جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس کرتے ہیں؟“، ہم نے عرض کیا: فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے اگلی صف پوری کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے سے خوب مل کر (جڑ کر) کھڑے ہوتے ہیں“(ان کے مابین کوئی خلا نہیں رہتا)۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 661]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 27 (430)، سنن النسائی/الإمامة 28 (817)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 50 (992)، (تحفة الأشراف: 2127)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/101، 106) (صحیح)»
ابوالقاسم جدلی کہتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف اپنا رخ کیا اور فرمایا ”اپنی صفیں برابر کر لو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین بار فرمایا۔“ قسم اللہ کی! (ضرور ایسا ہو گا کہ) یا تو تم اپنی صفوں کو برابر رکھو گے یا اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالفت پیدا کر دے گا۔“ سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ ایک آدمی اپنے کندھے کو اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ، اپنے گھٹنے کو اپنے ساتھی کے گھٹنے کے ساتھ اور اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ ملا کر اور جوڑ کر کھڑا ہوتا تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 662]
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں درست کیا کرتے تھے، جیسے تیر درست کیے جاتے ہیں (اور یہ سلسلہ برابر جاری رہا) یہاں تک کہ آپ کو یقین ہو گیا کہ ہم نے اسے آپ سے خوب اچھی طرح سیکھ اور سمجھ لیا ہے، تو ایک روز آپ متوجہ ہوئے، اتنے میں دیکھا کہ ایک شخص اپنا سینہ صف سے آگے نکالے ہوئے ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنی صفیں برابر رکھو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان اختلاف پیدا کر دے گا“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 663]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (436)، سنن الترمذی/الصلاة 55 (227)، سنن النسائی/الإمامة 25 (811)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 50 (992)، (تحفة الأشراف: 11620)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/270، 271، 272، 276، 277) (صحیح)»
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کے اندر ایک طرف سے دوسری طرف جاتے اور ہمارے سینوں اور مونڈھوں پر ہاتھ پھیرتے تھے (یعنی ہمارے سینوں اور مونڈھوں کو برابر کرتے تھے)، اور فرماتے تھے: ”(صفوں سے) آگے پیچھے مت ہونا، ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں گے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے ان کے دعائیں کرتے ہیں“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 664]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الأذان 14 (647)، والإمامة 25 (812)، (تحفة الأشراف: 1776)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 51 (993)، مسند احمد (4/284، 285، 297، 298، 299، 304)، دی/الصلاة 49(1299) (صحیح)»
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ہم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں درست فرماتے، پھر جب ہم لوگ سیدھے ہو جاتے تو آپ «الله أكبر» کہتے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 665]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ(قتیبہ کی روایت میں جسے انہوں نے ابوزاہریہ سے، اور ابوزاہریہ نے ابوشجرہ (کثیر بن مرہ) سے روایت کیا ہے، ابن عمر کا ذکر نہیں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنی صفیں درست کرو، اور اپنے کندھے ایک دوسرے کے مقابل میں رکھو، اور (صفوں کے اندر کا) شگاف بند کرو، اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ اور شیطان کے لیے خالی جگہ نہ چھوڑو، جو شخص صف کو ملائے گا، اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا، اور جو شخص صف کو کاٹے گا اللہ تعالیٰ اسے کاٹ دے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لينوا بأيدي إخوانكم» کا مطلب ہے کہ جب کوئی شخص صف کی طرف آئے اور اس میں داخل ہونا چاہے تو ہر ایک کو چاہیئے کہ اس کے لیے اپنے کندھے نرم کر دے یہاں تک کہ وہ صف میں داخل ہو جائے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 666]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الإمامة 31 (820)، (تحفة الأشراف: 7380، 19235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/97) (صحیح)»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ صفوں میں خوب مل کر کھڑے ہو، اور ایک صف دوسری صف سے نزدیک رکھو، اور گردنوں کو بھی ایک دوسرے کے مقابل میں رکھو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں شیطان کو دیکھتا ہوں وہ صفوں کے بیچ میں سے گھس آتا ہے، گویا وہ بکری کا بچہ ہے“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 667]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الإمامة 28 (816)، (تحفة الأشراف: 1132)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/260، 283) (صحیح)»
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنی صفیں درست رکھو کیونکہ صف کی درستگی تکمیل نماز میں سے ہے (یعنی اس کے بغیر نماز ادھوری رہتی ہے)“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 668]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 74 (723)، صحیح مسلم/الصلاة 28 (433)، سنن ابن ماجہ/اقامة الصلاة 50 (993)، (تحفة الأشراف: 1243)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإمامة 27 (812)، مسند احمد (3/177، 179، 254، 274، 279، 291)، سنن الدارمی/ الصلاة 48 (1298) (صحیح)»
صاحب مقصورہ محمد بن مسلم بن سائب کہتے ہیں کہ میں نے ایک روز انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بغل میں نماز پڑھی، تو انہوں نے کہا: کیا تم کو معلوم ہے کہ یہ لکڑی کیوں بنائی گئی ہے، میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس کا علم نہیں، انس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اپنا ہاتھ رکھتے تھے، اور فرماتے تھے: ”برابر ہو جاؤ، اور اپنی صفیں سیدھی رکھو“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 669]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1474)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/254) (ضعیف)» (مصعب اور محمد بن مسلم دونوں ضعیف ہیں)
اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اس لکڑی کو اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑتے، پھر (نمازیوں کی طرف) متوجہ ہوتے، اور فرماتے: ”سیدھے ہو جاؤ، اپنی صفیں درست کر لو“، پھر اسے بائیں ہاتھ سے پکڑتے اور فرماتے: ”سیدھے ہو جاؤ اور اپنی صفیں درست کر لو“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 670]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1474) (ضعیف)» (اس سے پہلی والی حدیث ملاحظہ فرمائیں)