1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الهبات
کتاب: ہبہ اور صدقہ کے مسائل
535. باب كراهة تفضيل بعض الأولاد في الهبة
535. باب: اولاد میں بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1049
1049 صحيح حديث النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: أَعْطَانِي أَبِي عَطِيَّةً، فَقَالَتْ عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ، لاَ أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَعْطَيْتُ ابْنِي مِنْ عَمْرَةَ بِنْتِ رَوَاحَةَ عَطِيَّةً، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: أَعْطَيْتَ سَائِرَ وَلَدِكَ مِثْلَ هذَا قَالَ: لاَ قَالَ فَاتَّقُوا اللهَ وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ قَالَ: فَرَجَعَ، فَرَدَّ عَطِيَّتَهُ
حضرت عامر صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میںنے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ منبر پر بیان کر رہے تھے کہ میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا تو عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہ (نعمان کی والدہ) نے کہا کہ جب تک آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہ بنائیں میں راضی نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ (حاضر خدمت ہو کر) انھوں نے عرض کی کہ عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو میں نے ایک عطیہ دیا تو انھوں نے کہا کہ پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ بنا لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اسی جیسا عطیہ تم نے اپنی تمام اولاد کو دیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کو قائم رکھو۔ چنانچہ وہ واپس ہوئے اور ہدیہ واپس لے لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الهبات/حدیث: 1049]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 13 باب الإشهاد في الهبة»