1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب التوبة
کتاب: توبہ کرنے کا بیان
908. باب في الحض على التوبة والفرح بها
908. باب: توبہ کی ترغیب دلانا اور اللہ تعالیٰ توبہ سے خوش ہوتے ہیں
حدیث نمبر: 1746
1746 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللهُ تَعَالَى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي ملإٍ، ذَكَرْتُهُ فِي مَلإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ بِشِبْرٍ، تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا، تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي، أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوں۔ پس جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آ جاتا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1746]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 15 باب قول الله تعالى (ويحذركم الله نفسه»

حدیث نمبر: 1747
1747 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: للهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ، مِنْ رَجُلٍ نَزَلَ مَنْزِلاً، وَبِهِ مَهْلَكَةٌ، وَمَعَهُ رَاحِلَتُهُ، عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ فَوَضَعَ رَأْسَهُ، فَنَامَ نَوْمَةً، فَاسْتَيْقَظَ، وَقَدْ ذَهَبَتْ رَاحِلَتُهُ حَتَّى اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْحَرُّ وَالْعَطَشُ، أَوْ مَا شَاءَ اللهُ، قَالَ: أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِي فَرَجَعَ، فَنَامَ نَوْمَةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَإِذَا رَاحِلَتُهُ عِنْدَهُ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس نے کسی پرخطر جگہ پڑاؤ کیا ہو اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو اور اس پر کھانے پینے کی چیزیں موجود ہوں، وہ سر رکھ کر سو گیا ہو اور جب بیدار ہوا ہو تو اس کی سواری غائب رہی ہو۔ آخر بھوک و پیاس یا جو کچھ اللہ نے چاہا اسے سخت لگ جائے وہ اپنے دل میں سوچے کہ مجھے اب گھر واپس چلا جانا چاہئے اور جب وہ واپس ہوا اور پھر سو گیا لیکن اس نیند سے جو سر اٹھایا تو اس کی سواری وہاں کھانا پینا لئے ہوئے سامنے کھڑی ہے تو خیال کرو اس کو کس قدر خوشی ہو گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1747]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 4 باب التوبة»

حدیث نمبر: 1748
1748 صحيح حديث أَنَسٍ رَضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ، سَقَطَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَقَدْ أَضَلَّهُ فِي أَرْضٍ فَلاَةٍ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے تم میں سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس کا اونٹ مایوسی کے بعد اچانک اسے مل گیا ہو حالانکہ وہ ایک چٹیل میدان میں گم ہوا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1748]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 4 باب التوبة»

909. باب في سعة رحمة الله تعالى وأنها سبقت غضبه
909. باب: اللہ تعالیٰ کی رحمت وسیع ہے اور اس کے غصے پر حاوی ہے
حدیث نمبر: 1749
1749 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا قَضَى اللهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ فِي كَتَابِهِ، فهُوَ عِنْدَهُ، فَوْقَ الْعَرْشِ، إِنَّ رَحْمَتِي غَلَبَتْ غَضَبِي
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٗ جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کر چکا تو اپنی کتاب (لوح محفوظ) میں ٗ جو اس کے پاس عرش پر موجود ہے ٗ اس نے لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1749]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 1 باب ما جاء في قول الله تعالى (وهو الذي يبدأ الخلق ثم يعيده»

حدیث نمبر: 1750
1750 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: جَعَلَ اللهُ الرَّحْمَةَ مَائَةَ جُزْءٍ فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ جُزْءًا وَأَنْزَلَ فِي الأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا فَمِنْ ذلِكَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ، حَتَّى تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا، خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا، کہ اللہ نے رحمت کے سو حصے بنائے اور اپنے پاس ان میں سے ننانوے حصے رکھے صرف ایک حصہ زمین پر اتارا ہے اور اسی کی وجہ سے تم دیکھتے ہو کہ مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے، یہاں تک کہ گھوڑی بھی اپنے بچہ کو اپنے سم نہیں لگنے دیتی بلکہ سموں کو اٹھا لیتی ہے کہ کہیں اس سے بچہ کو تکلیف نہ پہنچے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1750]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 19 باب جعل الله الرحمة مائة جزء»

حدیث نمبر: 1751
1751 صحيح حديث عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه، قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِن السَّبْيِ قَدْ تَحْلُبُ ثَدْيَهَا، تَسْقِي إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ، أَخَذَتْهُ، فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَرَوْنَ هذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ قلْنَا: لاَ وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لاَ تَطْرَحَهُ فَقَالَ: للهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ، مِنْ هذِهِ بِوَلَدِهَا
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہوا تھا اور وہ دوڑ رہی تھی، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی۔ ہم سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال سکتی ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہو گی یہ اپنے بچہ کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1751]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 18 باب رحمة الولد وتقبيله ومعانقته»

حدیث نمبر: 1752
1752 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ: فَإِذَا مَاتَ، فَحَرِّقُوهُ، وَاذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ، وِنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فَوَاللهِ لَئِنْ قَدَرَ اللهُ عَلَيْهِ، لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا، لاَ يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ فَأَمَرَ اللهُ الْبَحْرَ، فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ: لِمَ فَعَلْتَ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ، وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ لَهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص جس نے (بنی اسرائیل میں سے) کوئی نیک کام کبھی نہیں کیا تھا، وصیت کی کہ جب وہ مر جائے تو اسے جلا ڈالیں اور اس کی آدھی راکھ خشکی میں اور آدھی دریا میں بکھیر دیں کیونکہ اللہ کی قسم اگر اللہ نے مجھ پر قابو پا لیا تو ایسا عذاب مجھ کو دے گا جو دنیا کے کسی شخص کو بھی وہ نہیں دے گا۔ پھر اللہ نے سمندر کو حکم دیا اور اس نے تمام راکھ جمع کر دی جو اس کے اندر تھی، پھر اس نے خشکی کو حکم دیا اور اس نے بھی اپنی تمام راکھ جمع کر دی جو اس کے اندر تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے عرض کیا: اے رب!تیرے خوف سے میں نے ایسا کیا اور تو سب سے زیادہ جاننے والا ہے، پس اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1752]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 34 باب قول الله تعالى (يريدون أن يبدلوا كلام الله»

حدیث نمبر: 1753
1753 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَجُلاً كَانَ قبْلَكُمْ رَغسَهُ اللهُ مَالاً فَقَالَ لِبَنِيهِ لَمَّا حُضِرَ: أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ قَالَ: فَإِنِّي لَمْ أَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اسْحَقُونِي، ثُمَّ ذَرُّونِي فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ قَالَ: مَخَافَتُكَ فَتَلَقَّاهُ بِرَحْمَتِه
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گزشتہ امتوں میں سے ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے خوب دولت دی تھی۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا ٗ میں تمہارے حق میں کیسا باپ ثابت ہوا؟ بیٹوں نے کہا کہ آپ ہمارے بہترین باپ تھے۔ اس شخص نے کہا لیکن میں نے عمر بھر کوئی نیک کام نہیں کیا۔ اس لئے جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا ٗ پھر میری ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور (راکھ کو) کسی سخت آندھی کے دن ہوا میں اڑا دینا۔ بیٹوں نے ایسا ہی کیا لیکن اللہ پاک نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس شخص نے عرض کیا:پروردگار تیرے ہی خوف سے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے سایہ رحمت میں جگہ دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1753]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 54 باب حدثنا أبو اليمان»

910. باب قبول التوبة من الذنوب وإِن تكررت الذنوب والتوبة
910. باب: گناہوں سے توبہ قبول ہوتی ہے اگرچہ بار بار گناہ کیے جائیں اور بار بار توبہ کی جائے
حدیث نمبر: 1754
1754 صحيح حديث أَبِي هرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْت النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ عَبْدًا أَصَاب ذَنْبًا، وَرُبَّمَا قَالَ، أَذْنَبَ ذَنْبًا فَقَالَ: رَبِّ أَذْنَبْتُ وَرُبَّمَا قَالَ: أَصَبْتُ فَاغْفِرْ لِي فَقَالَ رَبُّهُ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذ بِهِ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللهُ ثُمَّ أَصَابَ ذَنْبًا، أَوْ أَذْنَبَ ذَنْبًا فَقَالَ: رَبِّ أَذْنَبْتُ، أَوْ أَصَبْتُ آَخَرَ فَاغْفِرْهُ فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ، وَيَأْخُذُ بِهِ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللهُ ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا وَرُبَّمَا قَالَ: أَصَابَ ذَنْبًا قَالَ: قَالَ رَبِّ أَصَبْتُ أَوْ أَذْنَبْتُ آخَرَ فَاغْفِرْهُ لِي فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثَلاَثًا فَلْيَعْمَلْ مَا شَاءَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا کہ ایک بندے نے بہت گناہ کئے اور کہا اے میرے رب!میں تیرا ہی گناہ گار بندہ ہوں تو مجھے بخش دے۔ اللہ رب العزت نے فرمایا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ہے اور گناہ کی وجہ سے سزا بھی دیتا ہے میں نے اپنے بندے کو بخش دیا، پھر بندہ رکا رہا جتنا اللہ نے چاہا اور پھر اس نے گناہ کیا اور عرض کیا میرے رب!میں نے دوبارہ گناہ کر لیا، اسے بھی بخش دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ہے اور اس کے بدلے میں سزا بھی دیتا ہے، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ پھر جب تک اللہ نے چاہا بندہ گناہ سے رکا رہا اور پھر اس نے گناہ کیا اور اللہ کے حضور میں عرض کیا اے میرے رب!میں نے گناہ پھر کر لیا ہے تو مجھے بخش دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ہے ورنہ اس کی وجہ سے سزا بھی دیتا ہے میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ تین مرتبہ، پس جو چاہے عمل کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1754]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 35 باب قول الله تعالى (يريدون أن يبدلوا كلام الله»

911. باب غيرة الله تعالى وتحريم الفواحش
911. باب: اللہ تعالیٰ کی غیرت کا بیان اور بے حیائی حرام ہے
حدیث نمبر: 1755
1755 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ أَحَدَ أَغْيَرُ مِنَ اللهِ وَلِذلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ، مَا ظَهَرَ مِنْهَا، وَمَا بَطَنَ وَلاَ شَيْءَ أحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللهِ وَلِذلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے بے حیائیوں کو حرام قرار دیا ہے۔ خواہ وہ ظاہر ہوں خواہ پوشیدہ اور اللہ کو اپنی تعریف سے زیادہ اور کوئی چیز پسند نہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے خود اپنی مدح کی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1755]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 6 سورة الأنعام: 7 باب ولا تقربوا الفواحش ما ظهر منها وما بطن»


1    2    Next