدارمی/الطھارة 113 (259) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

22. باب فِي النُّجُومِ
22. باب: علم نجوم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3905
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اقْتَبَسَ عِلْمًا مِنَ النُّجُومِ، اقْتَبَسَ شُعْبَةً مِنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے علم نجوم کا کوئی حصہ اخذ کیا تو اس نے اتنا ہی جادو اخذ کیا، وہ جتنا اضافہ کرے گا اتنا ہی اضافہ ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3905]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأدب 28 (3726)، (تحفة الأشراف: 6559)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/227، 311) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 3906
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ:" صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي إِثْرِ سَمَاءٍ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ، فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ میں ہمیں نماز فجر بارش کے بعد پڑھائی جو رات میں ہوئی تھی تو جب آپ فارغ ہو گئے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا کہا؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کہا: میرے بندوں میں سے کچھ نے آج مومن ہو کر صبح کی، اور کچھ نے کافر ہو کر، جس نے یہ کہا کہ بارش اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہوئی وہ میرے اوپر ایمان رکھنے والا ہوا اور ستاروں کا منکر ہوا، اور جس نے کہا کہ ہم فلاں اور فلاں نچھتر کے سبب برسائے گئے تو وہ میرا منکر ہوا اور ستاروں پر یقین کرنے والا ہوا۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3906]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 156 (846)، الاستسقاء 28 (1038)، المغازي 35 (4147)، التوحید 35 (7503)، صحیح مسلم/الإیمان 32 (125)، سنن النسائی/الاستسقاء 16 (1526)، عمل الیوم واللیلة 267 (924)، (تحفة الأشراف: 3757)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستسقاء 3 (4)، مسند احمد (4/115، 116، 117) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

23. باب فِي الْخَطِّ وَزَجْرِ الطَّيْرِ
23. باب: رمل اور پرندہ اڑا نے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3907
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَوُفٌ، حَدَّثَنَا حَيَّانُ، قَالَ غَيْر مُسَدَّدٍ، حَيَانُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ قَبِيصَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْعِيَافَةُ وَالطِّيَرَةُ وَالطَّرْقُ مِنَ الْجِبْتِ"، الطَّرْقُ: الزَّجْرُ، وَالْعِيَافَةُ: الْخَطُّ.
قبیصہ بن وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: رمل، بدشگونی اور پرند اڑانا کفر کی رسموں میں سے ہے پرندوں کو ڈانٹ کر اڑانا طرق ہے، اور «عيافة» وہ لکیریں ہیں جو زمین پر کھینچی جاتی ہیں جسے رمل کہتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3907]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11067)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/477، 5/60) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حیان لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3908
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ عَوْفٌ:" الْعِيَافَةُ زَجْرُ الطَّيْرِ وَالطَّرْقُ الْخَطُّ يُخَطُّ فِي الْأَرْضِ".
عوف کہتے ہیں «عيافة» سے مراد پرندہ اڑانا ہے اور «طرق» سے مراد وہ لکیریں ہیں جو زمین پر کھینچی جاتی ہیں (اور جسے رمل کہتے ہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3908]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

حدیث نمبر: 3909
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ؟، قَالَ: كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاكَ".
معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو خط کھینچتے ہیں، آپ نے فرمایا: انبیاء میں ایک نبی تھے جو خط کھینچتے تھے تو جس کا خط ان کے خط کے موافق ہوا تو وہ ٹھیک ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3909]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (930)، (تحفة الأشراف: 11378) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

24. باب فِي الطِّيَرَةِ
24. باب: بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3910
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَيْسَى بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الطِّيَرَةُ شِرْكٌ الطِّيَرَةُ شِرْكٌ ثَلَاثًا، وَمَا مِنَّا إِلَّا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: بدشگونی شرک ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو وہم ہو ہی جاتا ہے لیکن اللہ اس کو توکل سے دور فرما دیتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3910]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 47 (1614)، سنن ابن ماجہ/الطب 43 (3538)، (تحفة الأشراف: 9207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389، 438، 440) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3911
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلانِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَّةَ". فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا بَالُ الْإِبِلِ تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَأَنَّهَا الظِّبَاءُ، فَيُخَالِطُهَا الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ، فَيُجْرِبُهَا، قَالَ: فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ، قَالَ مَعْمَرٌ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَحَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يُورِدَنَّ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ، قَالَ: فَرَاجَعَهُ الرَّجُلُ، فَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ حَدَّثَنَا عَنِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ؟" قَالَ: لَمْ أُحَدِّثْكُمُوهُ؟ قَالَ الزُّهْرِيُّ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: قَدْ حَدَّثَ بِهِ وَمَا سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ نَسِيَ حَدِيثًا قَطُّ غَيْرَهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، نہ کسی چیز میں نحوست ہے، نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے اور نہ کسی مردے کی کھوپڑی سے الو کی شکل نکلتی ہے تو ایک بدوی نے عرض کیا: پھر ریگستان کے اونٹوں کا کیا معاملہ ہے؟ وہ ہرن کے مانند (بہت ہی تندرست) ہوتے ہیں پھر ان میں کوئی خارشتی اونٹ جا ملتا ہے تو انہیں بھی کیا خارشتی کر دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا پہلے اونٹ کو کس نے خارشتی کیا؟۔ معمر کہتے ہیں: زہری نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے ابوہریرہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کوئی بیمار اونٹ تندرست اونٹ کے ساتھ پانی پلانے کے لیے نہ لایا جائے پھر وہ شخص ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور ان سے کہا: کیا آپ نے مجھ سے یہ حدیث بیان نہیں کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے، اور نہ کسی کی کھوپڑی سے الو کی شکل نکلتی ہے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انکار کیا، اور کہا: میں نے اسے آپ لوگوں سے نہیں بیان کیا ہے۔ زہری کا بیان ہے: ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ انہوں نے اسے بیان کیا تھا، اور میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کبھی کوئی حدیث بھولتے نہیں سنا سوائے اس حدیث کے۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3911]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطب 25 (5717)، 45 (5757)، 53 (5770)، 54 (5772)، (تحفة الأشراف: 15273، 15502)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 33 (2223)، مسند احمد (2/267، 327، 397) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3912
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى وَلَا هَامَةَ وَلَا نَوْءَ وَلَا صَفَرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، نہ کسی کی کھوپڑی سے الو کی شکل نکلتی ہے، نہ نچھتر کوئی چیز ہے، اور نہ صفر کے مہینہ میں نحوست ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3912]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14068)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الطب 33 (2220)، مسند احمد (2/397) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3913
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ الْبَرْقِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ، حَدَّثَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ، حَدَّثَنِي الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ، وَزَيدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا غُولَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھوت پریت کو کسی کو نقصان پہنچانے کا کوئی اختیار نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3913]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12322، 12829، 12868) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح


1    2    3    Next