1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب اللباس والزينة
کتاب: لباس اور زینت کے بیان میں
حدیث نمبر: 1377
1377 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَعَنَ اللهُ الْوَاشِمَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ، يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبٍ فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ فَقَالَ: وَمَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ هُوَ فِي كِتَابِ اللهِ فَقَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَالَ: لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ، لَقَدْ وَجَدْتِيهِ أَمَا قَرَأْتِ (وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ، وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا) قَالَتْ: بَلَى قَالَ: فَإِنَّهُ قَدْ نَهى عَنْهُ قَالَتْ: فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ قَالَ: فَاذْهَبِي، فَانْظُرِي فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ، فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا فَقَالَ: لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ مَا جَامَعَتْنَا
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں پر لعنت بھیجی ہے۔ چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور حسن کے لیے آگے کے دانتوں میں کشادگی کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے کہ یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت میں تبدیلی کرتی ہیں۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ کلام قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت کو معلوم ہوا جو ام یعقوب کے نام سے معروف تھی وہ آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس اس طرح کی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے؟ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا آخر کیوں نہ میں انہیں لعنت کروں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ کے حکم کے مطابق ملعون ہے۔ اس عورت نے کہا کہ قرآن مجید تو میں نے بھی پڑھا ہے لیکن آپ جو کچھ کہتے ہیں میں نے تو اس میں کہیں یہ بات نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تم نے بغور پڑھا ہوتا تو تمہیں ضرور مل جاتا، کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہیں جو کچھ دیں لے لیا کرو اور جس سے تمہیں روک دیں، رک جایا کرو۔ اس نے کہا کہ پڑھی ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے روکا ہے۔ اس پر اس عورت نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بیوی بھی ایسا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھا جاؤ اور دیکھ لو۔ وہ عورت گئی اور اس نے دیکھا لیکن اس طرح کی ان کے یہاں کوئی معیوب چیز اسے نہیں ملی۔ پھر عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میری بیوی اسی طرح کرتی تو بھلا وہ میرے ساتھ رہ سکتی تھی؟ ہرگز نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1377]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 59 سورة الحشر: 4 باب وما آتاكم الرسول فخذوه»

حدیث نمبر: 1378
1378 صحيح حديث مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ حُمَيْدٍ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، عَامَ حَجَّ، عَلَى الْمِنْبَرِ، فَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ، وَكَانَتْ فِي يَدَيْ حَرَسِيٍّ فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَنْهى عَنْ مِثْلِ هذِهِ، وَيَقُولُ: إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ
حمید بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا جس سال جب وہ حج کے لیے گئے ہوئے تھے تو منبر نبوی پر کھڑے ہو کر انہوں نے پیشانی کے بالوں کا ایک گچھا لیا جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھا اور فرمایا: اے مدینہ والو! تمہارے علماء کدھر گئے یعنی کیا تم کو منع کرنے والے علماء ختم ہو گئے؟ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ نے اس طرح (بال جوڑنے کی) ممانعت فرمائی تھی اور فرمایا تھا کہ بنی اسرائیل پر بربادی اس وقت آئی جب (شریعت کے خلاف) ان کی عورتوں نے اس طرح بال سنوارنے شروع کر دیئے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1378]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 54 باب حدثنا أبو اليمان»

720. باب النهي عن التزوير في اللباس وغيره والتشبع بما لم يعط
720. باب: فریب کا لباس پہننے اور جو نہ ہو اس کو کہنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1379
1379 صحيح حديث أَسْمَاءَ، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ لِي ضَرَّةً، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِي غَيْرَ الَّذِي يُعْطِينِي فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلاَبِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک خاتون نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری سوکن ہے، اگر اپنے شوہر کی طرف سے ان چیزوں کے حاصل ہونے کی بھی (فرضی) داستان اسے سناؤں جو حقیقت میں میرا شوہر مجھے نہیں دیتا تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا: جو چیز حاصل نہ ہو اس پر فخر کرنے والا اس شخص جیسا ہے جو فریب کا جوڑا یعنی (دوسروں کے کپڑے) مانگ کر پہنے اور لوگوں میں یہ ظاہر کرے کہ یہ کپڑے میرے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1379]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 106 باب المتشبع بما لم ينل وما ينهى من افتخار الضرة»


Previous    1    2    3    4    5