1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
406. باب بيان أن السنة يوم النحر أن يرمي ثم ينحر ثم يحلق، والابتداء في الحلق بالجانب الأيمن من رأس المحلوق
406. باب: نحر کے دن پہلے رمی کرے پھر قربانی کرے پھر سر منڈائے اور ابتداء دائیں جانب سے کرے
حدیث نمبر: 821
821 صحيح حديث أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا حَلَقَ رَأْسَهُ، كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع میں) جب سر کے بال منڈوائے تو سب سے پہلے سیّدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ کے بال لیے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 821]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 33 باب الماء الذي يغسل به شعر الإنسان»

407. باب من حلق قبل النحر أو نحر قبل الرمي
407. باب: قربانی سے پہلے سر منڈوانے اور رمی سے پہلے قربانی کر لینے کا بیان
حدیث نمبر: 822
822 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًى لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ: اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ فَجَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ: ارْمِ وَلاَ حَرَجَ فَمَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلاَ أُخِّرَ إِلاَّ قَالَ: افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ
سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے، تو ایک شخص آیا۔ اور اس نے کہا کہ میں نے بے خبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) ذبح کر لے، اور کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بے خبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) رمی کر لے۔ (اور پہلے کر دینے سے) کچھ حرج نہیں۔ (ابن عمرو کہتے ہیں اس دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ (اب) کر لے اور کچھ حرج نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 822]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 23 باب الفتيا وهو واقف على الدابة وغيرها»

حدیث نمبر: 823
823 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهُ فِي الذَّبْحِ وَالْحَلْقِ وَالرَّمْيِ وَالتَّقْدِيمِ وَالتَّأْخِيرِ، فَقَالَ: لاَ حَرَجَ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کرنے سر منڈانے رمی جمار کرنے اور ان میں آگے پیچھے کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 823]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 130 باب إذا رمي بعدما أمسى أو حلق قبل أن يذبح ناسيا أو [ص:66] جاهلا»

408. باب استحباب طواف الإفاضة يوم النحر
408. باب: طواف افاضہ نحر کے دن بجا لانا مستحب ہے
حدیث نمبر: 824
824 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رضي الله عنه، قُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ عَقَلْتَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ قَالَ: بِمِنًى قُلْتُ: فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ قَالَ: بِالأَبْطَحِ ثُمَّ قَالَ: افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ
عبدالعزیز بن رفیع رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں نے سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نماز آٹھویں ذی الحجہ میں کہاں پڑھی تھی؟ اگر آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد ہے تو مجھے بتائیے انہوں نے جواب دیا کہ میں نے منیٰ میں پوچھا کہ بارہویں تاریخ کو عصر کہاں پڑھی تھی؟ فرمایا کہ محصب میں پھر انہوں نے فرمایا کہ جس طرح تمہارے حکام کرتے ہیں اسی طرح تم بھی کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 824]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 83 باب أين يصلى الظهر يوم التروية»

409. باب استحباب النزول بالمحصب يوم النفر والصلاة به
409. باب: کوچ کے دن محصب میں اترنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 825
825 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّمَا كَانَ مَنْزِلٌ يَنْزِلُهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ، تَعْنِي بِالأَبْطَحِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ سے کوچ کر کے یہاں محصب میں اس لئے اترے تھے تا کہ آسانی کے ساتھ وہاں سے مدینہ کو نکل سکیں آپ کی مراد ابطح میں اترنے سے تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 825]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 35 كتاب الحج: 147 باب المحصّب»

حدیث نمبر: 826
826 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَيْسَ التَّحْصِيبُ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیّدنا ابن عباس نے بیان کیا کہ محصب میں اترنا حج کی کوئی عبادت نہیں ہے یہ تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی جگہ تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 826]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 147 باب المحصّب»

حدیث نمبر: 827
827 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَدِ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ بِمِنًى: نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِى كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِى ذلِكَ الْمُحَصَّبَ وَذلِكَ أَنَّ قُرَيْشًا وَكِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِى هَاشِمٍ وَبَنِى عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَوْ بَنِى الْمُطَّلِبِ، أَنْ لاَ يُنَاكِحُوهُمْ وَلاَ يُبَايِعُوهُمْ حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ گیارہویں (ذی الحج) کی صبح کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں تھے تو یہ فرمایا تھا کہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں قیام کریں گے جہاں قریش نے کفر کی حمایت کی قسم کھائی تھی آپ کی مراد محصب سے تھی کیونکہ یہیں قریش اور کنانہ نے بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب یا (راوی نے) بنو المطلب (کہا) کے خلاف حلف اٹھایا تھا کہ جب تک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالہ نہ کر دیں ان کے ہاں بیاہ شادی نہ کریں گے اور نہ ان سے خرید و فروخت کریں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 827]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 45 باب نزول النبي صلی اللہ علیہ وسلم مكة»

410. باب وجوب المبيت بمنى ليالي أيام التشريق والترخيص في تركه لأهل السقاية
410. باب: ایام تشریق میں منیٰ میں رات گذارنا واجب لیکن حاجیوں کو پانی پلانے والوں کے لیے رخصت ہے
حدیث نمبر: 828
828 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضي الله عنه رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حاجیوں کو زمزم کا) پانی پلانے کے لئے منیٰ کے دنوں میں مکہ ٹھہرنے کی اجازت چاہی تو آپ نے ان کو اجازت دے دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 828]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 75 باب سقاية الحاج»

411. باب في الصدقة بلحوم الهدي وجلودها وجلالها
411. باب: قربانی کا گوشت کھال وغیرہ سب صدقہ کر دو
حدیث نمبر: 829
829 صحيح حديث عَلِيٍّ رضي الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا لُحُومَهَا وَجُلُودَهَا وَجِلاَلَهَا وَلاَ يُعْطِيَ فِي جِزَارَتِهَا شَيْئًا
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے اونٹوں کی نگرانی کروں اور یہ کہ آپ کے قربانی کے جانوروں کی ہر چیز گوشت چمڑے اور جھول خیرات کر دوں اور قصاب کی مزدوری اس میں سے نہ دوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 829]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 121 باب يُتَصَدَّق بجلود الهدي»

412. باب نحر البدن قياما مقيدة
412. باب: اونٹ کو کھڑا کر کے باندھ کر نحر کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 830
830 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ (أَنَّهُ) أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ يَنْحَرُهَا، قَالَ: ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماایک شخص کے پاس آئے جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اسے کھڑا کر اور باندھ دے پھر نحر کر یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 830]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 118 باب نحر الإبل مقيدة»


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next