سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے، تو ایک شخص آیا۔ اور اس نے کہا کہ میں نے بے خبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) ذبح کر لے، اور کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بے خبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) رمی کر لے۔ (اور پہلے کر دینے سے) کچھ حرج نہیں۔ (ابن عمرو کہتے ہیں اس دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ (اب) کر لے اور کچھ حرج نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 822]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 23 باب الفتيا وهو واقف على الدابة وغيرها»