719. باب حريم فعل الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة والنامصة والمتنمصة والمتفلجات والمغيرات خلق الله
719. باب: بالوں میں جوڑ لگانا اور لگوانا، گودنا اور گودوانا اور چہرے کی روئیں نکالنا اور نکلوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدلنا حرام ہے
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں پر لعنت بھیجی ہے۔ چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور حسن کے لیے آگے کے دانتوں میں کشادگی کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے کہ یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت میں تبدیلی کرتی ہیں۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ کلام قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت کو معلوم ہوا جو ام یعقوب کے نام سے معروف تھی وہ آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس اس طرح کی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے؟ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا آخر کیوں نہ میں انہیں لعنت کروں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ کے حکم کے مطابق ملعون ہے۔ اس عورت نے کہا کہ قرآن مجید تو میں نے بھی پڑھا ہے لیکن آپ جو کچھ کہتے ہیں میں نے تو اس میں کہیں یہ بات نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تم نے بغور پڑھا ہوتا تو تمہیں ضرور مل جاتا، کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ ”رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہیں جو کچھ دیں لے لیا کرو اور جس سے تمہیں روک دیں، رک جایا کرو۔“ اس نے کہا کہ پڑھی ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے روکا ہے۔ اس پر اس عورت نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بیوی بھی ایسا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھا جاؤ اور دیکھ لو۔ وہ عورت گئی اور اس نے دیکھا لیکن اس طرح کی ان کے یہاں کوئی معیوب چیز اسے نہیں ملی۔ پھر عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میری بیوی اسی طرح کرتی تو بھلا وہ میرے ساتھ رہ سکتی تھی؟ ہرگز نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1377]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 59 سورة الحشر: 4 باب وما آتاكم الرسول فخذوه»
وضاحت: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول سے ان لوگوں کا رد ہوا جو صرف قرآن کو واجب العمل جانتے ہیں اور حدیث شریف کو واجب العمل نہیں جانتے۔ ایسے لوگ دائرہ اسلام سے خارج اور ﴿ویریدون ان یفرقوا بین اللّٰہ ورسلہ﴾ (النساء: ۱۵) میں داخل ہیں۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید سے جدا نہیں بلکہ قرآن حکیم میں خود حدیث شریف کی پیروی کا حکم ہے۔ اس لیے حدیث کے منکر در حقیقت قرآن کے بھی منکر ہیں۔ (راز)