اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ کے اصحاب اس طرح (بیٹھے) تھے گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں، تو میں نے سلام کیا پھر میں بیٹھ گیا، اتنے میں ادھر ادھر سے کچھ دیہاتی آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم دوا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوا کرو اس لیے کہ اللہ نے کوئی بیماری ایسی نہیں پیدا کی ہے جس کی دوا نہ پیدا کی ہو، سوائے ایک بیماری کے اور وہ بڑھاپا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3855]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «* تخريج:سنن النسائی/الکبری الطب، 43 (7553)، سنن الترمذی/الطب 2 (2038)، سنن ابن ماجہ/الطب 1 (3436)، (تحفة الأشراف: 127)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/278) (صحیح)»
ام منذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے ساتھ علی رضی اللہ عنہ تھے، ان پر کمزوری طاری تھی ہمارے پاس کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر انہیں کھانے لگے، علی رضی اللہ عنہ بھی کھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”ٹھہرو (تم نہ کھاؤ) کیونکہ تم ابھی کمزور ہو“ یہاں تک کہ علی رضی اللہ عنہ رک گئے، میں نے جو اور چقندر پکایا تھا تو اسے لے کر میں آپ کے پاس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی! اس میں سے کھاؤ یہ تمہارے لیے مفید ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہارون کی روایت میں «انصاریہ» کے بجائے «عدویہ» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3856]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/ الطب 1 (3037)، سنن ابن ماجہ/الطب 3 (3442)، (تحفة الأشراف: 18362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/363، 364) (حسن)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن دواؤں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں سے کسی میں خیر (بھلائی) ہے تو وہ سینگی (پچھنے) لگوانا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3857]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطب 1(2037)، سنن ابن ماجہ/الطب 20 (3476)، (تحفة الأشراف: 15011)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/342، 423) (صحیح)»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ سلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جو شخص بھی اپنے سر درد کی شکایت لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا آپ اسے فرماتے: ”سینگی لگواؤ“ اور جو شخص اپنے پیروں میں درد کی شکایت لے کر آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے: ”ان میں خضاب (مہندی) لگاؤ“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3858]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطب 13 (2054)، سنن ابن ماجہ/الطب 29 (3502)، (تحفة الأشراف: 15893)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/462) (حسن)»
ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر اور اپنے دونوں مونڈھوں کے درمیان سینگی (پچھنے) لگواتے اور فرماتے: ”جو ان جگہوں کا خون نکلوالے تو اسے کسی بیماری کی کوئی دوا نہ کرنے سے کوئی نقصان نہ ہو گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3859]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کے دونوں پٹھوں میں اور دونوں کندھوں کے بیچ میں تین پچھنے لگوائے۔ ایک بوڑھے کا بیان ہے: میں نے پچھنا لگوائے تو میری عقل جاتی رہی یہاں تک کہ میں نماز میں سورۃ فاتحہ لوگوں کے بتانے سے پڑھتا، بوڑھے نے پچھنا اپنے سر پر لگوایا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3860]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطب 12 (2051)، سنن ابن ماجہ/الطب 21 (3483)، (تحفة الأشراف: 1147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 192) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفاء ہو گی“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3861]
کبشہ بنت ابی بکرہ نے خبر دی ہے ۱؎ کہ ان کے والد اپنے گھر والوں کو منگل کے دن پچھنا لگوانے سے منع کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے: ”منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3862]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11707) (ضعیف)» (کبشہ یا کیسہ مجہول ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
6. باب فِي قَطْعِ الْعِرْقِ وَمَوْضِعِ الْحَجْمِ
6. باب: رگ کاٹنے (فصد کھولنے) اور پچھنا لگانے کی جگہ کا بیان۔
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنی سرین پر پچھنے لگوائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3863]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2978)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطب 21 (3485)، مسند احمد (3053، 357، 382) (صحیح)»
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک طبیب بھیجا تو اس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3864]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/السلام 26 (2207)، سنن ابن ماجہ/الطب 24 (3493)، (تحفة الأشراف: 2296)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/303، 304، 315، 371) (حسن)»