سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو قوم کو آپ نے دعوت ولیمہ دی کھانا کھانے کے بعد لوگ (گھر کے اندر ہی) بیٹھے (دیر تک) باتیں کرتے رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں (تا کہ لوگ سمجھ جائیں اور اٹھ جائیں) لیکن کوئی بھی نہیں اٹھا جب آپ نے دیکھا کہ کوئی نہیں اٹھا تو آپ کھڑے ہو گئے جب آپ کھڑے ہوئے تو دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو گئے لیکن تین آدمی اب بھی بیٹھے رہ گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر سے اندر جانے کے لئے آئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے ہیں اس کے بعد وہ لوگ بھی اٹھ گئے تو میں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر خبر دی کہ وہ لوگ بھی چلے گئے ہیں تو آپ اندر تشریف لائے میں نے بھی چاہا کہ اندر جاؤں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور میرے بیچ میں دروازے کا پردہ گرا لیا اس کے بعد آیت مبارکہ نازل ہوئی کہ اے ایمان والو نبی کے گھروں میں (بغیر اجازت) مت جایا کرو آخر آیت تک۔ (الاحزاب۵۳)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 903]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 33 سورة الأحزاب: 8 باب قوله (لا تدخلوا بيوت النبي) الآية»