1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأيمان
کتاب: قسموں کے مسائل
551. باب التغليظ على من قذف مملوكه بالزنا
551. باب: لونڈی یا غلام پر زنا کی تہمت لگانے کی سخت سزا کا بیان
حدیث نمبر: 1076
1076 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ، وَهُوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ، جُلِدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا کہ جس نے اپنے غلام پر تہمت لگائی حالانکہ غلام اس تہمت سے بری تھا تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے، سوا اس کے کہ اس کی بات صحیح ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1076]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 45 باب قذف العبيد»

552. باب إطعام المملوك مما يأكل وإِلباسه مما يلبس ولا يكلفه ما يغلبه
552. باب: غلام کو اپنے جیسا کھلانے، پہنانے اور زیادہ بوجھ نہ ڈالنے کا بیان
حدیث نمبر: 1077
1077 صحيح حديث أَبِي ذَرٍّ عَنِ الْمَعْرُورِ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ، وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلاَمِهِ حُلَّةٌ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذلِكَ، فَقَالَ: إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلاً فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ اللهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ
حضرت معرور صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ربذہ میں ملا۔ وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کو ماں کی غیرت دلائی (یعنی گالی دی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا: اے ابوذر! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی ہے، بے شک تجھ میں ابھی کچھ زمانۂ جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ (یاد رکھو) ماتحت لوگ تمھارے بھائی ہیں۔ اللہ نے (اپنی کسی مصلحت کی بنا پر) انھیں تمھارے قبضے میں دے رکھا ہے، لہٰذا جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو آپ کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہو جائے اور اگر کوئی حسب موقع سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1077]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 2 كتاب الأيمان: 22 باب المعاصي من أمر الجاهلية»

حدیث نمبر: 1078
1078 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ، فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ مَعَهُ فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، أَوْ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ، فَإِنَّهُ وَلِيَ حَرَّهُ وَعِلاَجَهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کسی شخص کا خادم اس کا کھانا لائے تو اگر وہ اسے اپنے ساتھ نہیں بٹھا سکتا تو کم از کم ایک یا دو لقمہ اس کھانے میں سے اسے کھلا دے (کیونکہ) اس نے (پکاتے وقت) اس کی گرمی اور تیاری کی مشقت برداشت کی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1078]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 70 كتاب الأطعمة: 55 باب الأكل مع الخادم»

553. باب ثواب العبد وأجره إِذا نصح لسيده وأحسن عبادة الله
553. باب: غلام کے دہرے اجر کا بیان جب وہ خدا کی عبادت کے ساتھ اپنے آقا کی خیر خواہی کرے
حدیث نمبر: 1079
1079 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْعَبْدُ إِذَا نَصَحَ سَيِّدَهُ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسولِ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام جو اپنے آقا کا خیر خواہ بھی ہو اور اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرتا ہو تو اسے دگنا ثواب ملتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1079]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 16 باب العبد إذا أحسن عبادة ربه ونصح سيده»

حدیث نمبر: 1080
1080 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوكِ الصَّالِحِ أَجْرَانِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْلاَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ وَالْحَجُّ وَبِرُّ أُمِّي، لأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَأَنَا مَمْلوكٌ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام جو کسی کی ملکیت میں ہو اور نیکو کار ہو تو اسے دوثواب ملتے ہیں اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد، حج اور والدہ کی خدمت (کی روک) نہ ہوتی تو میں پسند کرتا کہ غلام رہ کر مروں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1080]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 16 باب العبد إذا أحسن عبادة ربه ونصح سيده»

حدیث نمبر: 1081
1081 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَ مَا لأَحَدِهِمْ يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ، وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ
سیّدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتنا اچھا ہے کسی کا وہ غلام جو اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا لائے اور اپنے مالک کی خیر خواہی بھی کرتا رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1081]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 16 باب العبد إذا أحسن عبادة ربه ونصح سيده»

554. باب من أعتق شركًا له في عبد
554. باب: دو مالکوں کے مشترکہ غلام کو آزاد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1082
1082 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ، قُوِّمَ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ، وَإِلاَّ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مشترک غلام کے اپنے حصے کو آزاد کیا اور اس کے پاس غلام کی پوری قیمت ادا کرنے کے لیے مال بھی ہے تو پورا غلام اسے آزاد کرانا لازم ہے، لیکن اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے پورے غلام کی صحیح قیمت ادا کی جاسکے تو پھر غلام کاجو حصہ آزاد ہو گیا وہی آزاد ہوا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1082]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 4 باب إذا أعتق عبدًا بين اثنين»

حدیث نمبر: 1083
1083 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ شَقِيصًا مِنْ مَمْلُوكِهِ، فَعَلَيْهِ خَلاَصُهُ فِي مَالِهِ؛ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ قُوِّمَ الْمَمْلُوكُ قِيمَةَ عَدْلٍ ثُمَّ اسْتُسْعِيَ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مال سے غلام کو پوری آزادی دلا دے، لیکن اگر اس کے پاس اتنا مال نہیں ہے تو انصاف کے ساتھ غلام کی قیمت لگائی جائے،پھر غلام سے کہا جائے کہ اپنی (آزادی کی) کوشش میں وہ باقی حصے کی قیمت خود کما کر ادا کر لے، لیکن غلام پر اس کے لیے کوئی دباؤ نہ ڈالا جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1083]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 47 كتاب الشركة: 5 باب تقويم الأشياء بين الشركاء بقيمة عدل»

555. باب جواز بيع المدبر
555. باب: ’’مدبر‘‘ کی بیع درست ہے
حدیث نمبر: 1084
1084 صحيح حديث جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا لَهُ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي فَاشْتَرَاهُ نعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ انصار کے ایک صاحب نے اپنے غلام کو مدبر بنا لیا اور ان کے پاس اس غلام کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا۔ جب اس کی اطلاع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے دریافت فرمایا کہ مجھ سے اس غلام کو کون خریدتا ہے۔ نعیم بن نحام رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے خرید لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1084]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 84 كتاب الكفارات: 7 باب عتق المدبر»


Previous    1    2