1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے مسائل
442. باب النكاح
442. باب: نکاح کے مسائل
حدیث نمبر: 884
884 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللهِ فَلَقِيَهُ عُثْمَانُ بِمِنًى، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمنِ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَخَلَيَا فَقَالَ عُثْمَانُ: هَلْ لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمنِ فِي أَنْ نُزَوِّجَكَ بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللهِ أَنْ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى هذَا، أَشَارَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا عَلْقَمَةُ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ: أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ، لَقَدْ قَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالْصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ
علقمہ بن قیس رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ان سے سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں ملاقات کی اور کہا اے ابو عبدالرحمن مجھے آپ سے ایک کام ہے پھر وہ دونوں تنہائی میں چلے گئے سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابو عبدالرحمن کیا آپ منظور کریں گے کہ ہم آپ کا نکاح کسی کنواری لڑکی سے کر دیں جو آپ کو گذرے ہوئے ایام یاد دلا دے چونکہ سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے اس لئے انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور کہا علقمہ (ادھر آؤ) میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ (سیّدنا عثمان) کا یہ مشورہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا اے نوجوانو! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے اور جو طاقت نہ رکھتا ہو اسے روزہ رکھنا چاہئے کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 884]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 2 باب قول صلي الله عليه وسلم: من استطاع منكم الباءة فليتزوج»

حدیث نمبر: 885
885 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، قَالَ: جَاءَ ثَلاَثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا، فَقَالُوا: وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ؛ قَالَ أَحَدُهُمْ: أَمَّا أَنَا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا؛ وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلاَ أُفْطِرُ؛ وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلاَ أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا؛ أَمَا وَاللهِ إِنِّي لأَخْشَاكُمْ للهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ، لكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ؛ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ تین حضرات (علی بن ابی طالب، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے جب انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مقابلہ آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کر دی گئیں ہیں ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو اللہ کی قسم میں اللہ رب العالمین سے تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں میں تم سب سے زیادہ پرہیز گار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا رہتا ہوں نماز بھی پڑھتا ہوں (رات میں) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 885]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 1 باب الترغيب في النكاح»

حدیث نمبر: 886
886 صحيح حديث سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ رَدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبتُّلَ، وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لاَخْتَصَيْنَا
سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو تبتل یعنی عورتوں سے الگ رہنے کی زندگی سے منع فرمایا تھا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اجازت دے دیتے تو ہم تو خصی ہو جاتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 886]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 8 باب ما يكره من التبتل والخصاء»

443. باب نكاح المتعة وبيان أنه أبيح ثم نسخ ثم أبيح ثم نسخ واستقر تحريمه إِلى يوم القيامة
443. باب: متعہ حلال ہونے کا پھر حرام ہونے کا پھر حلال ہونے کا پھر قیامت تک حرام رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 887
887 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، قَالَ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ مَعَنَا نِسَاءٌ، فَقُلْنَا: أَلاَ نَخْتَصِي فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، فَرَخَّصَ لَنَا بَعْدَ ذَلِكَ أَنْ نَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ؛ ثُمَّ قَرَأَ (يأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللهُ لَكُمْ)
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو کر جہاد کیا کرتے تھے اور ہمارے ساتھ ہماری بیویاں نہیں ہوتی تھیں اس پر ہم نے عرض کیا کہ ہم خود کو خصی کیوں نہ کر لیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا اور اس کے بعد ہمیں اس کی اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے (یا کسی بھی چیز) کے بدلے میں نکاح کر سکتے ہیں پھر سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی اے ایمان والو اپنے اوپر ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جو اللہ نے تمہارے لئے جائز کی ہیں۔ (المائدہ۸۷) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 887]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 5 سورة المائدة: 9 باب لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم»

حدیث نمبر: 888
888 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، وَسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ قَالاَ: كُنَّا فِي جَيْشٍ، فَأَتَانَا رَسُولُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُمْ أَنْ تَسْتَمْتِعُوا، فَاسْتَمْتِعُوا
سیّدنا جابر بن عبداللہ انصاری اور سیّدنا سلمہ بن الاکوع (رضی اللہ عنہم) نے بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہیں متعہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس لئے تم نکاح متعہ کر سکتے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 888]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 31 باب نهى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عن نكاح المتعة آخرا»

حدیث نمبر: 889
889 صحيح حديث عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ أَكْلِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ
سیّدنا علی بن ابن طالب رضی اللہ عنہ سے بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے نکاح متعہ کرنے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 889]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 38 باب غزوة خيبر»

444. باب تحريم الجمع بين المرأة وعمتها أو خالتها في النكاح
444. باب: بھتیجی اور پھوپھی اور خالہ اور بھانجی کا نکاح میں جمع کرنا حرام ہے
حدیث نمبر: 890
890 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلاَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 890]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 27 باب لا تنكح المرأة على عمتها»

445. باب تحريم نكاح المحرم وكراهة خطبته
445. باب: حالت احرام میں نکاح حرام ہے اور پیغام نکاح دینا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 891
891 صحيح حديث ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ محرم تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 891]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 12 باب تزويج المحرم»

446. باب تحريم الخطبة على خطبة أخيه حتى يأذن أو يترك
446. باب: ایک بھائی کے پیغام نکاح کا جب تک فیصلہ نہ ہو جائے تب تک پیغام دینا جائز نہیں
حدیث نمبر: 892
892 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: نَهى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلاَ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ قَبْلَهُ أَوْ يَأْذَنَ لَهُ الْخَاطِبُ
سیّدنا ابن عمر نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ ہم کسی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائیں اور کسی شخص کو اپنے کسی (دینی) بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجنا چاہئے یہاں تک کہ پیغام نکاح بھیجنے والا اپنا ارادہ بدل دے یا اسے پیغام بھیجنے کی اجازت دے دے تو جائز ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 892]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 45 باب لا يخطب على خطبة أخيه حتى ينكح أو يدع»

447. باب تحريم نكاح الشغار وبطلانه
447. باب: نکاح شغار حرام ہے
حدیث نمبر: 893
893 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهى عَنِ الشِّغَارِ الشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ الآخَرُ ابْنَتَهُ، لَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ
سیّدنا ابن عمر نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے شغار یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی لڑکی یا اپنی بہن کا نکاح اس شرط کے ساتھ کرے کہ وہ دوسرا شخص اپنی بیٹی (یا بہن) اس کو بیاہ دے اور کچھ مہر نہ ٹھہرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 893]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 27 باب الشغار»


1    2    3    4    Next