نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا، اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1891]
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں رکن (یعنی رکن یمانی اور حجر اسود) کے درمیان «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار»(سورۃ البقرہ: ۹۶) کہتے سنا، ”اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما، اور آخرت میں بھی، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1892]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5316)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (3934)، مسند احمد (3/411) (حسن)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے ہی سب سے پہلے جب حج و عمرہ کا طواف کرتے تو آپ تین پھیروں میں دوڑ کر چلتے اور باقی چار میں معمولی چال چلتے، پھر دو رکعتیں پڑھتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1893]
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس گھر (کعبہ) کا طواف کرنے اور نماز پڑھنے سے کسی کو مت روکو، رات اور دن کے جس حصہ میں بھی وہ کرنا چاہے کرنے دو“۔ فضل کی روایت کے میں ہے: «إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يا بني عبد مناف لا تمنعوا أحدا»”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی عبد مناف! کسی کو مت روکو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1894]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج 42 (868)، سنن النسائی/المواقیت 41 (586)، والحج 137 (2927)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 149 (1256)، (تحفة الأشراف: 3187)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/80، 81، 84)، سنن الدارمی/المناسک 79 (1967) (صحیح)»
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے (جنہوں نے قران کیا تھا) صفا اور مروہ کے درمیان صرف ایک ہی سعی کی اپنے پہلے طواف کے وقت۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1895]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 17 (1213)، سنن النسائی/الحج 182 (2989)، (تحفة الأشراف: 2802)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 102 (947)، سنن ابن ماجہ/المناسک 39 (2972)، مسند احمد (3/317) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے جو آپ کے ساتھ تھے، اس وقت تک طواف نہیں کیا جب تک کہ ان لوگوں نے رمی جمار نہیں کر لیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1896]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16601)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4172، 4173) (صحیح)» (یہ سابقہ حدیث نمبر: 1781 کا ایک ٹکڑا ہے)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”بیت اللہ کا تمہارا طواف اور صفا و مروہ کی سعی حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے“۔ شافعی کہتے ہیں: سفیان نے اس روایت کو کبھی عطاء سے اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور کبھی عطاء سے مرسلاً روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1897]
عبدالرحمٰن بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو میں نے کہا: میں اپنے کپڑے پہنوں گا (میرا گھر راستے میں تھا) پھر میں دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں، تو میں گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اور آپ کے صحابہ کعبۃ اللہ کے اندر سے نکل چکے ہیں اور سب لوگ بیت اللہ کے دروازے سے لے کر حطیم تک کعبہ سے چمٹے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے رخسار بیت اللہ سے لگا دئیے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کے بیچ میں ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1898]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9703)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/430، 431) (ضعیف)» (اس کے راوی یزید ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحہ 2138)
شعیب بن محمد بن عبداللہ بن عمرو بن العاص کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے ساتھ طواف کیا، جب ہم لوگ کعبہ کے پیچھے آئے تو میں نے کہا: کیا آپ پناہ نہیں مانگیں گے؟ اس پر انہوں نے کہا: ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ کی آگ سے، پھر وہ آگے بڑھتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے حجر اسود کا استلام کیا، اور حجر اسود اور کعبہ کے دروازے کے درمیان کھڑے رہے اور اپنا سینہ، اپنے دونوں ہاتھ اپنی دونوں ہتھیلیاں اس طرح رکھیں اور انہوں نے انہیں پوری طرح پھیلایا، پھر بولے: اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1899]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/المناسک 35 (2962)، (تحفة الأشراف: 8776) (حسن)» (اس کے راوی مثنی ضعیف ہیں، لیکن شواہد اور متابعات کی وجہ سے تقویت پا کر یہ حسن ہے)
عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لے کر جاتے (جب ان کی بینائی ختم ہو گئی) اور ان کو اس تیسرے کونے کے پاس کھڑا کر دیتے جو اس رکن کعبہ کے قریب ہے جو حجر اسود کے قریب ہے اور دروازے سے ملا ہوا ہے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما ان سے کہتے: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ نماز پڑھتے تھے؟ وہ کہتے: ہاں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کھڑے ہوتے اور نماز پڑھتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1900]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الحج 133 (2921)، (تحفة الأشراف: 5317)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/410) (ضعیف)» (اس کے راوی محمد بن عبداللہ بن سائب مجہول ہیں)