حضرت معرور بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ربذہ میں ملا۔ وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کو ماں کی غیرت دلائی (یعنی گالی دی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا: اے ابوذر! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی ہے، بے شک تجھ میں ابھی کچھ زمانۂ جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ (یاد رکھو) ماتحت لوگ تمھارے بھائی ہیں۔ اللہ نے (اپنی کسی مصلحت کی بنا پر) انھیں تمھارے قبضے میں دے رکھا ہے، لہٰذا جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو آپ کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہو جائے اور اگر کوئی حسب موقع سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1077]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الأيمان: 22 باب المعاصي من أمر الجاهلية»
وضاحت: حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ان کی والدہ کے سیاہ فام ہونے کا طعنہ دیا تھا۔ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوذر رضی اللہ عنہ بھی تم میں جاہلیت کا فخر باقی رہ گیا ہے۔ یہ سن کر حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ پنے رخسار کے بل خاک پر لیٹ گئے اور کہنے لگے کہ جب تک بلال میرے رخسار پر اپنا قدم نہ رکھیں گے، مٹی سے نہ اٹھوں گا۔ (راز)