حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر لیٹنے آؤ تو اس طرح وضو کرو جس طرح نماز کے لیے کرتے ہو۔ پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر یوں کہو ”اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا۔ اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا۔ میں نے تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا۔ تیرے سوا کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں۔ اے اللہ! جو کتاب تو نے نازل کی میں اس پر ایمان لایا، جو نبی تو نے بھیجا میں اس پر ایمان لایا۔“ پس اگر اس حالت میں اسی رات مر گیا تو فطرت پر مرے گا اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پڑھ۔ حضرت براء کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس دعا کو دوبارہ پڑھا۔ جب میں ﴿امنت بکتابک الذی انزلت﴾ پر پہنچا تو میں نے ورسولک (کا لفظ) کہہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (یوں کہو) ﴿ونبیک الذی ارسلت﴾۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1734]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 75 باب فضل من بات على الوضوء»
وضاحت: ایک مرد مومن کی صبح اور شام، ابتداء اور انتہاء، بیداری و شب باشی سب کچھ با وضو ذکر الٰہی پر ہونا چاہیے۔ اور ذکر الٰہی بھی عین اسی نہج اور اسی طور طریقہ پر ہو جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلیم فرمودہ ہے۔ اس سے اگر ذرا بھی ہٹ کر دوسرا راستہ اختیار کیا گیا تو وہ عنداللہ قبول نہ ہو گا۔ (راز)