1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الهبات
کتاب: ہبہ اور صدقہ کے مسائل
533. باب كراهة شراء الإنسان ما تصدق به ممن تصدق عليه
533. باب: صدقہ دے کر دوبارہ اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1045
1045 صحيح حديث عُمَرَ رضي الله عنه، قَالَ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْت أَنْ أَشْتَرِيَهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَبِيعُهُ بِرخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لاَ تَشْتَرِ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا، لیکن اس شخص نے گھوڑے کو خراب کر دیا، اس لیے میں نے چاہا کہ اسے خرید لوں میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ اسے سستے داموں بیچ ڈالے گا، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا صدقہ واپس نہ لو، خواہ وہ تمھیں ایک درہم ہی میں کیوں نہ دے کیونکہ دیا ہوا صدقہ واپس لینے والے کی مثال قے کرکے چاٹنے والے کی سی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الهبات/حدیث: 1045]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 59 باب هل يشتري صدقته»

حدیث نمبر: 1046
1046 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لاَ تَبْتَعْهُ وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کے راستے میں اپنا ایک گھوڑا سواری کے لئے دے دیا تھا۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا بک رہا ہے۔ اپنے گھوڑے کو انہوں نے خریدنا چاہااور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے نہ خریدو، اور اس طرح اپنے صدقہ کو واپس نہ لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الهبات/حدیث: 1046]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 119 باب الجعائل والحملان في السبيل»

534. باب تحريم الرجوع في الصدقة والهبة بعد القبض إلا ما وهبه لولده وإِن سفل
534. باب: صدقہ اور ہبہ کر کے لوٹانا حرام ہے البتہ باپ دادا اگر ایسا کریں تو کوئی حرج نہیں
حدیث نمبر: 1047
1047 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا ہبہ واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کرکے پھر چاٹ جاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الهبات/حدیث: 1047]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 14 باب هبة الرجل لامرأته والمرأة لزوجها»

535. باب كراهة تفضيل بعض الأولاد في الهبة
535. باب: اولاد میں بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1048
1048 صحيح حديث النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هذَا غُلاَمًا، فَقَالَ: أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَهُ قَالَ: لاَ، قَالَ: فَارْجِعْهُ
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے والد انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بطور ہبہ دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: کیا ایسا ہی غلام اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے؟ انھوں نے کہا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر (ان سے بھی) واپس لے لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الهبات/حدیث: 1048]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 12 باب الهبة للولد»

حدیث نمبر: 1049
1049 صحيح حديث النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: أَعْطَانِي أَبِي عَطِيَّةً، فَقَالَتْ عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ، لاَ أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَعْطَيْتُ ابْنِي مِنْ عَمْرَةَ بِنْتِ رَوَاحَةَ عَطِيَّةً، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: أَعْطَيْتَ سَائِرَ وَلَدِكَ مِثْلَ هذَا قَالَ: لاَ قَالَ فَاتَّقُوا اللهَ وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ قَالَ: فَرَجَعَ، فَرَدَّ عَطِيَّتَهُ
حضرت عامر صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میںنے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ منبر پر بیان کر رہے تھے کہ میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا تو عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہ (نعمان کی والدہ) نے کہا کہ جب تک آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہ بنائیں میں راضی نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ (حاضر خدمت ہو کر) انھوں نے عرض کی کہ عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو میں نے ایک عطیہ دیا تو انھوں نے کہا کہ پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ بنا لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اسی جیسا عطیہ تم نے اپنی تمام اولاد کو دیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کو قائم رکھو۔ چنانچہ وہ واپس ہوئے اور ہدیہ واپس لے لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الهبات/حدیث: 1049]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 13 باب الإشهاد في الهبة»

536. باب العمرى
536. باب: عمریٰ کا بیان
حدیث نمبر: 1050
1050 صحيح حديث جَابِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَى، أنَّهَا لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ کے متعلق فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا ہو جاتا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الهبات/حدیث: 1050]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 32 باب ما قيل في العمرى والرقبى»

حدیث نمبر: 1051
1051 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْعُمْرَى جَائِزَةٌ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ جائز ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الهبات/حدیث: 1051]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 32 باب ما قيل في العمرى والرقبى»