1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
222. باب أمر من نعس في صلاته أو استعجم عليه القرآن أو الذكر بأن يرقد أو يقعد حتى يذهب عنه ذلك
222. باب: اونگھ کے وقت نماز پوری کر کے سو جانے کی اجازت
حدیث نمبر: 449
449 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، قَالَ: مَنْ هذِهِ قَالَتْ: فُلاَنَةُ، تَذْكُرُ مِنْ صَلاَتِهَا، قَالَ: مَهْ عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللهِ لاَ يَمَلُّ اللهُ حَتَّى تَمَلُّوا وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) میرے پاس آئے اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا فلاں عورت اور اس کی نماز (کے اشتیاق اور پابندی) کا ذکر کیا آپ نے فرمایا ٹھیر جاؤ (سن لو کہ) تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے خدا کی قسم (ثواب دینے سے) اللہ نہیں اکتاتا مگر تم (عمل کرتے کرتے) اکتا جاؤ گے اور اللہ کو دین (کا) وہی (عمل) زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے (اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 449]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 32 باب أحب الدين إلى الله أدومه»