حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مصیبت کی سختی، تباہی تک پہنچ جانے، قضاوقدر کی برائی اور دشمنوں کے خوش ہونے سے پناہ مانگتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1733]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 28 باب التعوذ من جهد البلاء»
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر لیٹنے آؤ تو اس طرح وضو کرو جس طرح نماز کے لیے کرتے ہو۔ پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر یوں کہو ”اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا۔ اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا۔ میں نے تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا۔ تیرے سوا کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں۔ اے اللہ! جو کتاب تو نے نازل کی میں اس پر ایمان لایا، جو نبی تو نے بھیجا میں اس پر ایمان لایا۔“ پس اگر اس حالت میں اسی رات مر گیا تو فطرت پر مرے گا اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پڑھ۔ حضرت براء کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس دعا کو دوبارہ پڑھا۔ جب میں ﴿امنت بکتابک الذی انزلت﴾ پر پہنچا تو میں نے ورسولک (کا لفظ) کہہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (یوں کہو) ﴿ونبیک الذی ارسلت﴾۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1734]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 75 باب فضل من بات على الوضوء»
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص بستر پر لیٹے تو پہلے اپنا بستر اپنے ازار کے کنارے سے جھاڑ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی بے خبری میں کیا چیز اس پر آ گئی ہے۔ پھر یہ دعا پڑھے: ”میرے پالنے والے!تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا ہے اور تیرے ہی نام سے اسے اٹھاؤں گا اگر تو نے میری جان کو روک لیا تو اس پر رحم کرنا اور اگر چھوڑ دیا (زندگی باقی رکھی) تو اس کی اس طرح حفاظت کرنا جس طرح تو صالحین کی حفاظت کرتا ہے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1735]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 13 باب حدثنا أحمد بن يونس»
901. باب التعوّذ من شر ما عمل ومن شر ما لم يعمل
901. باب: اپنے کیے اور نہ کیے ہر ایک عمل سے پناہ مانگنے کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: ”تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ کوئی معبود تیرے سوا نہیں، تیری ایسی ذات ہے جسے موت نہیں اور جن وانس فنا ہو جائیں گے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1736]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 7 باب قول الله تعالى (وهو العزيز الحكيم»
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے ”میرے رب!میری خطا، میری نادانی اور تمام معاملات میں میرے حد سے تجاوز کرنے میں میری مغفرت فرما اور وہ گناہ بھی جن کو تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے۔ اے اللہ!میری مغفرت کر، میری خطاؤں میں، میرے بالارادہ اور بلا ارادہ کاموں میں اور میرے ہنسی مزاح کے کاموں میں اور یہ سب میری ہی طرف سے ہیں۔ اے اللہ!میری مغفرت کر ان کاموں میں جو میں کر چکا ہوں اور ان میں جو کروں گا اور جنہیں میں نے چھپایا اور جنہیں میں نے ظاہر کیا ہے، تو ہی سب سے پہلے ہے اور توہی سب سے بعد میں ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1737]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 60 باب قول النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت»
حدیث نمبر: 1738
1738 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ أَعَزَّ جُنْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلاَ شَيْءَ بَعْدَهُ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘ وہ اکیلا ہے جس نے اپنے لشکر کو فتح دی‘ اپنے بندے کی مدد کی (یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی) اور احزاب (یعنی افواج کفار) کو تنہا بھگا دیا، پس اس کے بعد کوئی چیز اس کے مد مقابل نہیں ہوسکتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1738]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 29 باب غزوة الخندق وهي الأحزاب»
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) چکی پیسنے کی تکلیف کی شکایت کی۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس آئیں لیکن آپ موجود نہیں تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان کی ملاقات ہو سکی تو ان سے اس کے بارے میں انہوں نے بات کی۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کی اطلاع دی۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود ہمارے گھر تشریف لائے۔ اس وقت ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے میں نے چاہا کہ کھڑا ہو جاؤں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں ہی لیٹے رہو۔ اس کے بعد آپ ہم دونوں کے درمیان میں بیٹھ گئے اور میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے مجھ سے جو طلب کیا ہے کیا میں تمہیں اس سے اچھی بات نہ بتاؤں۔ جب تم سونے کے لیے بستر پر لیٹو تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمدللہ پڑھ لیا کرو۔ یہ عمل تمہارے لئے کسی خادم سے بہتر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1739]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 62 كتاب فضائل أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 9 باب مناقب علي بن أبي طالب القرشي»
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کے فضل کا سوال کیا کرو، کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1740]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 15 باب خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال»
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت پریشانی میں یہ دعا کیا کرتے تھے ”اللہ صاحب عظمت اور بردبار کے سوا کوئی معبود نہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1741]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 27 باب الدعاء عند الكرب»
905. باب بيان أنه يستجاب للداعي ما لم يعجل فيقول دعوت فلم يستجب لي
905. باب: جلدی نہ کرے تو دعا قبول ہوتی ہے لیکن یہ نہ کہے کہ میں نے دعا کی مگر قبول نہ ہوئی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے کہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی تھی اور میری دعا قبول نہیں ہوئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1742]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 22 باب يستجاب للعبد ما لم يعجل»