432. باب صيانة المدينة من دخول الطاعون والدجال إِليها
432. باب: طاعون اور دجال سے مدینہ طیبہ کا محفوظ رہنا
حدیث نمبر: 871
871 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلاَئِكَةٌ لاَ يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلاَ الدَّجَّالُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ کے راستوں پر فرشتے ہیں اس میں طاعون آ سکتا ہے نہ دجال۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 871]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 29 كتاب فضائل المدينة: 9 باب لا يدخل الدجال المدينة»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ایک ایسے شہر میں ہجرت کا حکم ہوا ہے جو دوسرے شہروں کو کھا لے گا (یعنی ان سب کا سردار بنے گا) منافقین اسے یثرب کہتے ہیں لیکن اس کا نام مدینہ ہے وہ (برے) لوگوں کو اس طرح باہر کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو نکال دیتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 872]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 29 كتاب فضائل المدينة: 2 باب فضل المدينة وأنها تنفي الناس»
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے مدینہ میں بخار آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ میری بیعت فسخ کر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ دوبارہ آیا اور کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا پھر وہ آیا اور بیعت فسخ کرنے کا مطالبہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ پھر انکار کیا اس کے بعد وہ خود ہی (مدینہ سے) چلا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل کو دور کر دیتا ہے اور خالص مال رکھ لیتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 873]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 47 باب من بايع ثم استقال البيعة»
حدیث نمبر: 874
874 صحيح حديث زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّهَا طَيْبَةُ تَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ
سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مدینہ طیبہ ہے یہ خباثت کو اس طرح دور کر دیتا ہے جیسے آگ چاندی کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 874]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 4 سورة النساء: 15 باب فما لكم في المنافقين فئتين»
434. باب من أراد أهل المدينة بسوء أذابه الله
434. باب: اہل مدینہ سے جو برائی کا ارادہ کرے اللہ اس کو سزا دے گا
سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ اہل مدینہ کے ساتھ جو شخص بھی فریب کرے گا وہ اس طرح گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جایا کرتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 875]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 29 كتاب فضائل المدينة: 7 باب إثم من كاد أهل المدينة»
435. باب رالترغيب في المدينة عند فتح الأمصار
435. باب: لوگوں کو مدینہ کی ترغیب دینا جب شہر فتح ہو جائیں
سیّدنا سفیان بن ابی زھیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ یمن فتح ہو گا تو کچھ لوگ اپنی سواریوں کو دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور ان کو جو ان کی بات مان جائیں گے سوار کر کے مدینہ سے (واپس یمن کو) لے جائیں گے کاش انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لئے بہتر تھا اور شام فتح ہو گا تو کچھ لوگ اپنی سواریوں کو دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور تمام لوگوں کو جو ان کی بات مان جائیں گے اپنے ساتھ (شام واپس) لے جائیں گے کاش انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لئے بہتر تھا اور عراق فتح ہو گا تو کچھ لوگ اپنی سواریوں کو تیز دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور جو ان کی بات مانیں گے اپنے ساتھ (عراق واپس) لے جائیں گے کاش انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لئے بہتر تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 876]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 29 كتاب فضائل المدينة: 5 باب من رغب عن المدينة»
436. باب في المدينة حين يتركها أهلها
436. باب: مدینہ میں رہنے کی فضیلت جب لوگ مدینہ سے کوچ کر رہے ہوں
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ تم لوگ مدینہ کو بہتر حالت میں چھوڑ جاؤ گے پھر وہ ایسا اجاڑ ہو جائے گا کہ وہاں وحشی جانور درندے اور پرندے بسنے لگیں گے اور آخر میں مزینہ کے دو چرواہے مدینہ آئیں گے تا کہ اپنی بکریوں کو ہانک لے جائیں لیکن وہاں انہیں صرف وحشی جانور نظر آئیں گے آخر ثنی الوداع تک جب پہنچیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 877]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 29 كتاب فضائل المدينة: 5 باب من رغب عن المدينة»
437. باب ما بين القبر والمنبر روضة من رياض الجنة
437. باب: قبر نبوی اور منبر کے درمیان جگہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 878
878 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدٍ الْمَازِنِيِّ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِى رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ
سیّدنا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے اس منبر کے درمیان کا حصہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 878]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 20 كتاب فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة: 5 باب فضل ما بين القبر والمنبر»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر ہو گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 879]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 20 كتاب فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة: 5 باب فضل ما بين القبر والمنبر»
سیّدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم غزوہ تبوک سے واپس آ رہے تھے جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو (مدینہ کی طرف اشارہ کر کے) فرمایا کہ یہ طابہ ہے اور یہ احد پہاڑ ہے یہ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 880]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازى: 81 باب حدثنا يحيى بن بكير»