1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے مسائل
حدیث نمبر: 1107
1107 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ، إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ، قَالَ: إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے (تو اس کا کیا حکم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1107]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 66 باب بيع العبد الزاني»

571. باب حد الخمر
571. باب: شراب پینے والے کو کتنے کوڑے لگائے جائیں
حدیث نمبر: 1108
1108 صحيح حديث أَنَسٍ، قَالَ: جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الْخَمْرِ، بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ؛ وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر چھڑی اور جوتوں سے مارا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگوائے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1108]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 4 باب الضرب بالجريد والنعال»

حدیث نمبر: 1109
1109 صحيح حديث عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه، قَالَ: مَا كُنْتُ لاِقِيمَ حَدًّا عَلَى أَحَدٍ فَيمُوتَ، فَأَجِدَ فِي نَفْسِي، إِلاَّ صَاحِبَ الْخَمْرِ، فَإِنَّهُ لَوْ مَاتَ وَدَيْتُهُ؛ وَذلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسُنَّهُ
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نہیں پسند کروں گا کہ حد میں کسی کو ایسی سزا دوں کہ وہ مر جائے اور پھر مجھے اس کا رنج ہو، سوائے شرابی کے کہ اگر یہ مر جائے تو میں اس کی دیت ادا کر دوں گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی حد مقرر نہیں کی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1109]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: باب الضرب بالجريد والنعال»

572. باب قدر أسواط التعزير
572. باب: تعزیر میں کتنے کوڑے لگانے جائز ہیں
حدیث نمبر: 1110
1110 صحيح حديث أَبِي بُرْدَةَ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لاَ يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ، إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ الله
حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حدود اللہ میں کسی مقررہ حد کے سوا کسی اور سزا میں دس کوڑے سے زیادہ بطور تعزیرو سزا نہ مارے جائیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1110]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 42 باب كم التعزير والأدب»

573. باب الحدود كفارات لأهلها
573. باب: حد لگانے سے گناہ مٹ جاتا ہے
حدیث نمبر: 1111
1111 صحيح حديث عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضي الله عنه، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا، وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللهِ شَيْئًا وَلاَ تَسْرِقُوا وَلاَ تَزْنُوا وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ وَلاَ تَأْتَوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلاَ تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِن ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَه اللهُ، فَهُوَ إِلَى اللهِ، إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃ العقبہ کے (بارہ) نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، چوری نہ کرو گے، زنا نہ کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے اور کسی بھی اچھی بات میں (خدا کی) نافرمانی نہ کرو گے۔ جو کوئی تم میں (اس عہد کو) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی ان (بری باتوں) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں (اسلامی قانون کے تحت) سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے (گناہوں کے) لیے بدلا ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے اس کے (گناہ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا (معاملہ) اللہ کے حوالے ہے، اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دے دے۔ (عبادہ کہتے ہیں کہ) پھر ہم سب نے ان (سب باتوں) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1111]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 11 باب حدثنا أبو اليمان»

574. باب جرح العجماء والمعدن والبئر جبار
574. باب: جانور کسی کو مارے یا کان یا کنویں میں کوئی گر پڑے تو اس کی دیت نہیں ہے
حدیث نمبر: 1112
1112 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانور سے جو نقصان پہنچے اس کا کچھ بدلہ نہیں اور کنویں کا بھی یہی حال ہے اور کان کا بھی یہی حال ہے اور رکاز میں سے پانچواں حصہ لیا جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1112]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: كتاب الزكاة: 66 في الركاز الخمس»


Previous    1    2