علقمہ بن قیس رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ان سے سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں ملاقات کی اور کہا اے ابو عبدالرحمن مجھے آپ سے ایک کام ہے پھر وہ دونوں تنہائی میں چلے گئے سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابو عبدالرحمن کیا آپ منظور کریں گے کہ ہم آپ کا نکاح کسی کنواری لڑکی سے کر دیں جو آپ کو گذرے ہوئے ایام یاد دلا دے چونکہ سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے اس لئے انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور کہا علقمہ (ادھر آؤ) میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ (سیّدنا عثمان) کا یہ مشورہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا اے نوجوانو! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے اور جو طاقت نہ رکھتا ہو اسے روزہ رکھنا چاہئے کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 884]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 2 باب قول صلي الله عليه وسلم: من استطاع منكم الباءة فليتزوج»