ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ایک دن میں بارہ رکعتیں نفل پڑھے گا تو اس کے بدلے اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا“۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1250]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المسافرین 15 (728)، سنن النسائی/قیام اللیل 57 (1802)، (تحفة الأشراف: 15860)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 193 (415)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 100 (1141)، مسند احمد (6/426، 327)، سنن الدارمی/الصلاة 144 (1478) (صحیح)»
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ظہر سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے، پھر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر واپس آ کر میرے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے، اور مغرب لوگوں کے ساتھ ادا کرتے اور واپس آ کر میرے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے، پھر آپ انہیں عشاء پڑھاتے پھر میرے گھر میں آتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور رات میں آپ نو رکعتیں پڑھتے، ان میں وتر بھی ہوتی، اور رات میں آپ کبھی تو دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی دیر تک بیٹھ کر اور جب کھڑے ہو کر قرآت فرماتے تو رکوع و سجود بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قرآت کرتے تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر نکل کر لوگوں کو فجر پڑھاتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1251]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (730)، سنن الترمذی/الصلاة 163 (375)، 410 (436)، سنن النسائی/قیام اللیل 18 (1647، 1648)، (تحفة الأشراف: 16207)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 140 (1228)، مسند احمد (6/30، 216) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے، اور اس کے بعد دو رکعتیں، مغرب کے بعد دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے اور عشاء کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، اور جمعہ کے بعد کچھ نہیں پڑھتے تھے یہاں تک کہ فارغ ہو کر گھر واپس آ جاتے پھر دو رکعتیں پڑھتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1252]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجمعة 39 (937)، صحیح مسلم/الجمعة 18 (882)، سنن النسائی/الجمعة 42 (1428)، (تحفة الأشراف: 8343)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 23 (69)، مسند احمد (2/34) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح خ م الركعتين بعد الجمعة فقط
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر (کی فرض نماز) سے پہلے چار رکعتیں اور صبح کی (فرض نماز) سے پہلے دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1253]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور نفل کا اتنا خیال نہیں رکھتے تھے جتنا صبح سے پہلے کی دونوں کی رکعتوں کا رکھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1254]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے کی دونوں رکعتیں ہلکی پڑھتے تھے، یہاں تک کہ میں کہتی: کیا آپ نے ان میں سورۃ فاتحہ پڑھی ہے؟ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1255]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دونوں رکعتوں میں «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھی۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1256]
عبیداللہ بن زیاد الکندی کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تاکہ آپ کو نماز فجر کی خبر دیں، تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں کسی بات میں مشغول کر لیا، وہ ان سے اس کے بارے میں پوچھ رہی تھیں، یہاں تک کہ صبح خوب نمودار اور پوری طرح روشن ہو گئی، پھر بلال اٹھے اور آپ کو نماز کی اطلاع دی اور مسلسل دیتے رہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں نکلے، پھر جب نکلے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور بلال نے آپ کو بتایا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک معاملے میں کچھ پوچھ کر کے مجھے باتوں میں لگا لیا یہاں تک کہ صبح خوب نمودار ہو گئی، اور آپ نے نکلنے میں دیر کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس وقت فجر کی دو رکعتیں پڑھ رہا تھا“، بلال نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو کافی صبح کر دی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنی دیر میں نے کی، اگر اس سے بھی زیادہ دیر ہو جاتی تو بھی میں ان دونوں رکعتوں کو ادا کرتا اور انہیں اچھی طرح اور خوبصورتی سے ادا کرتا“۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1257]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2045)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/14) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان دونوں رکعتوں کو مت چھوڑا کرو اگرچہ تمہیں گھوڑے روند ڈالیں“۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1258]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15483)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/405) (ضعیف)» (اس کے راوی ابن سیلان لین الحدیث ہیں)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فجر کی دونوں رکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر جس آیت کی تلاوت کرتے تھے وہ «آمنا بالله وما أنزل إلينا»۱؎ والی آیت ہوتی، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اسے پہلی رکعت میں پڑھتے اور دوسری رکعت میں «آمنا بالله واشهد بأنا مسلمون»۲؎ پڑھتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1259]