894 صحيح حديث عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحَقُّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ
سیّدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شرطیں جن کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے پوری کی جانے کی سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 894]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 54 كتاب الشروط: 6 باب الشروط في المهر عند عقدة النكاح»
449. باب استئذان الثيب في النكاح بالنطق والبكر بالسكوت
449. باب: ثیبہ (بیوہ، مطلقہ) کا نکاح کے لیے زبان سے اجازت دینا ضروری ہے
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیوہ عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ لی جائے اور کنواری عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ مل جائے صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ کنواری عورت اجازت کیسے دے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی صورت یہ ہے کہ وہ خاموش رہ جائے۔ (یہ خاموشی اس کی رضا مندی سمجھی جائے گی)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 895]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 41 باب لا يُنْكِح الأب وغيره البكر والثيب إلا برضاها»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا عورتوں سے ان کے نکاح کے سلسلہ میں اجازت لی جائے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ میں نے عرض کیا لیکن کنواری لڑکی سے اگر اجازت لی جائے تو وہ شرم کی وجہ سے چپ سادھ لے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خاموشی ہی اجازت ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 896]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 89 كتاب الإكراه: 3 باب لا يجوز نكاح المكره»
450. باب تزويج الأب البكر الصغيرة
450. باب: والد کے لیے جائز ہے کہ نابالغ کنواری لڑکی کا نکاح کر دے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح جب ہوا تو میری عمر چھ سال تھی پھر ہم مدینہ (ہجرت کر کے) آئے اور بنی حارث بن خزرج کے یہاں قیام کیا یہاں آ کر مجھے بخار چڑھا اور اس وجہ سے میرے بال گرنے لگے پھر مونڈھوں تک خوب بال ہو گئے پھر ایک دن میری والدہ ام رومان رضی اللہ عنہا آئیں اس وقت میں اپنی چند سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھول رہی تھی انہوں نے مجھے پکارا تو میں حاضر ہو گئی مجھے کچھ معلوم نہیں تھا کہ میرے ساتھ ان کا کیا ارادہ ہے آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازے کے پاس کھڑا کر دیا اور میرا سانس پھولا جا رہا تھا تھوڑی دیر میں جب مجھے کچھ سکون ہوا تو انہوں نے تھوڑا سا پانی لے کر میرے منہ اور سر پر پھیرا پھر گھر کے اندر مجھے لے گئیں وہاں انصار کی چند عورتیں موجود تھیں جنہوں نے مجھے دیکھ کر دعا دی کہ خیرو برکت اور اچھا نصیب لے کر آئی ہو میری ماں نے مجھے انہیں کے حوالہ کر دیا اور انہوں نے میری آرائش کی اس کے بعد دن چڑھے اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مجھے سلام کیا میری عمر اس وقت نو سال تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 897]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 44 باب تزويج النبي صلی اللہ علیہ وسلم عائشة»
451. باب الصداق وجواز كونه تعليم قرآن وخاتم حديد وغير ذلك من قليل وكثير واستحباب كونه خمسمائة درهم لمن لا يجحف به
451. باب: مہر کا بیان اور قرآن کی تعلیم اور لوہے وغیرہ کا چھلا مہر ٹھہرانے کا بیان اور صاحب استطاعت کے لیے پانچ سو درہم مہر مستحب ہے
سیّدنا سہل بن سعد نے بیان کیا کہ ایک خاتون رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کی خدمت میں اپنے کو ہبہ کرنے کے لیے لائی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور پھر نظر نیچی کر لی اور سر جھکا لیا جب ان خاتون نے دیکھا کہ ان کے بارے میں کوئی فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تو وہ بیٹھ گئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک صاحب اٹھے اور عرض کیا یا رسول اللہ اگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو میرے ساتھ ان کا نکاح کر دیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تمہارے پاس کچھ (مہر کے لیے) بھی ہے انہوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھر جاؤ اور دیکھو شاید کوئی چیز ملے۔ وہ صاحب گئے اور واپس آ گئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم یا رسول اللہ مجھے وہاں کوئی چیز نہیں ملی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر دیکھ لو ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی وہ صاحب گئے اور پھر واپس آ گئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم یا رسول اللہ لوہے کی ایک انگوٹھی بھی مجھے نہیں ملی البتہ یہ ایک تہمد میرے پاس ہے سیّدنا سہل کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی چادر بھی (اوڑھنے کے لیے) نہیں تھی ان صحابی نے کہا خاتون کو اس میں سے آدھا پھاڑ کر دے دیجئے آپ نے فرمایا کہ تمہارے اس تہمد کا وہ کیا کرے گی اگر تم اسے پہنتے ہو تو اس کے قابل نہیں رہتا اگر وہ پہنتی ہے تو تمہارے قابل نہیں پھر وہ صاحب بیٹھ گئے کافی دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد اٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جاتے ہوئے دیکھا تو بلوایا جب وہ حاضر ہوئے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ تمہیں قرآن کتنا یاد ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ فلاں فلاں فلاں سورتیں مجھے یاد ہیں انہوں نے ان کے نام گنائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم انہیں زبانی پڑھ لیتے ہو؟ عرض کیا جی ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ تمہیں قرآن مجید کی سورتیں یاد ہیں ان کے بدلہ میں میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 898]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 22 باب القراءة عن ظهر قلب»
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا نشان دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک عورت سے ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے مہر پر نکاح کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے دعوت ولیمہ کر خواہ ایک بکری ہی کی ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 899]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 56 باب كيف يدعى للمتزوج»
452. باب فضيلة إِعتاقه أمته ثم يتزوجها
452. باب: اپنی لونڈی کوآزاد کر کے نکاح کرنے کی فضیلت
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خیبر میں تشریف لے گئے ہم نے وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابو طلحہ بھی سوار ہوئے میں ابو طلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کا رخ خیبر کی گلیوں کی طرف کر دیا میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو جاتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ران سے تہبند ہٹایا یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاف اور سفید رانوں کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ اللہ اکبرخیبر برباد ہو گیا جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خیبر کے یہودی اپنے کاموں کے لئے باہر نکلے ہی تھے کہ وہ چلا اٹھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم لشکر لے کر پہنچ گئے پس ہم نے خیبر لڑ کر فتح کر لیا اور قیدی جمع کئے گئے پھر دحیہ آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ قیدیوں میں سے کوئی باندی مجھے عنایت کیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ جاؤ کوئی باندی لے لو انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا پھر ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ جو قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی ہیں انہیں آپ نے دحیہ کو دے دیا وہ تو صرف آپ ہی کے لئے مناسب تھیں اس پر آپ نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ وہ لائے گئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو راوی نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور انہیں اپنے نکاح میں لے لیا ثابت بنانی نے سیّدنا انس سے پوچھا کہ ابو حمزہ ان کا مہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا رکھا تھا؟ سیّدنا انس نے فرمایا کہ خود ان کی آزادی ہی ان کا مہر تھا اور اسی پر آپ نے نکاح کیا پھر راستے ہی میں ام سلیم (رضی اللہ عنہ سیّدنا انس کی والدہ) نے انہیں دلہن بنایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کے وقت بھیجا اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے اس لئے آپ نے فرمایا کہ جس کے پاس بھی کچھ کھانے کی چیز ہو تو یہاں لائے آپ نے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھایا بعض صحابہ کھجور لائے بعض گھی (راوی کہا کہ میرا خیال ہے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا) پھر لوگوں نے ان کا حلوا بنا لیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 900]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 12 باب ما يذكر في الفخذ»
حدیث نمبر: 901
901 صحيح حديث أَبِي مُوسى رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَعَالَهَا فَأَحْسَنَ إِلَيْهَا، ثَمَّ أَعْتَقَهَا، وَتَزَوَّجَهَا، كَانَ لَهُ أَجْرَانِ
سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پاس کوئی لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی پرورش کرے اور اس کے ساتھ اچھا معاملہ کرے پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 901]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 14 باب فضل من أدب جاريته وعلمها»
453. باب زواج زينب بنت جحش ونزول الحجاب وإِثبات وليمة العرس
453. باب: ام المومنین حضرت زینب بنت جحش کا نکاح اور نزول حجاب اور ولیمہ کا بیان
حدیث نمبر: 902
902 صحيح حديث أَنَسٍ، قَالَ: ما أَوْلَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى شَيْءٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ، أَوْلَمَ بِشَاةٍ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا جیسا ولیمہ اپنی بیویوں میں سے کسی کا نہیں کیا ان کا ولیمہ آپ نے ایک بکری کا کیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 902]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 68 باب الوليمة ولو بشاة»
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو قوم کو آپ نے دعوت ولیمہ دی کھانا کھانے کے بعد لوگ (گھر کے اندر ہی) بیٹھے (دیر تک) باتیں کرتے رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں (تا کہ لوگ سمجھ جائیں اور اٹھ جائیں) لیکن کوئی بھی نہیں اٹھا جب آپ نے دیکھا کہ کوئی نہیں اٹھا تو آپ کھڑے ہو گئے جب آپ کھڑے ہوئے تو دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو گئے لیکن تین آدمی اب بھی بیٹھے رہ گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر سے اندر جانے کے لئے آئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے ہیں اس کے بعد وہ لوگ بھی اٹھ گئے تو میں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر خبر دی کہ وہ لوگ بھی چلے گئے ہیں تو آپ اندر تشریف لائے میں نے بھی چاہا کہ اندر جاؤں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور میرے بیچ میں دروازے کا پردہ گرا لیا اس کے بعد آیت مبارکہ نازل ہوئی کہ اے ایمان والو نبی کے گھروں میں (بغیر اجازت) مت جایا کرو آخر آیت تک۔ (الاحزاب۵۳)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 903]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 33 سورة الأحزاب: 8 باب قوله (لا تدخلوا بيوت النبي) الآية»