1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الإمارة
کتاب: امارت کے بیان
638. باب بيان سنّ البلوغ
638. باب: آدمی کب بالغ ہوتا ہے
حدیث نمبر: 1223
1223 صحيح حديث ابْنِ عَمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ، وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْنِي، ثُمَّ عَرَضَنِي يَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ، فَأَجَازَنِي
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقعے پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (جنگ پر جانے کے لئے) پیش ہوئے تو انھیں اجازت نہیں ملی، اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی۔ پھر غزوۂ خندق کے موقع پر پیش ہوئے تو اجازت مل گئی۔ اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1223]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 18 باب بلوغ الصبيان وشهادتهم»

639. باب النهي أن يسافر بالمصحف إِلى أرض الكفار إِذا خيف وقوعه بأيديهم
639. باب: قرآن حکیم کافروں کے ملک میں لے جانا منع ہے جب یہ ڈر ہو کہ ان کے ہاتھ لگ جائے گا
حدیث نمبر: 1224
1224 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1224]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 129 باب السفر بالمصاحف إلى أرض العدو»

640. باب المسابقة بين الخيل وتضميرها
640. باب: گھوڑ دوڑ کا بیان اور گھوڑوں کو مقابلہ کے لیے تیار کرن
حدیث نمبر: 1225
1225 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَأَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی جنھیں (جہاد کے لئے) تیار کیا گیا تھا، مقام حفیاء سے دوڑ کرائی، اس دوڑ کی حد ثنیۃ الوداع تھی اور جو گھوڑے ابھی تیار نہیں ہوئے تھے، ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کرائی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اس گھوڑ دوڑ میں شرکت کی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1225]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 41 باب هل يقال مسجد بني فلان»

641. باب الخيل في نواصيها الخير إِلى يوم القيامة
641. باب: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر و برکت ہے
حدیث نمبر: 1226
1226 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت وابستہ رہے گی۔ (کیونکہ اس سے جہاد میں کام لیا جاتا رہے گا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1226]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 43 باب الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة»

حدیث نمبر: 1227
1227 صحيح حديث عُرْوَةَ الْبَارِقِيّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی، یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1227]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 44 باب الجهاد ماض مع البر والفاجر»

حدیث نمبر: 1228
1228 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کی پیشانی میں برکت بندھی ہوئی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1228]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 43 باب الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة»

642. باب فضل الجهاد والخروج في سبيل الله
642. باب: جہاد اور اللہ کے راستہ میں نکلنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1229
1229 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: انْتَدَبَ اللهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ، لاَ يُخْرِجُهُ إِلاَّ إِيمَانٌ بِي وَتَصْدِيقٌ بِرُسُلِي، أَنْ أَرْجِعَهُ، بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ، أَوْ أُدْخِلَه الْجَنَّةَ وَلَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ، وَلَوَدِدْت أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللهِ، ثُمَّ أَحْيَا ثُمَّ أُقْتلُ، ثُمَّ أَحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) نکلا، اللہ اس کا ضامن ہو گیا۔ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) میری ذات پر یقین اور میرے پیغمبروں کی تصدیق نے اس کو (اس سرفروشی کے لیے گھر سے) نکالا ہے۔ (میں اس بات کا ضامن ہوں) کہ یا تو اس کو واپس کر دوں ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ، یا (شہید ہونے کے بعد) جنت میں داخل کر دوں۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) اور اگر میں اپنی امت پر (اس کام کو) دشوار نہ سمجھتا تو لشکر کا ساتھ نہ چھوڑتا، اور میری خواہش ہے کہ اللہ کی راہ میں مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1229]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 26 باب الجهاد من الإيمان»

حدیث نمبر: 1230
1230 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تَكَفَّلَ اللهُ لِمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِهِ، لاَ يُخْرِجُهُ إِلاَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ، وَتَصْدِيقُ كَلِمَاتِهِ، بأَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ يَرْجعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَعَ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے، جہاد ہی کی نیت سے نکلے، اللہ کے کلام (اس کے وعدے) کو سچ جان کر، تو اللہ اس کا ضامن ہے۔ یا تو اللہ تعالیٰ اس کو شہید کر کے جنت میں لے جائے گا، یا اس کو ثواب اور غنیمت کا مال دلا کر اس کے گھر لوٹا لائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1230]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 57 كتاب فرض الخمس: 8 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم أحلت لكم الغنائم»

حدیث نمبر: 1231
1231 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كُلُّ كَلْمٍ يُكْلَمُهُ الْمُسْلِمُ فِي سَبِيلِ اللهِ يَكون يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهَا إِذْ طُعِنَتْ تَفَجَّرُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ وَالْعَرْفُ عَرْفُ الْمِسْكِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر زخم جو اللہ کی راہ میں مسلمان کو لگے وہ قیامت کے دن اسی حالت میں ہو گا جس طرح وہ لگا تھا۔ اس میں سے خون بہتا ہو گا۔ جس کا رنگ (تو) خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی سی ہوگی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1231]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 67 باب ما يقع من النجاسات في السمن والماء»

643. باب فضل الشهادة في سبيل الله تعالى
643. باب: اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1232
1232 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا أَحَدٌ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، وَلَهُ مَا عَلَى الأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ، إِلاَّ الشَّهِيدُ، يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ، لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص بھی ایسا نہ ہو گا جو جنت میں داخل ہونے کے بعد دنیا میں دوبارہ آنا پسند کرے، خواہ اسے ساری دنیا مل جائے سوائے شہید کے۔ اس کی یہ تمنا ہو گی کہ دنیا میں دوبارہ واپس جا کر دس مرتبہ اور قتل ہو (اللہ کے راستے میں) کیونکہ وہ شہادت کی عزت وہاں دیکھتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1232]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 21 باب تمنى المجاهد أن يرجع إلى الدنيا»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next