سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پوچھا کہ کس طرح کا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہو اس پر آپ نے فرمایا کہ اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں حلال ہو جاتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 781]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 32 باب من أهل في زمن النبي صلی اللہ علیہ وسلم كإهلال النبي صلي الله عليه وسلم»
390. باب بيان عدد عمر النبي صلی اللہ علیہ وسلم وزمانهن
390. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے اور ان کے اوقات
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاروں عمرے ذی قعدہ میں کئے سوائے اس عمرہ کے جو آپ نے حج کے ساتھ کیا آپ نے ایک حدیبیہ کا عمرہ کیا اور دوسرا آئندہ سال اس کی قضا کا عمرہ کیا تھا اور (تیسرا) جعرانہ کا عمرہ جب آپ نے جنگ حنین کی غنیمت تقسیم کی تھی پھر ایک عمرہ اپنے حج کے ساتھ کیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 782]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 26 كتاب العمرة: 3 باب كم اعتمر النبي صلي الله عليه وسلم»
سیّدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے غزوے کئے؟ انہوں نے کہا کہ انیس۔ پوچھا گیا آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کتنے غزوات میں شریک رہے؟ تو انہوں نے کہا کہ سترہ میں پھر پوچھا گیا آپ کا سب سے پہلا غزوہ کون سا تھا؟ کہا کہ عسیرہ یا عشیرہ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 783]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 1 باب غزوة العُشَيرة أو العُسَيرة»
سیّدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا باین ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوے کیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد ایک ہی حج حجۃ الوداع کیا اس کے بعد کوئی حج نہیں کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 784]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازى: 77 باب حجة الوداع»
مجاہد رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں اور عروہ بن زبیر مسجد نبوی میں داخل ہوئے وہاں سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کچھ لوگ مسجد نبوی میں اشراق کی نماز پڑھ رہے تھے مجاہد کہتے ہیں کہ ہم نے سیّدنا عبداللہ بن عمر سے ان لوگوں کی اس نماز کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ بدعت ہے پھر ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ چار۔ ایک ان میں سے رجب میں کیا تھا لیکن ہم نے پسند نہیں کیا کہ ان کی اس بات کی تردید کریں مجاہد نے بیان کیا کہ ہم نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرہ سے ان کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ نے پوچھا اے میری ماں اے ام المومنین ابو عبدالرحمن کی بات آپ سن رہی ہیں؟ سیدہ عائشہ نے پوچھا وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ عروہ نے کہا وہ کہہ رہے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے تھے جن میں سے ایک رجب میں کیا تھا انہوں نے فرمایا کہ اللہ ابو عبدالرحمن پر رحم کرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کوئی عمرہ ایسا نہیں کیا جس میں وہ (ابن عمر) خود موجود نہ رہے ہوں آپ نے رجب میں تو کبھی عمرہ ہی نہیں کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 785]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 26 كتاب العمرة: 3 باب كم اعتمر النبي صلي الله عليه وسلم»
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری خاتون(ام سنان) سے پوچھا کہ تو ہمارے ساتھ حج کیوں نہیں کرتی تو وہ کہنے لگی کہ ہمارے پاس ایک اونٹ تھا جس پر ابو فلاں (یعنی اس کا خاوند) اور اس کا بیٹا سوار ہو کر (حج کے لئے) چل دئیے اور ایک اونٹ انہوں نے چھوڑا ہے جس سے پانی لایا جاتا ہے آپ نے فرمایا کہ اچھا جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا کیونکہ رمضان کا عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے یا اسی جیسی کوئی بات آپ نے فرمائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 786]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 26 كتاب العمرة: 4 باب عمرة في رمضان»
392. باب استحباب دخول مكة من الثنية العليا، والخروج منها من الثنية السفلى ودخول بلده من طريق غير التي خرج منها
392. باب: مکہ میں دخول بلند راستے سے اور خروج نشیب سے مستحب ہے
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ کے راستے سے گذرتے ہوئے معرس کے راستے سے مدینہ آتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ جاتے تو شجرہ کی مسجد میں نماز پڑھتے لیکن واپسی میں ذوالحلیفہ کے نشیب میں نماز پڑھتے آپ رات وہیں گذارتے تاآنکہ صبح ہو جاتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 787]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 15 باب خروج النبي صلی اللہ علیہ وسلم على طريق الشجرة»
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمابیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں بلند گھاٹی (یعنی جنت المعلی) کی طرف سے داخل ہوتے اور ثنی سفلی یعنی نیچے کی گھاٹی کی طرف سے باہر نکلتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 788]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 40 باب من أين يدخل مكة»
حدیث نمبر: 789
789 صحيح حديث عَائَشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا جَاءَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ أَعْلاَهَا وَخَرَجَ مِنْ أَسْفَلِهَا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تشریف لائے تو اوپر کی بلند جانب سے شہر کے اندر داخل ہوئے اور (مکہ سے) جب واپس گئے تو نیچے کی طرف سے نکل گئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 789]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 41 باب من أين يخرج من مكة»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر شہر میں کداء کی طرف سے داخل ہوئے اور کدی کی طرف سے نکلے جو مکہ کے بلند جانب ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 790]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 41 باب من أين يخرج من مكة»