سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے آپ کی نظر ایک رسی پر پڑی جو دوستونوں کے درمیان تنی ہوئی تھی دریافت فرمایا یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے عرض کی کہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے باندھی ہے جب وہ (نماز میں کھڑی کھڑی) تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹک رہتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں یہ رسی نہیں ہونی چاہئے اسے کھول ڈالو تم میں سے ہر شخص کو چاہئے کہ جب تک دل لگے نماز پڑھے تھک جائے تو بیٹھ جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 448]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 18 باب ما يكره من التشديد في العبادة»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) میرے پاس آئے اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا فلاں عورت اور اس کی نماز (کے اشتیاق اور پابندی) کا ذکر کیا آپ نے فرمایا ٹھیر جاؤ (سن لو کہ) تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے خدا کی قسم (ثواب دینے سے) اللہ نہیں اکتاتا مگر تم (عمل کرتے کرتے) اکتا جاؤ گے اور اللہ کو دین (کا) وہی (عمل) زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے (اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 449]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 32 باب أحب الدين إلى الله أدومه»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز پڑھتے وقت تم میں سے کسی کو اونگھ آ جائے ‘ تو چاہئے کہ وہ سو رہے یہاں تک کہ نیند کا اثر اس سے ختم ہو جائے۔ اس لئے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے اور اونگھ رہا ہو تو وہ کچھ نہیں جانے گا کہ وہ خدا سے مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے نفس کو بددعا دے رہا ہے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 450]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 53 باب الوضوء من النوم»
223. باب الأمر بتعهد القرآن وكراهة قول نسيت آية كذا وجواز قول أنسيتها
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاری کو رات کے وقت مسجد میں قرآن مجید پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ اس آدمی پر رحم کرے اس نے مجھے فلاں فلاں آیتیں یاد دلا دیں جنہیں میں نے فلاں فلاں سورتوں میں سے چھوڑ رکھا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 451]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 27 باب من لم ير بأسا أن يقول سورة البقرة وسورة كذا وكذا»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حافظ قرآن کی مثال رسی سے بندھے ہوئے اونٹ کے مالک جیسی ہے اگر وہ اس کی نگرانی رکھے تو وہ اسے روک سکے گا ورنہ وہ رسی توڑ کر بھاگ جائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 452]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 23 باب استذكار القرآن وتعاهده»
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت برا ہے کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یوں (کہنا چاہیے) کہ مجھے بھلا دیا گیا اور قرآن مجید کا پڑھنا جاری رکھو کیونکہ انسانوں کے دلوں سے دور ہو جانے میں وہ اونٹ کے بھاگنے سے بھی بڑھ کر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 453]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 23 باب استذكار القرآن وتعاهده»
سیّدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑ لو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 454]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 23 باب استذكار القرآن وتعاهده»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے کوئی چیز اتنی توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اس نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن بہترین آواز کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 455]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 19 باب من لم يتغن بالقرآن»
حدیث نمبر: 456
456 صحيح حديث أبِي مُوسى رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: يَا أَبَا مُوسى لَقَدْ أُوتِيتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ
سیّدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو موسیٰ مجھے حضرت داؤد علیہ السلام جیسی بہترین آواز عطا کی گئی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 456]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 31 باب حسن الصوت بالقراءة»
225. باب ذكر قراءة النبي صلی اللہ علیہ وسلم سورة الفتح يوم فتح مكة
225. باب: فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سورۂ فتح پڑھنا
سیّدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقعہ پر اپنے اونٹ پر سوار ہیں اور خوش الحانی کے ساتھ سورہ فتح کی تلاوت فرما رہے ہیں سیّدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر اس کا خطرہ نہ ہوتا کہ لوگ مجھے گھیر لیں تو میں بھی اسی طرح تلاوت کر کے دکھاتا جیسے رسول اللہ نے پڑھ کر سنایا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 457]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 48 باب أين ركز النبي صلی اللہ علیہ وسلم الراية يوم الفتح»