سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے مدینہ میں بخار آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ میری بیعت فسخ کر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ دوبارہ آیا اور کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا پھر وہ آیا اور بیعت فسخ کرنے کا مطالبہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ پھر انکار کیا اس کے بعد وہ خود ہی (مدینہ سے) چلا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل کو دور کر دیتا ہے اور خالص مال رکھ لیتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 873]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 47 باب من بايع ثم استقال البيعة»
وضاحت: حدیث کا معنی یہ ہے کہ کہ مدینہ سے ہر وہ شخص نکل جائے گا جس کا ایمان خالص نہیں۔ اس میں صرف خالص ایمان والے رہ جائیں گے۔(مرتبؒ)