1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفتن وأشراط الساعة
کتاب: فتنوں اور قیامت کی نشانیوں کا بیان
945. باب اقتراب الفتن وفتح ردم يأجوج ومأجوج
945. باب: فتنوں کے قریب ہونے اور یاجوج ماجوج کے بند کا کھلنا
حدیث نمبر: 1829
1829 صحيح حديث زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا يَقُولُ: لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأجُوجَ وَمأجُوجَ مِثْلُ هذِهِ وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ الإِبْهَامِ وَالَّتِي تَلِيهَا قَالَتْ زَيْنَبُ ابْنةُ جَحْشٍ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ: نَعَمْ إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ
حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے آپ کچھ گھبرائے ہوئے تھے پھر آپ نے فرمایا اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ٗ ملک عرب میں اس برائی کی وجہ سے بربادی آ جائے گی جس کے دن قریب آنے کو ہیں ٗ آج یاجوج ماجوج نے دیوار میں اتنا سوراخ کر دیا ہے، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور اس کے قریب کی انگلی سے حلقہ بنا کر بتلایا۔ اُمّ المومنین حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سوال کیا یارسول اللہ! کیا ہم اس کے باوجود ہلاک کر دیئے جائیں گے کہ ہم میں نیک لوگ بھی موجود ہوں گے؟ آپ نے فرمایا کہ جب فسق و فجور بڑھ جائے گا (تو یقینا بربادی ہوگی) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1829]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 7 باب قصة يأجوج ومأجوج»

حدیث نمبر: 1830
1830 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَحَ اللهُ مِنْ رَدْمِ يَاجُوجَ وَمَاجُوجَ مِثْلَ هذَا وَعَقَدَ بِيَدِهِ تِسْعِينَ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے یاجوج ماجوج کی دیوار سے اتنا کھول دیا ہے ٗ پھر آپ نے اپنی انگلیوں سے نوے کا عدد بنا کر بتلایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1830]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 7 باب قصة ياجوج وماجوج»

946. باب الخسف بالجيش الذي يؤم البيت
946. باب: بیت اللہ کی طرف چڑھائی کرنے والے لشکر کا زمین میں دھنسنے کا بیان
حدیث نمبر: 1831
1831 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَغْزُو جَيْشٌ الْكَعْبَةَ، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الأَرْضِ، يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ وَفِيهِمْ أَسْوَاقُهُمْ وَمَنْ لَيْسَ مِنْهُمْ قَالَ: يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، ثُمَّ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے قریب ایک لشکر کعبے پر چڑھائی کرے گا۔ جب وہ مقام بیدا میں پہنچے تو انھیں اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے کہا، یارسول اللہ! اسے شروع سے آخر تک کیونکر دھنسایا جائے گا، جبکہ وہیں ان کے بازار بھی ہوں گے اور وہ لوگ بھی ہوں گے جو ان لشکریوں میں سے نہیں ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! شروع سے آخر تک ان سب کو دھنسا دیا جائے گا، پھر ان کی نیتوں کے مطابق وہ اٹھائے جائیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1831]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 49 باب ما ذكر في الأسواق»

947. باب نزول الفتن كمواقع القطر
947. باب: بارش کی مانند پے در پے فتنوں کا نزول
حدیث نمبر: 1832
1832 صحيح حديث أُسَامَةَ رضي الله عنه، قَالَ: أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى إِنِّي لأَرَى مَوَاقِعَ الْفِتَنِ خِلاَلَ بُيُوتِكُمْ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینے کے محلات میں سے ایک محل، یعنی اونچے مکان پر چڑھے پھرفرمایا کہ جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں کیا تمھیں بھی نظر آ رہا ہے؟ میں بوندوں کے گرنے کی جگہ کی طرح تمھارے گھروں میں فتنوں کے نازل ہونے کی جگہوں کو دیکھ رہا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1832]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 29 كتاب فضائل المدينة: 8 باب آطام المدينة»

حدیث نمبر: 1833
1833 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَتَكُون فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، وَمَنْ يُشْرِفْ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ، وَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتنوں کا دور جب آئے گا تو اس میں بیٹھنے والا کھڑے رہنے والے سے بہتر ہو گا۔ کھڑا رہنے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا جو اس میں جھانکے گا فتنہ اسے بھی اچک لے گا اور اس وقت جسے جہاں بھی پناہ مل جائے بس وہیں پناہ پکڑ لے تاکہ اپنے دین کو فتنوں سے بچا سکے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1833]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 25 باب علامات النبوة في الإسلام»

948. باب إِذَا تواجه المسلمان بسيفيهما
948. باب: جب دو مسلمان ایک دوسرے کے سامنے شمشیر بکف ہوتے ہیں
حدیث نمبر: 1834
1834 صحيح حديث أَبِي بَكْرَةَ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ لأَنْصُرَ هذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ: أَنْصُرُ هذَا الرَّجُلَ قَالَ: ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ هذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ: إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ
احنف بن قیس صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ میں اس شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ) کی مدد کرنے کو چلا۔ راستے میں مجھ کو ابوبکرہ ملے۔ پوچھا کہاں جاتے ہو؟ میں نے کہا: اس شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ) کی مدد کرنے کو جاتا ہوں۔ ابو بکرہ نے کہا: اپنے گھر کو لوٹ جاؤ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں، تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! قاتل تو خیر (ضرور دوزخی ہونا چاہئے) مقتول کیوں؟ فرمایا: وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی حرص رکھتا تھا۔ (موقع پاتا تو وہ اسے ضرور قتل کر دیتا اس لیے دل کے پختہ ارادے پر وہ دوزخی ہوا) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1834]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 22 باب المعاصي من أمر الجاهلية»

حدیث نمبر: 1835
1835 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ فَيَكُونَ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ، دَعْوَاهُمَا وَاحِدةٌ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک دو جماعتیں آپس میں جنگ نہ کر لیں۔ دونوں میں بڑی بھاری جنگ ہوگی حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1835]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 25 باب علامات النبوة في الإسلام»

949. باب إِخبار النبيّ صلی اللہ علیہ وسلم فيما يكون إِلى قيام الساعة
949. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیامت تک ظاہر ہونے والی اشیاء کی پیش گوئی فرمانا
حدیث نمبر: 1836
1836 صحيح حديث حُذَيْفَةَ رضي الله عنه قَالَ: لَقَدْ خَطَبَنَا النَبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً مَا تَرَكَ فِيهَا شَيْئًا إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلاَّ ذَكَرَهُ، عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ؛ إِنْ كُنْتُ لأَرَى الشَّيْءَ قَدْ نَسِيتُ فَأَعْرِفُ مَا يَعْرِفُ الرَّجُلُ إِذَا غَابَ عَنْهُ فَرَآهُ فَعَرَفَهُ
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک خطبہ دیا اور قیامت تک کوئی (دینی) چیز ایسی نہیں چھوڑی جس کا بیان نہ کیا ہو، جسے یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا، جب میں ان میں سے کوئی چیز دیکھتا ہوں جسے میں بھول چکا ہوں تو اس طرح اسے پہچان لیتا ہوں جس طرح وہ شخص جس کی کوئی چیز گم ہو گئی ہو کہ جب وہ اسے دیکھتا ہے تو فوراً پہچان لیتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1836]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 82 كتاب القدر: 4 باب وكان أمر الله قدرًا مقدورًا»

950. باب في الفتنة التي تموج كموج البحر
950. باب: اس فتنے کی پیش گوئی جو سمندر کی موج کی طرح تباہ کن ہو گا
حدیث نمبر: 1837
1837 صحيح حديث حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ رضي الله عنه، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الْفِتْنَةِ قُلْتُ: أَنَا، كَمَا قَالَهُ قَالَ: إِنَّكَ عَلَيْهِ (أَوْ عَلَيْهَا) لَجَرِيءٌ قُلْتُ: فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالأَمْرُ وَالنَّهْيُ قَالَ: لَيْسَ هذَا أُرِيدُ وَلكِنِ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ، يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ: أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ: يُكْسَرُ قَالَ: إِذًا لاَ يُغْلَقَ أَبَدًا قُلْنَا: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ قَالَ: نَعَمْ كَمَا أَنَّ دُونَ الْغَدِ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا، فَسَأَلَهُ فَقَالَ: الْبَابُ عُمَرُ
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنے سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ میں بولا: میں نے اسے (اسی طرح یاد رکھا ہے) جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بے باک تھے۔ میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے، مال، اولاد اورپڑوسی سب فتنے (کی چیز) ہیں۔ اور نماز، روزہ، صدقہ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا، مجھے تم اس فتنے کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمومنین! آپ اس سے خوف نہ کھایئے۔ آپ کے اور فتنے کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا (صرف) کھولا جائے گا؟ میں نے کہا: توڑ دیا جائے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے کہ پھرتو وہ کبھی بھی بند نہیں ہوسکے گا۔ شقیق(راوی حدیث) نے کہا کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ س دروازے کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے؟ تو انھوں نے کہا ہاں! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں۔ راوی کا کہنا ہے کہ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا (کہ دروازے سے کیا مراد ہے) اس لیے ہم نے مسروق سے کہا (کہ وہ پوچھیں) انھوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا وہ دروازہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1837]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 4 باب الصلاة كفارة»

951. باب لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من الذهب
951. باب: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک فرات کے پہاڑ کے نیچے سے سونا نہ نکل آئے
حدیث نمبر: 1838
1838 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ كَنْزٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَمَنْ حَضَرَهُ فَلاَ يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب دریائے فرات سے سونے کا ایک خزانہ نکلے گا پس جو کوئی وہاں موجود ہو وہ اس میں سے کچھ نہ لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1838]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 92 كتاب الفتن: 24 باب خروج النار»


1    2    3    4    Next