اسود رحمہ اللہ نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ آپ نے بتلایا کہ شروع رات میں سو رہتے آخر رات میں بیدار ہو کر تہجد کی نماز پڑھتے اس کے بعد بستر پر آ جاتے اور جب موذن اذان دیتا تو جلدی سے اٹھ بیٹھتے اگر غسل کی ضرورت ہوتی تو غسل کرتے ورنہ وضو کر کے باہر تشریف لے جاتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 428]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 15 باب من نام أول الليل وأحيا آخره»
حضرت مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سا عمل زیادہ پسند تھا؟ آپ نے جواب دیا کہ جس پر ہمیشگی کی جائے (خواہ وہ کوئی بھی نیک کام ہو) میں نے دریافت کیا کہ آپ (رات میں نماز کے لئے) کب کھڑے ہوتے تھے؟ آپ نے فرمایا کہ جب مرغ کی آواز سنتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 429]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 7 باب من نام عند السحر»
حدیث نمبر: 430
430 صحيح حديث عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا أَلْفَاهُ عِنْدِي إِلاَّ نَائمًا تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ میں نے اپنے یہاں سحر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ لیٹے ہوئے پایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 430]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 7 باب من نام عند السحر»
حدیث نمبر: 431
431 صحيح حديث عَائِشَةَ قَالَتْ: كُلَّ اللَّيْلِ أَوْتَرَ رسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وانْتَهى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصہ میں وتر پڑھی ہے اور اخیر میں آپ کا وتر صبح کے قریب پہنچا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 431]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 14 كتاب الوتر: 2 باب ساعات الوتر»
215. باب صلاة الليل مثنى مثنى والوتر ركعة من آخر الليل
215. باب: رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور وتر رات کے آخر میں ایک رکعت ہے
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے متعلق معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے پھر جب کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے وہ اس کی ساری نماز کو طاق بنا دے گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 432]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 14 كتاب الوتر 1 باب ما جاء في الوتر»
حدیث نمبر: 433
433 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وتر رات کی تمام نمازوں کے بعد پڑھا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 433]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 14 كتاب الوتر: 4 باب ليجعل آخر صلاته وترا»
216. باب الترغيب في الدعاء والذكر في آخر الليل والإجابة فيه
216. باب: دعا رات کے آخری حصہ میں قبول ہوتی ہے اور آخری پہر ذکر کی ترغیب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا پروردگار بلند و برکت والا ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں؟ کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 434]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 14 باب الدعاء والصلاة في آخر الليل»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی رمضان میں (راتوں کو) ایمان کے ساتھاور ثواب کے لئے قیام (نماز تراویح) کرے اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 435]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 27 كتاب الإيمان: 27 باب تطوع قيام رمضان من الإيمان»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت اٹھ کر مسجد میں نماز پڑھی اور چند صحابہ بھی آپ کی اقتدا میں نماز پڑھنے کھڑے ہو گئے صبح کو ان صحابہ نے دوسرے لوگوں سے اس کا ذکر کیا چنانچہ (دوسرے دن) اس سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ کے پیچھے نماز پڑھی دوسری صبح کو اس کا چرچا اور زیادہ ہوا پھر کیا تھا تیسری رات بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے تو ان صحابہ نے آپ کے پیچھے نماز شروع کر دی چوتھی رات جو آئی تو مسجد میں نمازیوں کی کثرت سے تل رکھنے کی بھی جگہ نہیں تھی لیکن آج رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز نہیں پڑھائی اور فجر کی نماز کے بعد لوگوں سے خطاب کیا پہلے آپ نے کلمہ شہادت پڑھا پھر فرمایا امابعد مجھے تمہاری اس حاضری سے کوئی ڈر نہیں لیکن میں اس بات سے ڈرا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے پھر تم سے یہ ادا نہ ہو سکے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 436]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 29 باب من قال في الخطبة بعد الثناء أما بعد»
سیّدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ایک رات سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ نے اپنی حوائج ضروریہ پوری کرنے کے بعد اپنا چہرہ دھویا پھر دونوں ہاتھ دھوئے اور پھر سو گئے اس کے بعد آپ کھڑے ہو گئے اور مشکیزہ کے پاس گئے اور آپ نے اس کا منہ کھولا پھر درمیانہ وضو کیا (نہ مبالغہ کے ساتھ نہ معمولی اور ہلکے قسم کا تین تین مرتبہ سے) کم دھویا البتہ پانی ہر جگہ پہنچا دیا پھر آپ نے نماز پڑھی میں بھی کھڑا ہوا اور آپ کے پیچھے ہی رہا کیونکہ میں اسے پسند نہیں کرتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھیں کہ میں آپ کا انتظار کر رہا تھا میں نے بھی وضو کر لیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا آپ نے میرا کان پکڑ کر دائیں طرف کر دیا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی اقتداء میں) تیرہ رکعت نماز مکمل کی اس کے بعد آپ سو گئے اور آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے تو آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگتی تھی اس کے بعد سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کی اطلاع دی چنانچہ آپ نے (نیا وضو) کئے بغیر نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کہتے تھے اے اللہ میرے دل میں نور پیدا کر میری نظر میں نور پیدا کر میرے کان میں نور پیدا کر میرے دائیں طرف نور پیدا کر میرے بائیں طرف نور پیدا کر میرے اوپر نور پیدا کر میرے نیچے نور پیدا کر میرے آگے نور پیدا کر میرے پیچھے نور پیدا کر اور مجھے نور عطا فرما۔ کریب (راوی حدیث) نے بیان کیا کہ تابوت میں سات (نور) تھے پھر میں نے سیّدنا عباس کے ایک صاحب زادے سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق بیان کیا کہ میرے پٹھے میرا گوشت میرا خون میرے بال اور میرا چمڑا (ان سب میں نور بھر دے) اور دو چیزوں کا اور ذکر کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 437]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 10 باب الدعاء إذا انتبه من الليل»