1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب التوبة
کتاب: توبہ کرنے کا بیان
909. باب في سعة رحمة الله تعالى وأنها سبقت غضبه
909. باب: اللہ تعالیٰ کی رحمت وسیع ہے اور اس کے غصے پر حاوی ہے
حدیث نمبر: 1753
1753 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَجُلاً كَانَ قبْلَكُمْ رَغسَهُ اللهُ مَالاً فَقَالَ لِبَنِيهِ لَمَّا حُضِرَ: أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ قَالَ: فَإِنِّي لَمْ أَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اسْحَقُونِي، ثُمَّ ذَرُّونِي فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ قَالَ: مَخَافَتُكَ فَتَلَقَّاهُ بِرَحْمَتِه
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گزشتہ امتوں میں سے ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے خوب دولت دی تھی۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا ٗ میں تمہارے حق میں کیسا باپ ثابت ہوا؟ بیٹوں نے کہا کہ آپ ہمارے بہترین باپ تھے۔ اس شخص نے کہا لیکن میں نے عمر بھر کوئی نیک کام نہیں کیا۔ اس لئے جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا ٗ پھر میری ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور (راکھ کو) کسی سخت آندھی کے دن ہوا میں اڑا دینا۔ بیٹوں نے ایسا ہی کیا لیکن اللہ پاک نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس شخص نے عرض کیا:پروردگار تیرے ہی خوف سے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے سایہ رحمت میں جگہ دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1753]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 54 باب حدثنا أبو اليمان»