سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص سترے کی آڑ میں نماز پڑھے تو چاہیئے کہ اس کے نزدیک رہے، تاکہ شیطان اس کی نماز توڑ نہ سکے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے واقد بن محمد نے صفوان سے، صفوان نے محمد بن سہل سے، محمد نے اپنے والد سہل بن ابی حثمہ سے، یا (بغیر اپنے والد کے واسطہ کے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور بعض نے نافع بن جبیر سے اور نافع نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے، اور اس کی سند میں اختلاف کیا گیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 695]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/القبلة 5 (749)، (تحفة الأشراف: 4648)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/2) (صحیح)»
سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور قبلہ (کی دیوار) کے درمیان ایک بکری کے گزرنے کے بقدر جگہ ہوتی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حدیث کے الفاظ نفیلی کے ہیں۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 696]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو کسی کو نہ چھوڑے کہ اس کے آگے سے گزرے۔ جہاں تک ہو سکے اس کو روکے۔ اگر وہ انکار و اصرار کرے تو چاہیئے کہ اس کے ساتھ لڑائی کرے، بیشک وہ شیطان ہے“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 697]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 48 (505)، سنن النسائی/القبلة 8 (758)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 39 (954)، (تحفة الأشراف: 4117)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 10(33)، مسند احمد (3/34، 43، 44، 49، 57، 93)، سنن الدارمی/الصلاة 125 (1451) (صحیح)»
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو کسی سترے کی طرف منہ کر کے پڑھے، اور اس سے قریب رہے“۔ پھر ابن عجلان نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 698]
سلیمان بن عبدالملک کے دربان ابو عبید بیان کرتے ہیں کہ میں نے عطاء بن زید لیثی کو کھڑے ہو کر نماز پڑھتے دیکھا، تو میں ان کے سامنے سے گزرنے لگا، تو انہوں نے مجھے واپس کر دیا، پھر (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) کہا: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص طاقت رکھے کہ کوئی شخص اس کے اور قبلہ کے بیچ میں حائل نہ ہو تو وہ ایسا کرے (یعنی سامنے سے گزرنے والے کو روکے)“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 699]
ابوصالح کہتے ہیں میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو جو کچھ کرتے ہوئے دیکھا اور سنا، وہ تم سے بیان کرتا ہوں: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ مروان کے پاس گئے، تو عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جب تم میں سے کوئی شخص کسی چیز کو (جسے وہ لوگوں کے لیے سترہ بنائے) سامنے کر کے نماز پڑھے، پھر کوئی اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ سینہ پر دھکا دے کر اسے ہٹا دے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے (یعنی سختی سے دفع کرے) کیونکہ وہ شیطان ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری کا بیان ہے کہ میں نماز پڑھتا ہوں اور کوئی آدمی میرے سامنے سے اتراتے ہوئے گزرتا ہے تو میں اسے روک دیتا ہوں، اور کوئی ضعیف العمر کمزور گزرتا ہے تو اسے نہیں روکتا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 700]
بسر بن سعید کہتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے انہیں ابوجہیم رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیا سنا ہے؟ تو ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا یہ جان لے کہ اس پر کس قدر گناہ ہے، تو اس کو نمازی کے سامنے گزرنے سے چالیس (دن یا مہینے یا سال تک) وہیں کھڑا رہنا بہتر لگتا“۔ ابونضر کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے چالیس دن کہا یا چالیس مہینے یا چالیس سال۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 701]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 101 (510)، صحیح مسلم/الصلاة 48 (507)، سنن الترمذی/الصلاة 139 (336)، سنن النسائی/القبلة 8 (757)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 37 (945)، (تحفة الأشراف: 11884)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصر الصلاة 10 (34)، مسند احمد (4/169)، سنن الدارمی/الصلاة 130 (1456) (صحیح)»